[right]
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بائیک کی خریداری ایک بڑا مرحلہ تھا جو کہ اللہ کی مدد سے آسانی کے ساتھ طے ہو گیا۔
بائیک کی خریداری کے بعد ٹور کی تیاری میں جان آگئی۔ گروپ کے ممبران کی ملاقاتوں میں بھی اضافہ بوگیا۔ اور اس کا یہ فائدہ ھوا۔ کہ باقی مراحل کی تیاری جلدی مکمل ھو گئی۔
ان مراحل میں ھم نے سب سے پہلے سیفٹی کٹ کی خریداری کے لئے مارکیٹ کا رخ کیا ۔ لیکن کسی بھی جگہ تسلی بخش سامان نہیں ملا۔
پوری دنیا میں بڑی بڑی بائیک مینوفیکچرنگ کمپنیاں بائیک کے ساتھ ہیلمٹ سے لے کر سیفٹی کٹ تک سیل کرتی ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں انٹرنیشنل اور لوکل مینوفیکچرر سیفٹی گئیر کے حوالے سے کوئی بھی کٹ سیل نہیں کرتے۔ حالانکہ سیالکوٹ میں دنیا کا سب سے اچھا سیفٹی کا سامان اور بائیک سے متعلقہ لباس وغیرہ تیار ھوتا ھے۔ لیکن یہ فیکٹریاں شاید لوکل سطح پر اس کی سیل نہیں کرتی۔
خیر نیٹ پر سرچ کرنے کے بعد میں اصل بندے تک پہنچ گیا۔ یعنی پہنچی وھی پر خاک جہاں کا خمیر تھا۔ اور میں پہنچ گیا۔ پاکستان بائیکر کلب کے زاھد بھائی کے پاس۔ زاھد بھائی سے فون پر بات ھوئی۔اور سامان کی خریداری کی زمہ داری حسان کے سر ڈالی۔ کیونکہ حسان کے گھر کے راستہ میں زاہد صاحب کا گھر آتا ہے۔
زاھد صاحب نے بہت کام کی چیزیں دی بھی۔ اور سفر سے متعلقہ اچھی رہنمائی بھی کی۔ زاہد صاحب بائیکرز سیفٹی کے حوالے سے جو کام کر رھےھیں ۔وہ قابل تعریف ھے۔ اللہ ان کے کام میں اور آسانی فرمائے۔
سیفٹی کے سامان میں ھم نےآرمر۔ نی گرپ اور گلووز وغیرہ خریدے۔
Vohra Autos ھیلمٹ کی لیے
پر اچھی کولیکشن مل گئی۔ جس سے ہیلمٹ کی سلیکشن آسان ھو گئی۔ ھیلمٹ کی معاملے میں کچھ باتوں کا خیال ضرور رکھیں۔ کہ ھیلمٹ نہ بہت ٹائیٹ ھو اور نہ بہت لوز ھو۔ ھیلمٹ کے وزن کا بھی خاص خیال رکھیں۔ کیونکہ لمبے سفر میں زیادہ وزن گردن کی تکھاوٹ کا سبب بنتا ھے۔
اس لئے معتدل وزن ہیلمٹ سے بیزاری کا سبب نہیں بنتا۔ ھیلمٹ میں اس کے گلاس کو ضرور چیک کریں ۔ ناقص میٹیریل سے بنے ھیلمٹ میں گلاس ٹھیک بند نہیں ہوتا۔ اور نتیجا ٹھنڈے موسم میں سارا سر اور ناک ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ جوکہ فلو اور سر درد کا سبب بنتا ھے۔
ھیلمٹ کی خریداری کے ساتھ ساتھ متعلقہ مارکیٹ سے بائیک کا ایکسٹرا سامان بھی لے لیا۔ جس میں ٹیوب۔ کلچ اور ریس کی تار۔ پلگ۔ چین کے لاک۔ ریس اور کلچ لیورز۔ ھیڈ لایئٹ کے بلب۔ پنکچر کٹ۔ موبل آئل وغیرہ شامل ھے۔ میں اور حسان نے دونوں بائیک کے لئے ایک سیٹ لے لیا۔ اور شاھد صاحب نے اپنی بائیک کی لئے بھی سپئیر سیٹ بھی لے لیا۔ سفر میں متعلقہ سپیئر سامان ساتھ ھو۔ تو دوران سفر بندہ مشکلات سے بچ جاتا ھے۔
اس کے بعد ایک دن مانچسٹر کے لئے وقف کیا۔
میو ھسپتال کے باھر لاھور کے مانچسٹر سے بیک پیک خریدے۔ مجھے جس رک سیک کی ضرورت تھی۔ وہ ایک بندے کے پاس تین عدد مل گئے۔
outlander اوروہ بھی بہت صاف حالت کے
برانڈ کے بلکل نئے رک سیک۔ اس برانڈ کے رک سیک میں ڈے پیک علیحدہ ھو جاتا ھے۔ جس کا فائدہ ھم نے بار ھا دفعہ اٹھایا۔
کیونکہ ھوٹل میں جب ھم رکتے تھے۔ تو سارے سامان کی بجائے ھم صرف متعلقہ سامان ڈے پیک میں ڈال
کے لے جاتے تھے۔ اور اسے مکمل پیکنگ کرتے وقت رک سیک کے ساتھ منسلک کر لیتے۔
مانچسٹر سے ھم نے اچھی کوالٹی کی برساتیاں اور رک سیک کے کور بھی لے لئے۔
حسان کی لئے سلیپنگ بیگ ۔ بالاکلاوا۔ اور میٹرس کے لئے
والوں کے پاس گئے۔ اور متعلقہ سامان خریدا۔ Higher Camping Gear
اسی طرح کرتے کراتے تمام سامان کی خریداری مکمل ھوگئی۔ راستے میں گھر کے کھانوں کی یاد نہ ستائے اس کے لئے کچھ گھر کے کھانے ٹن پیک کروا لئے۔ ان کھانوں نے ھمیں کہیں بھی غریب الوطنی کا احساس نہیں ھونے دیا۔ ان کھانوں کے ساتھ ساتھ ھم نے ایلومینیم فوائل میں پکے کھانے بھی ساتھ رکھ لئے۔ کیونکہ میرے پاس پیٹرول کا سٹوو اور برتن ساتھ تھے۔ ھمیں جہاں دل کرتا صرف روٹیاں لے لیتے اور پکے پکائے صاف ستھرے کھانے گرم کرتے اور عیاشی کر لیتے۔ کھانوں کے ساتھ ساتھ حسان نے یحنی سوپ کافی اور چائے کا سامان بھی رکھ لیا۔ جس نے سفر کا مزہ دوبالا کر دیا۔ بائیک پر ٹور صرف بائیک دوڑانے کا نام نہیں ۔بلکہ کھانا پینا۔ کیمپنگ۔ اور اس سے متعلقہ تفریح کا نام ھے۔ اور یہ تفریخ ھم نے کھل ڈھل کے کی۔
شاھد صاحب نے کھانوں کے ساتھ ساتھ چنے چھوارے بادام وغیرہ کے پیکٹ بھی ھر رک سیک میں ڈلوا دیئے جو کے ایک بہت اچھا کام تھا۔ اور ھم نے ان چیزوں سے گپ شپ کے اوقات میں خوب مزہ لیا۔ شاھد صاحب کا سفر میں ساتھ دوستانہ بھی ھوتا ھے۔ اور بزرگوانہ بھی۔ میں نے اور شاھد صاحب نے زندگی میں بہت ٹور کئے ھیں۔ لیکن شاھد صاحب نے کبھی بھی بور نہیں ھونے دیا۔ اچھا ساتھی اچھے سفر کی ضمانت ھوتا ھے۔
ڈیجیٹل دور کی وجہ سے بائیک پر ملٹی پواینٹ چارجر بھی لگوا لیا۔ جس کا ھم تینوں نے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا۔ ھم لوگوں نے سارے سفر کی کوریج موبائل سے ھی کی۔ لیکن شاھد صاحب کے فاسٹ چارجر نے کہی بھی ھمارے موبائل کی بیٹری ختم نہ ھونے دی۔
شاھد صاحب اپنی سوزوکی کے ٹائر سے غیر مطمئن تھے اس لئے لاھور ھوٹل سے ھم نے سوزوکی کے ٹائر بھی چینج کر وا لئے۔
پرسنل سیفٹی اور سروائیول کے لئے میرے پاس وافر سامان پہلے سے موجود تھا۔ جس میں پیپر سپرے کا کین۔ ۔فائر سٹاٹر
وغیرہ شامل تھے۔ swiss knife
بائیک مینٹنسس کٹ بھی خریدی۔ جس نے ھمے بہت فائدہ دیا۔ باََئیک کے ساتھ ساتھ اپنی مینٹیننس کے لئے میڈ یکل کٹ بھی تیار کرلی۔
سامان کی خریداری کے ساتھ ھی باقی مراحل مکمل ھوئے۔ اب صرف حسان کے والد صاحب کی اجازت اور سامان کی پیکنگ باقی تھی۔
اللہ اللہ کر کے وہ دن بھی آھی گیا۔ جس دن حسان کے والد صاحب کینیڈا سے واپس آگئے۔ ان کی رات کی فلائیٹ تھی۔ اور میں اور شاھد صاحب سر جوڑ کے بیٹھ گئے۔ کہ دیکھے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ھے۔
اور اگلے دن اس کروٹ کا ہمیں پتہ چل گیا۔
بقول حسان ائرپورٹ سے واپسی پر حسان کے والد صاحب نے جب حسان کی پورچ میں کھڑی بائیک دیکھی۔ تو انہوں نے گھر کے اندر داخل ھونے سے انکار کردیا۔ اور پٹرول کے کین کا مطالبہ کردیا۔
بائیک چلانے کے لیے نہیں۔ بائیک جلانے کے لئے۔
اس بائیک کو جلاوں گا۔ تب گھر کے اندر جاوں گا۔
خیر ڈاکٹر صاحب کو گھر کے اندر داخل کیا گیا۔ اور اس کے بعد گول میز کانفرس شروع ھوئی۔
اور حسان کے بے تحاشہ دلائل کے بعد بھی ڈاکٹر صاحب رضامند نہ ھوئے۔
آخر کار حسان نےترپ کا پتہ پھینکا۔
جس کا میں نے اسے منع کیا تھا۔ اور حسان کے والد صاحب نے حسان کو جانے کی اجازت دے دی۔ اور وہ ترپ کا پتہ میں تھا۔ حسان نے والد صاحب کو بتایا کہ میں شان کے ساتھ جارھا ھوں۔ اس پر ڈاکٹر صاحب نے کوئی مزید سوال نہیں کیا۔ اور اس کو سفر کی اجازت دے دی۔
اللہ حسان کے والد اور میرے مربی ڈاکٹر صاحب کو زندگی میں اور برکت دے۔ جنہوں نے میری محبت میں اپنے بیٹے کو سفر کی اجازت دی۔ اور پیچھے سے میری والدہ کی طرح ھر وقت دعاگو بھی رھے۔ انہیں بزرگوں کی دعاءوں کی وجہ سے اللہ نے ھر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔
اگلے دن ڈاکٹر صاحب میرے آفس تشریف لائے اور مجھے کہا کہ اگر تمھارے اور شاھد صاحب کے علاوہ سوال ھی نہیں پیدا ھوتا تھا۔ کہ میں اس کو سفر کی اجازت دیتا۔ میں نے اس محبت کے بدلے میں ڈاکٹر صاحب کو پائے کھلائے۔ اور ان کی دعائیں لئی۔
اجازت نہ ملنے کی جو تلوار ھمارے سر لٹک رھی تھی۔ وہ نیام میں واپس جاچکی تھی۔ اب صرف پیکنگ باقی تھی۔ اور سفر وسیلہ ظفر کا آغاز باقی تھا۔
الحمد اللہ 4 اکتوبر کو سب میرے آفس میں اکھٹے ھوے۔اور پیکنگ کر کے دعاوں کے ساتھ سفر کا آغاز کیا۔
الفاظ کو تصویروں کے رنگ میں دیکھنے کے لیئے تصاویر ملاحظہ فرمائیں۔
[/right]