Originally published at: https://www.pakwheels.com/blog/car-sales-april-2020/?lang=ur
پاکستان کی آٹو انڈسٹری کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ پورے مہینے میں نہ کوئی مسافر کار بنائی گئی اور نہ ہی کوئی یونٹ فروخت کیا گیا۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے اپریل کے مہینے کے لیے کاروں، موٹر سائیکلوں، SUVs اور ٹرکوں کی پیداوار کے بارے میں اپنے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں کہ جن پر ایک نظر ڈال کر ہی آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کروناوائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے آٹو انڈسٹری اِس وقت بدترین زوال کا شکار ہے۔
مسافر کاریں:
ٹویوٹا، سوزوکی اور ہونڈا نے اپریل 2020ء میں نہ ہی کوئی کار فروخت کی اور نہ ہی ایک یونٹ کی پروڈکشن کی، دوسری جانب ٹویوٹا نے اپریل 2019ء میں 5,256 یونٹس اور مارچ 2020ء میں 2,089 یونٹس فروخت کیے تھے، جبکہ سوزوکی نے اپریل 2019ء میں سوئفٹ، کلٹس اور ویگن آر کے 453 ، 2,191 اور 2,641 یونٹس فروخت کیے تھے۔ واضح رہے کہ کمپنی نے اپریل 2020ء میں آلٹو 660cc کا نہ ہی کوئی یونٹ بنایا تھا اور نہ اس کی پیداوار کی تھی۔
اب ہونڈا کی طرف آتے ہیں۔ کمپنی نے اپریل 2019ء میں سٹی اور سوِک کے 2,310 یونٹس بیچے تھے۔ مارچ 2020ء میں اس نے 1,327 یونٹس فروخت کیے تھے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ٹویوٹا پاکستان نے ملک میں نئی یارِس بھی متعارف کروائی ہے، لیکن ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ کار کسی بھی ممکنہ کسٹمر کو نہیں دی گئی جس سے ٹویوٹا کو واقعی نقصان پہنچا ہوگا کیونکہ وہ یارِس کے لیے اپنی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کاروں XLi اور GLi کو بند کر چکا تھا۔
PAMA کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2020ء (جولائی تا اپریل) کے پہلے 10 مہینوں میں مسافر کاروں کی فروخت میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 52 فیصد کی بہت بڑی کمی ہوئی ہے۔ کمپنیوں نے پچھلے مالی سال میں مسافر کاروں کے 1,77,435 یونٹس کے مقابلے میں موجودہ مالی سال میں 85,330 یونٹس ہی بنائے۔
1300cc اور اس سے زیادہ کی کاروں کی فروخت میں پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں مالی سال 2020ء کے دوران 60 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔ مالی سال 2020ء میں جولائی سے اپریل کے دوران کُل 34,528 یونٹس شپ کیے گئے جبکہ پچھلے مالی سال کے انہی مہینوں میں 86,827 یونٹس شپ کیے گئے تھے۔ ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں 56 فیصد کمی آئی جبکہ سوِک اور سٹی کی فروخت میں 65 فیصد کمی دیکھی گئی۔ سوزوکی سوئفٹ نے 62 فیصد کی کمی دیکھی۔
مالی سال 2020ء میں ویگن آر اور کلٹس کی مجموعی فروخت میں 64 فیصد کمی آئی۔ اس عرصے کے دوران 16,677 یونٹس فروخت کیے گئے جبکہ پچھلے سال کے انہی مہینوں میں 46,452 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔
مجموعی طور پر کمپنیوں نے اپریل 2019ء میں مسافر گاڑیوں کے 17,076 یونٹس فروخت کیے تھے جن کے مقابلے میں 2020ء میں ایک یونٹ تک فروخت نہیں ہوا۔
ٹویوٹا اور ہونڈا نے سیلز نہ ہونے کے باوجود اپنی کاروں کی قیمتوں میں 1,10,000 سے 5,00,000 روپے اور 60,000 سے 1,20,000 روپے تک کا اضافہ کیا۔
ٹرک اور بسیں:
گو کہ ٹرک بنانے والوں نے کوئی ایک بھی گاڑی مینوفیکچر نہیں کی، لیکن دو کمپنیوں نے مارکیٹ میں کچھ پروڈکٹس فروخت ضرور کی ہیں۔ اپریل 2020ء میں ہینو کے 14 یونٹس اور اِسوزو کو 22 یونٹس فروخت ہوئے۔
اسوزو نے اپریل میں 3 ٹرک بھی فروخت کیے۔ موجودہ مالی سال میں 3,304 بسیں اور ٹرک فروخت ہوئے ہیں جبکہ پچھلے سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 5,900 یونٹس تھی۔
LCVs، جیپیں اور وینز:
اس عرصے کے دوران کوئی جیپ بنائی یا بیچی نہیں گئی؛ لیکن مارکیٹ میں پک اَپس کے 39 یونٹس ضرور فروخت ہوئے۔ ان میں سے 6 یونٹس JAC کے تھے، 11 ڈی-میکس اور 22 ہیونڈائی پورٹر کے۔ مالی سال 2020ء میں جیپوں اور پک اَپس کی فروخت میں مالی سال 2019ء کے مقابلے میں بالترتیب 51 اور 52 فیصد اضافہ ہوا۔
موٹر سائیکلیں:
کاروں کی طرح اپریل 2020ء میں ایک موٹر سائیکل بھی نہیں بنائی گئی۔ ہونڈا کے سوا کوئی کمپنی ایک موٹر سائیکل یونٹ بھی فروخت نہیں کر پائی۔ کمپنی نے اپریل 2019ء کے 1,05,013 یونٹس کے مقابلے میں اس عرصے میں 2,783 یونٹس فراہم کیے۔ سالانہ بنیادوں پر ہونڈا موٹر سائیکلوں کی فروحت میں 97 فیصد کی کمی آئی ہے۔ کمپنی نے مارچ 2020ء میں 68.780 یونٹس فروخت کیے۔ مالی سال 2020ء کے ابتدائی 10 مہینوں میں رکشے اور موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 21 فیصد کمی آئی ہے۔ آٹو انڈسٹری منہ کے بل کیوں گری؟
پچھلے سال سے حکومت کے بڑھتے ہوئے ٹیکس اور FED کی وجہ سے آٹو انڈسٹری سیلز میں مشکلات کا شکار تھی۔ لیکن موجودہ سال میں تو کرونا وائرس کی عالمی وباء اور ملک میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے آٹو انڈسٹری نے اپنے پلانٹس ہی بند کر دیے؛ یہی وجہ ہے کہ انڈسٹری منہ کے بل گری ہے۔ کسی ایک کار یا موٹر سائیکل بنانے ادارے نے ایک یونٹ تک نہیں بنایا۔
PAMA کے سیلز اعداد و شمار میں فروخت کا صفر ہونا چند وجوہات کو ظاہر کرتا ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ موجودہ صورت حال میں لوگ کاریں نہیں خرید رہے اور دوسرا یہ کہ جن لوگوں نے لاک ڈاؤن سے پہلے کاریں بُک کروائی تھیں، ان کو اپنی کاریں نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ اپریل 2020ء میں PAMA نے 0 سیلز ظاہر کی ہیں۔ ایک سَیل یعنی فروخت تب شمار ہوتی ہے جب ایک کار کسٹمر تک ڈلیور ہوگی۔ PakWheels.com سے بات کرتے ہوئے ایک لوکل کار ڈیلر نے کہا کہ آٹو کمپنیوں کے پروڈکشن پلانٹس بند ہو جانے کے بعد ملک بھر میں ڈیلرشپس نے بھی اپنے آپریشنز ختم کر دیے؛ یہی وجہ ہے کہ اپریل میں کوئی گاڑی فروخت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں بھی یہی صورت حال رہے گی لیکن ہو سکتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں سیلز آہستہ آہستہ آگے بڑھے۔
واضح رہے کہ کاریں اور موٹر سائیکلیں بنانے والے اداروں کے علاوہ آٹو پارٹس انڈسٹری بھی COVID-19 کا سامنا کر رہی ہے۔ نہ صرف لوکل آٹو انڈسٹری بلکہ دنیا بھر کی آٹو انڈسٹری کو بھی ایسے ہی حالات کا سامنا ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں آٹو سیکٹر پر پابندیاں نرم پڑنے کے بعد حالات بہتر ہو جائیں گے۔
ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے کمنٹس نیچے کیجیے۔