shan bhai ye university ruins sharda men kahan ker k hain .... hum wahan say guzray tu sahi but ye tu zahan men he nahi ayee
آپ جب شاردہ سے کیل کی طرف جاتے ھیں۔ تو مین سڑک سے ایک راستہ رائیٹ سائیڈ کو ھو جاتا ھے۔ جو کے شاردہ کے مشہور پل سے گزر کر دریا کی دوسری سائیڈ پر جاتا ھے۔ جہاں پر ھیلی پیڈ اور کیمپنگ گراونڈ ھے۔ اس گراونڈ سے اوپر کو راستہ جاتا ھے۔ جہاں شاردہ پتھ یا شاردہ یونیورسٹی ھے۔ملٹری کے زیر انتظام ھے۔اور قابل دید جگہ ھے۔
Sent from my SM-N920T using PW Forums mobile app
Yeh jahan pani main nahatay rahay hain uski kay back side par hai ruins hahahhaha
Sent from my Infinix-X600-LTE using Tapatalk
bas phir meri GS ke engine ne wahin dam torr jana tha.
jo ke wapsi pe faisalabad pohanch ke toota and aur engine beech rastay main hi khul gaya ghar wapis pohanchtay pohanchtay.
جلکھڈ سے شاردہ جانا آسان ھے۔ کیونکہ جلکھڈ سے نوری ٹاپ کی لمبی چڑھائی ھے۔اور آھستہ آھستہ بلندی کی طرف چڑھتی ھے اور نوری ٹاپ سے شاردہ کی اترائی ھی اترائی ھے۔ اب اگر اس کو الٹ کیا جائے یعنی شاردہ سے نوری ٹاپ کو چڑھا جائے تو آپ کو سرگن گاوں کے بعد یک دم بہت زیادہ چڑھائی چھڑنی پڑتی ھے۔ جو کہ بائیکر کو مکمل آف روڈ بمعہ بلندی کا مزہ دیتی ھے۔ لیکن کم پاور بائیک والوں کو سرد موسم کے باوجود پسینے نکال دیتی ھے۔شاردہ سے جھلکڈ ھے تو مشکل لیکن اس سے ٹور کی پلیننگ اچھی ھو جاتی ھے۔ یعنی اپ کشمیر کی سیر سے لطف اندوز ھو اس کے بعد جلکھڈ اور سارا نادرن ایریا آپ کے آگے۔
سرگن گاوں کے بعد پل آتا ھے۔ جسے ھم لوگوں نے پار کیا۔ اس کے بعد یک دم چڑھائی شروع ھوتی ھے۔ کچھ آگے جاکر چیک پوسٹ ھے۔ جہاں اندراج کروانا پرتا ھے۔ وھاں میں اور حسان پہلے پہنچ گئے۔ وھاں پر موجود عملہ نے مزید ھمیں ڈرا دیا۔ کہ دو دن پہلے ھیوی بائیک کا ایک گروپ نوری ٹاپ کے لئے اوپر گیا تھا۔ لیکن ان میں ایک دو کی بائیک کی کلچ پلیٹ فارغ ھو گئی تھی۔ نتیجتا ان کو سرگن سے جیپ لانی پڑی واپسی کے لئے اور وہ اوپر جا ھی نہیں سکے۔ اور اپ لوگ ان کم پاور کی حامل بایئک پر کیسے اوپر جائیں گے۔ خیر ھم نے اپنا اور شاھد ضاحب کا اندراج کروایا اور اگے روانہ ھو گئے۔ کیونکہ شاھد صاحب آھستہ بایئک چلاتے ھیں۔ کچھ اگے جاکر میں نے حسان کو حسب سابق رکنے کے لئے کہا کہ شاہد صاھب اجائیں تو آگے چلتے ھیں۔ ھم لوگ کافی دیر انتظار کرتے رھے لیکن جب کافی دیر تک شاھد صاحب نہ آئے تو ھمیں فکر شروع ھوئی کہ اللہ خیر کرے۔ جب مزید وقت گزرنے پر بھی شاجد صاحب نہ آئے تو ھم لوگوں نے واپس بایئک موڑ لی۔ کچھ پیچھے پہنچ کہ دیکھا کہ ساھد صاھب کی بائیک خراب ھوئی پڑی ھے۔ اور وہ اس کے ساتھ مکینکی کر رھے ھیں۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ کلچ کام کرنا چھوڑ گیا ھے۔ خیر ھم نے اپنا اپنا زور لگایا پر کلچ کی طرف سے نا ھی وصول ھوئی۔ اس سے پہلے کے اندھیرا شروع ھوتا ھم بائیک کو نیچے سرگن گاوں لے آئے۔ وھاں لوگوں نے ایک مکینک کا بتایا ۔ ھم اس کو لے کر ائے ۔ اس نے بتایا کہ اس کی کلچ پلیٹ فرائی ھو گئی ھے۔ اور یہ وادی نیلم میں کسی کے پاس نہیں اس کے لئےآپ کو مظفر اباد جانا پڑے گا۔ وھاں سے جیپ کروا کے ھم بائیک کو شاردہ لے آئے نوری ٹاپ جانے کا خواب چکنا چور ھو گیا۔ شاردہ میں آکر ھوٹل لیا کھانا کھایا اور سر جوڑ کے بیٹھ گئے کہ کیا کیا جائے۔ آخر کار یہ طے پایا کہ شاھد صاحب بائیک کو صبح کوسٹر کی چھت پر رکھ کر مطفر اباد جائیں گے۔ مرمت کے بعد براستہ گڑھی حبیب اللہ کے ذریعے جلکھڈ پہنچے گے۔ اور ھم لوگ براستہ نوری ٹاپ جلکھڈ پہنچے گے۔
Itni jaldi bike ki clutch plates kaisay fry ho gaien... Abhi tu ap logon nay bike chalai b nahi heights par
جب ھم کنڈل شاھی سے جاگراں اور گڑیال گئے تھے۔ تو اس کے راستے میں بھی تقریبا اتنی ھی چڑھائی تھی۔ کچھ وھاں پر کلچ پلیٹ نے کام دکھایا۔ وھاں پر بھی پرابلم کا سامنا کرنا پڑھا۔ باقی رھی سہی کسر سرگن کے بعد کی چڑھائی ، سامان اور شاھد صاحب کے اپنے وزن نے پوری کردی۔ اس میں بھی اللہ کی طرف سے بہتری یہ ھو گئی کہ سرگن گاوں کے قریب ھونے کی وجہ سے جیپ آسانی سے مل گئی۔ ورنہ نوری ٹاپ اوپر خراب ہوتی تو زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑتا۔
Dats why i advise everyone ... To change the sprockets and never use clutching while go upward .... Jahan na charhay wahan rok lain... And then pick it up with one power n momentum
Toyota Corolla Diesel per kitna percent Neelum Valley phiri ja sakti hay bhai meray...
ساری نیلم ویلی آپ ھر جگہ جا سکتے ہیں۔ ماسوائے آف روڈ ٹریک جہاں صرف جیپ ھی جاسکتی ھے۔ میں نے نیلم ویلی کے آخری پواینٹ تاو بٹ تک مہران پر آے ھوے لوگ دیکھے ھیں۔
Thanks dear, The suzuki family has better road clearance.. a friend of mine told me that "your corolla which is on original rims, will be kissing the ground everywhere you go"... planning to go, but a bit reluctant.
اگلی صبح فجر کے بعد شاھد صاحب کی بائیک کوسٹر کی چھت پر چڑھائی۔ اور ان کا آدھا سامان اپنے پاس رکھ لیا۔ شاھد صاحب کو روانہ کرنے کے بعد ھم لوگوں نے فجر کی نماز پڑھی۔ ناشتہ کرنے کے بعد بائیک پر سامان باندھا۔ میری بائیک پر میرے سامان کے علاوہ شاھد صاحب کے سامان کو بھی سیٹ کیا۔ اس ننی جان پر ضرورت سے زیادہ سامان کی وجہ سے میں فکر مند بھی تھا۔ خیر مسجد میں نماز کے بعددعا بھی کی اور نماز سے پہلے سفر کی آسانی کے لئے صلاتہ الحاجات کے نوافل بھی ادا کئے۔ پٹرول کے ٹینک فل کروا کے اللہ کا نام لیا اور تقریبا8 بجے شاردہ سے کوچ کر گئے۔ ]
نوری ٹاپ کے سفر کو اگر ھم حصوں میں تقسیم کریں۔ تو چار حصے بنتے ھیں۔ پہلا حصہ شاردہ سے سرگن اور وھاں سے واٹر سٹریم تک بنتا ھے۔ اس حصہ میں بلندی بھی آتی ھے۔ چھوٹے بڑے پانی کے چشمے اور گلیشئیر سفر کو مزے دار بناتے ھیں۔ جو پہاڑ اگست سے پہلے سر سبز ھوتے ھیں وہ اکتوبر میں خزاں کی وجہ سے سرخ ھو جاتے ھیں۔ میں ان چاروں حصوں کی تصاویر مرحلہ وار اپ لوڈ کروں گا۔ تاکہ نئے جانے والوں کر اسانی رھے۔ پہلے حصے کی تصاویر ملاحظہ فرمائیں۔
دوسرا حصہ واٹر سٹریم اور اس کے بعد گرین میڈوز ھے۔ اس سٹریم کا مزاج موسم اور مہینوں کے حساب سے بدلتا رہتا ھے۔ جب برف پگھلتی ھے۔ اس کے بعد جب نوری ٹاپ کھلتا ھے۔ تو اس وقت اس پانی پر گلئیشر بھی ملتا ھے۔ جسے برف کے اوپر سے پار کرنا پڑتا ھے۔ یہ والی حالت جولائی اور اگست تک ھوتی ھے۔ اس کے بعد ستمبر میں برف کے پگھلنے کا عمل تیز ھو جاتا ھے۔ جس کی وجہ سے اس میں تغیانی آجاتی ھے۔ اس وقت اس کو پار کرنا مشکل ھوتا ھے۔ جب پانی کا بہاو تیز ھو تو اس وقت اس کو پار کرنے کے لئے آپ شاردہ سے فجر کے بعد نکلے۔ اور سورج کی تپش تیز ھونے سے پہلے آپ اسے پار کرلیں۔ کیونکہ سورج کی تپش سے گلیشئر زیادہ پگھلتا ھے۔ اس وجہ سے اس میں پانی کی سطح بلند ھو جاتی ھے۔ جوکہ خطرے سے خالی نہیں۔ ھم لوگوں نے اسے اکتوبر میں پار کیا۔ اس وقت پانی بہت کم تھا۔ اور اللہ تعالی نے اسے باآسانی پار کروا دیا۔ الحمداللہ ھمیں راستہ میں چلاس کے ایک ساتھی راجہ شفیع اللہ مل گئے۔ اس ساتھی نے سفر میں ھماری کافی مدد کی۔ بعض جگہوں پر بائیک کو دھکا بھی لگایا۔
واٹر سٹریم کا جو خوف تھا۔ وہ اس کو باآسانی پار کرنے کے بعد دل سے نکل گیا۔ اس کے بعد ایک کھلا میدان آتا ھے۔ اس جگہ ھم نے تھوڑا ریسٹ کیا۔ کافی چائے اور سوپ سے دل بہلایا۔ یہ جگہ کیمپنگ کے لئے بہت موزوں ھے۔ ھمیں اگر جلدی نہ ھوتی تو اس جگہ کیمپنگ ضرور کرتے۔ اس میڈوز تک سفر کا دوسرا حصہ مکمل ھوا۔
Wonderful pictorial journey so far well done guys Allah bless you all Masha Allah
Thanks Janab
چائے،کافی اور مزیدار سوپ پینے کے بعد سفر کے تیسرے حصے کی تیاری شروع کی۔ یہ حصہ واٹر سٹریم اور میڈوز سے شروع ھو کر نوری ٹاپ تک کا ھے۔ چلاس کے ساتھی سے اگے کے سفر کے بارے میں پوچھا۔ بقول اس کے آدھا سفر ھو گیا ھے۔ باقی آدھا آب شروع ھوگا۔ اس میں کافی اونچائی ھے۔ اور اکسیجن نہ ھونے کی وجہ سے موٹر بائیک کا انجن جان چھوڑ دیتا ھے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ نوری ٹاپ کس سمت میں ھے۔ اس نے ایک سانپ کی طرح بل کھاتی کچی سڑک دیکھائی۔ اور اس سڑک کے احتتام پر نوری ٹاپ کا وقوع سمجایا۔ پہاڑ پر جو لائن سی نظر آرھی تھی۔ وہ اصل میں کچی سڑک تھی۔ جس نے ھمارا امتحان لینا تھا۔