ابتدائیہ:
کافی وقت سے دفتر کے دوستوں کے ساتھ کہیں گھومنے جانے کا پلان بن رہا تھا لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ دفتر کے 5 ساتھیوں کو ایک ساتھ کئی روز کی چھٹی ملنا محال تھا۔ یہاں یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ ہم ان خوشقسمت لوگوں میں سے ہیں جن کا ویک اینڈ دو روز پر مشتمل ہوتا ہے۔ یعنی ہفتہ اور اتوار۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی ہم نے نوٹس کیا کہ اس بار 25 دسمبر جمعرات کے دن آئے گی ،ہم نے منصوبے بنانے شروع کر دئے ۔ ہمارے پاس چار دن تھے ۔25-26-27اور 28 دسمبر۔ منصوبہ یہ تھا کہ جمعرات ،ہتفہ اور اتوار کی چھٹی تو آ ہی رہی ہے ،بیچ میں ایک دن کی چھٹی کسی نہ کسی طرح مینج کر لی جائے گی۔ تو جناب پھرہم نے چار دنوں کی منابست سے کہیں گھومنے جانے کے پلان پر باقاعدہ کام شروع کر دیا۔ ہر کوئی اپنی سوچ کے گھوڑے دوڑا رہا تھا۔کئی منصوبوں پر غورو خوص کیا گیا۔اور آخر میں قرعہ فال کوئٹہ ?زیارت دورے کے نام نکلا۔ ہمارے پلان میں شامل ایک دوست کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا بچپن اورجوانی کے ابتدائی شب روز انھی گلیوں میں گزرے ہیں۔ روزگار کی وجہ دسے وہ کچھ عرصے سے کراچی میں مقیم ہیں۔ ظاہری بات ہے یہ آئیڈیا بھی انھی کا تھا۔ شروع میں ہم لوگ تشویش میں مبتلا ہو گئے کہ کوئٹہ کے تو حالات ہی ٹھیک نہیں اور پھر یہ کہ وہاں جانے کے راستے میں محفوظ نہیں ہیں۔وہاں سے تعلق رکھنے والے دوست نے کچھ سمجھایا تو ہماری عقل بھی ٹھکانے لگی۔ تھوڑی تحقیق کی تو اندازہ ہوا کہ پورے بلوچستان کے حالت اتنے خراب نہیں جتنے ہم نے تصور کر رکھے ہیں اور وہاں جانے سے کتراتے ہیں۔ ہمارے دوست نے وہاں آنے جانے اور گھومنے کا ابتدائی خاکہ پیش کیا جسے عبوری طور پر سب نے منظور کر لیا۔ انھوں نے کچھ احتیاطی تدابیر بھی بتائیں جنھیں ہم نے اپنے دامن سے باندھ لیا۔ ایک دو دن میں تفصیلی منصوبہ تیار کر لیا گیا اور ٹور کی تیاریا شروع کر دی گئیں
منصوبے میں ہم کُل پانچ لوگ شامل تھے۔
1)آصف (میں بقلم خود)
2) مشتاق صاحب
3)عدنان (کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوست)
4) آصف عباسی
5) وقاص
ہمارا منصوبہ کار میں جانے کا تھا جس کے لئے مشتاق صاحب کی کار کا انتخاب کیا گیا۔ کوئٹہ-زیارت جانے کا منصوبہ جیسے ہی فائنل ہوا انھوں نے اپنی کار کو تیار کرنا شروع کر دیا۔ سب سے اہم کام ٹائرز کی تبدیلی کا تھا۔ ویسے تو ان کی گاڑی کے ٹائرز ٹھیک ٹھاک ہی تھے لیکن اتنے لمبے روٹ کیلئے وہ کوئی رسک نہیں لینا چاہتے تھے ۔ہمارے وجہ سے انھوں نے نئے ٹائرز پر اچھا خاصا خرچہ کر ڈالااور لگے ہاتھ باقی چھوٹے موٹے کام بھی کروا لئے۔
چلیں لگے ہاتھوں آپ کو اپنے ہم سفر ساتھیوں کے چہروں سے بھی آشنا کر دوں ۔نیچے تصویر میں (دائیں جانب سے) سب سے پہلے راقم ،پھر آصف عباسی ،ان کے ساتھ مشتاق صاحب پھر عدنان اور آخر میں وقاص کھڑے ہیں