Originally published at: https://www.pakwheels.com/blog/urdu-five-most-popular-imported-japanese-cars/
پاکستان میں گاڑیوں کی مانگ میں قابل ذکر اضافے کے بعد نہ صرف مقامی کار ساز ادارے بہت مصروف نظر آتے ہیں بلکہ بیرون ملک خصوصاً جاپان سے جدید گاڑیاں درآمد کرنے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ پچھلے مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران درآمد کی گئی گاڑیوں کی تعداد 7,982 تھی جو رواں مالی سال اسی عرصے میں بڑھ کر 14,106 ہوچکی ہے۔درآمد شدہ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہم نے قارئین کو ان پانچ گاڑیوں سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جو پاکستان میں سب سے زیادہ مشہور ہورہی ہیں۔ گو کہ جاپان سے بے شمار برانڈز کی گاڑیاں منگوائی جا رہی ہیں لیکن یہاں صرف وہی درج ہیں جنہیں طویل عرصے سے پسند کیا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2015-16 کے چار ماہ کے دوران گاڑیوں کی درآمد میں زبردست اضافہ
ٹویوٹا وِٹز کا شمار ان گاڑیوں میں کیا جاتا ہے جو بڑی تعداد میں پاکستان درآمد کی گئیں۔ اپنے مختصر حجم اور دلکش انداز سے وِٹز نے کئی پاکستانیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ٹویوٹا وِٹز نے جب پاکستان کی سڑکوں پر قدم جمائے اس وقت کوئی ایسی گاڑی موجود نہیں تھی جو اس کا مقابلہ کرسکے۔ شاید آپ سوچیں کہ سوزوکی کلٹس بھی تو ہے لیکن ٹویوٹا وِٹز کے اعلی معیار کے سامنے تو مقامی تیار شدہ کلٹس کی دال ہی نہیں گلی۔ بعد ازاں
سوزوکی سوفٹ کو وِٹز کے مقابلے کے لیے میدان میں اتارا گیا۔
جاپانی کار ساز ادارے ٹویوٹا کی اس گاڑی کا انداز کچھ خاص نہیں تاہم دیگر خصوصیات کی وجہ سے بہت پسند کی گئی۔ ٹویوٹا پریوس کی دوسری جنریشن (2003 – 2009) کو پاکستان میں 2010 سے دیکھا جارہا ہے۔ اس کا نیا ماڈل، جو 2010 کے بعد پیش کیا جاتا رہا، کوپاکستان میں پچھلی جنریشن کے مقابلے میں زیادہ پسند کیا گیا۔ ہائبرڈ ہونے کی وجہ سے پریوس ایندھن کے استعمال میں باکفایت سمجھی جاتی ہے۔ چونکہ یہ پاکستان میں طویل عرصے سے درآمد ہو رہی ہے اس لیے پرانے پرزے بھی آسانی سے دستیاب ہیں۔ ٹویوٹا پریوس (2009 - 2015) کی تیسری جنریشن 18 تا 23 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔
ہونڈا کی اس برانڈ نے انتہائی کم وقت میں بہت تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے اور اس کا شمار بھی سب سے زیادہ درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی برانڈز میں کیا جانے لگا ہے۔ شاید آپ نے بھی دوران سفر سڑکوں پر ہونڈا وِزل کی بڑھتی ہوئی تعداد محسوس کی ہوگی۔ باوجودیکہ کہ ایک چھوٹی SUV ہے لیکن ہائبرڈ ہونے وجہ سے ہاتھوں ہاتھ لی جارہی ہے۔ اگر کسی گاڑی نے صحیح معنی میں ٹویوٹا پریوس کو ٹکر دی ہے تو وہ یہی ہونڈا وِزل ہے۔البتہ دونوں اداروں کے ہائبرڈ ٹیکنالوجی مختلف ہونے کی وجہ سے ایندھن کی بچت کا معیار بھی مختلف ہے۔ پاکستان میں ہونڈا وِزل کی قیمت
29تا 33 لاکھ روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا اور ہونڈا کی ہائبرڈ گاڑیوں میں کیا چیز مختلف ہے؟ آئیے جانتے ہیں!
یہ جاپان سے درآمد ہونے والی سستی ترین گاڑیوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں عام تاثر یہ ہے کہ سوزوکی کی گاڑیاں قابل بھروسہ اور قیمت میں کم ہوتی ہیں اور جاپانی آلٹو کے لیے بھی یہ بات بالکل درست ثابت ہوئی اسی لیے 660 سی سی ہونے کے باوجود اسے ملک میں کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ مکمل گاڑی کے علاوہ اس کے پرزے بھی درآمد کیے گئے ہیں جو مختلف مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں۔ اس وقت دستیاب چھٹی جنریشن کی آلٹو 660 سی سی 6 سے 7 لاکھ روپے جبکہ ساتویں جنریشن کی آلٹو لگ بھگ 9 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔
ٹویوٹا کرولا فیلڈر اور ٹویوٹا پروبکس
ٹویوٹا کی کرولا فیلڈر اور پروبکس دو الگ الگ گاڑیاں ہیں لیکن انہیں اسٹیشن ویگن کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ اسے سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے اسی لیے اندرونی کیبن وسیع اور سامان رکھنے کی کافی جگہ موجود ہے۔
ٹویوٹا پروبکس کے مقابلے میں فیلڈر کا حجم تھوڑا زیادہ ہے۔ ان دونوں گاڑیوں کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں کافی پسند کیا جاتا ہے۔ پروبکس کو سامان اور مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کا سستہ ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ فیلڈر کا انداز اسے پروبکس کے مقابلے میں منفرد بناتا ہے۔ ٹویوٹا کے شعبہ ٹی آر ڈی (ٹویوٹا ریسنگ ڈیولپمنٹ) کی تیار کردہ فیلڈر بھی پاکستان میں درآمد کی گئی ہیں جن کی رفتار کہیں زیادہ تیز ہے۔ اس وقت پروبکس 1 لاکھ روپے میں دستیاب ہے جبکہ ٹویوٹا فیلڈر کی قیمت ماڈلز اور خصوصیات کے اعتبار سے مختلف ہے۔ فیلڈر ہائبرڈ کی جدید گاڑیاں آپ کو
23 لاکھ روپے تک مل جائیں گی اور اگر کم قیمت فیلڈر لینا چاہیں تو پرانی جنریشن کی فیلڈر منتخب کرسکتے ہیں جس کی قیمت تقریباً
13.5 لاکھ روپے یا زائد ہے۔
[caption id="attachment_41650" align="aligncenter" width="1350"] ٹویوٹا پروبکس[/caption]
[caption id="attachment_41651" align="aligncenter" width="1600"] ٹویوٹا کرولا فیلڈر[/caption]
.hentry .entry-content, .single .entry-title {font-family: "Jameel Noori Nastaleeq", "amar_nastaleeqregular", serif;line-height: 44px !important;direction: rtl;}
.hentry .entry-content {padding-top:50px;position:relative!important; font-size:20px !important; line-height:36px; word-spacing:1px;}
.single .entry-title {font-size:32px;margin-bottom: 20px;}
.hentry .entry-content p{margin-bottom: 20px;}
.addthis-toolbox {position:absolute; top:0px;}
@media (max-width:480px) {
.at-above-post.addthis-toolbox,
.at-below-post.addthis-toolbox {display:none;}
}