کھانا کھا کر روانہ ہوئے۔ میں نے دونوں کو پکا کیا کہ اب سوئیں گے نہیں۔ لیکن جلد ہی کھانے کے خمار نے ان پر اثر کرنا شروع کر دیا اور دونوں سو گئے۔ سفر جاری تھا۔ 3:45 پر سلطان پور پہنچا۔ مسلسل ڈرائیو نے مجھ پر بھی اثر کر نا شروع کر دیا تھا اور نیند محسوس ہو رہی تھی۔ جب کسی طرح کنٹرول نہ ہوئی۔ تو سلطان پور میں ایک ہوٹل کے پاس گاڑی سائیڈ پر کر کے رک گیا۔ گاڑی بند کرکے آنکھیں بند کر لیں۔ ابھی چند منٹ ہی گزرے تھے کہ کہیں قریب مسجد سے نماز کی آواز سنائی دی۔ نیند بھی آ رہی تھی۔ لیکن پھر سوچا پہلے نماز پڑھ لیں پھر کچھ آرام کر لیں گے۔ لہذا گاڑی کو اذان کی آواز کا پیچھا کرتے ہوئے مسجد تک لے آیا۔ گاڑی کو سائید پر کرکے مسجد میں گیا ۔ واش روم اور وضو سے فارغ ہو کر سنتیں پڑھیں۔ جماعت کا وقت 4:15 تھا۔ وسیم اور احمد جو گاڑی میں خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے ان کے خرگوشوں کو بھگا کر ان کو بھی اٹھایا۔ با جماعت نماز ادا کی ۔ میں اور احمد مسجد میں ہی کچھ دیر آرام کرنے کے لئے لیٹ گئے اور وسیم آرام کرنے کے لئے گاڑی میں چلا گیا۔ اب تک ہم 465 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر چکے تھے۔گاڑی کی میٹر ریڈنگ 30668 تھی۔نیند کی حالت میں گاڑی چلانا مناسب نہیں تھی۔ اسلئے آرام ہی بہتر تھا۔ جو صبح 6 بجے تک جاری رہا