سوزوکی صارفین کیلئے بڑی خوشخبری
پاک سوزوکی صارفین کے لیے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ صدر عارف علوی نے سوزوکی گاڑیوں کے صارفین سے وصول کیے گئے 12.5 فیصد سے زائد سیلز ٹیکس کی رقم واپس کرنے کے وفاقی ٹیکس محتسب (FTO) کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایف ٹی او کے اہلکار ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہا کہ صدر کے حکم سے ہر اس صارف کو فائدہ پہنچے گا جس نے سوزوکی گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی اضافی رقم ادا کی ہے۔ ڈاکٹر آصف کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر اور ایک آٹو کمپنی کے خلاف ایف ٹی او آرڈیننس 2000 کے سیکشن 10(1) کے تحت 24 شکایات درج کی گئیں۔ اگست 2021 میں 998 سی سی گاڑیوں کی خریداری پر 12.5 فیصد کے مقابلے میں 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کی شکایات سامنے آئیں۔
اس طرح ٹیکس دہندگان کو اصل واجب الادا رقم سے زیادہ ادائیگی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ غور و خوض کے بعد صدر علوی نے فیصلے کو برقرار رکھا اور رقم کی واپسی کی سفارش کے خلاف ایف بی آر کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں صارفین ایف بی آر کے خلاف سوزوکی سیلز ٹیکس کیس میں کامیاب ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ایف ٹی او نے ایف بی آر سے کہا کہ وہ متعلقہ کمشنر-آئی آر کو قانون کے مطابق شکایت کنندہ سے 12.5 فیصد سے زائد وصول کیے گئے سیلز ٹیکس کی رقم واپس کرنے کی ہدایت کرے۔
سوزوکی سیلز ٹیکس کیس کا پس منظر
نئی آٹو پالیسی (2021-2026) کے تحت وفاقی حکومت نے یکم جولائی 2021 سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 2.5 فیصد کمی کے ساتھ تمام کاروں پر سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے کم کر کے 12.5 فیصد کر دیا۔ یعنی کہ اس تاریخ کے بعد ٹیکس میں نئی کمی کی گئی تھی۔ اس پالیسی سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک پاک سوزوکی تھا۔
تاہم، رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے 1 جولائی کے بعد 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا اور بہت سے صارفین نے اپنی رسیدیں ہمارے ساتھ شیئر بھی کیں۔ ان رسیدوں کے مطابق کمپنی نے FED کو کم کر دیا تاہم سیلز ٹیکس 17 فیصد رہا۔ کار کمپنی نے کہا کہ اس نے بکنگ کے وقت ایف بی آر کو ٹیکس ادا کر دیا تھا۔ لہذا کمپنی نے ایف بی آر کو ذمہ دار بناتے ہوئے کہا کہ انہیں اضافی ادائیگی واپس کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
متعدد صارفین نے پاک سوزوکی سے اس بارے بات کی، کیس ایف بی آر اور پھر ایف ٹی او میں گیا اور اب صارفین نے حتمی جنگ جیت لی ہے کیونکہ صدر نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ صارفین کو وہ اضافی ٹیکس واپس مل جائے گا جو انہوں نے ادا کیا تھا۔
اس فیصلے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کے خیال میں یہ جائز ہے؟ نیچے دئیے گئے کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔