4 ہیونڈائی گاڑیاں جو پاکستان میں آ سکتی ہیں

ہیونڈائی نے دو نئی گاڑیاں متعارف کروا کر پاکستان میں ایک مرتبہ پھر راستہ بنا لیا ہے؛ جن میں سے ایک MPV ہے اور دوسری SUV، جنہیں گرینڈ اسٹاریکس اور سانتا فی کہا جاتا ہے۔ سخت انتظار کے بعد کوریائی آٹومیکر کی آمد نے ملک میں کافی ہلچل پیدا کردی ہے۔ آٹومیکر نے نہ صرف یہ دو ماڈلز جاری کیے ہیں بلکہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ڈجیٹل شوروم بھی کھولا ہے۔

کمپنی اپنی مصنوعات کے ذریعے مقامی آٹو انڈسٹری میں انقلاب برپا کرنے کے لیے تیار ہے۔ متعارف کردہ گاڑیوں کے علاوہ میں نے ایک فہرست تیار کی ہےکہ پاکستان میں ان گاڑیوں کی آمد بھی متوقع ہے۔

ہیونڈائی آیونِک:

فہرست میں سب سے پہلے ہے ہیونڈائی آیونک، جو پاکستان میں تجرباتی مراحل میں سڑکوں پر کئی بار چلتی ہوئی دیکھی گئی ہے۔ ہیونڈائی آیونک دنیا کے مختلف ممالک میں دستیاب ہے جیسا کہ امریکا، کینیڈا، جنوبی کوریا اور بھارت میں۔ یہ گاڑی تین مختلف ویریئنٹس میں آتی ہے؛ ہائبرڈ، پلگ-اِن ہائبرڈ اور الیکٹرک۔

یہ ایک کومپیکٹ پانچ دروازوں والی ہیچ بیک ہے۔ آیونک ہائبرڈ اس ار فیملی سے تعلق رکھتی ہے جو آیونک نیم پلیٹ کے تحت آتی ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر یہ ہیچ بیک 1.6L نیچرلی ایسپائریٹڈایٹکنسن-سائیکل اِنلائن-4 انجن کے ساتھ آتی ہے جس کے ساتھ 6-اسپیڈ ڈوئل کلچ ٹرانسمیشن ہوتی ہے جو 104 hp اور 265Nm ٹارک پیدا کرتا ہے، ہائبرڈ ہونے کی وجہ سے الیکٹرک موٹر زیادہ hp دے سکتا ہے اور انجن اور الیکٹرک موٹر دونوں مل کر 139 hp پیدا کرتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ US EPA آیونک کو 54 MPG (22.9 کلومیٹر فی لیٹر) کا درجہ دیتا ہے جو پرائیس کے 53 MPG (22.5 کلومیٹر فی لیٹر) سے آگے ہے۔

متوقع ہے کہ کمپنی ملک میں آیونک ہائبرڈ لائے گی، لیکن کمپنی کی جانب سے باضابطہ اعلان سے پہلے تک کچھ یقینی طورپر نہیں کہا جا سکتا۔

ہیونڈائی ٹکسن:

ٹکسن جنوبی کوریائی کار کمپنی ہیونڈائی کی ایک 5 دروازوں والی کراس اوور ہے۔ پہلی جنریشن کی ٹکسن 2004ء میں پیش کی گئی تھی۔ ٹکسن 2004ء سے 2009ء تک پروڈکشن میں رہی کہ جس دوران کچھ ظاہری تبدیلیاں کی جاتی رہیں۔ دوسری جنریشن کی ٹکسن 2009ء سے فروخت کے لیے پیش کی گئی اور 2015ء میں تیسری جنریشن کے آغاز پر اس کا خاتمہ کردیا گیا۔

یہ اپنی جنوبی کوریائی کزن کِیا اسپورٹیج جیسی پیمائش ہی رکھتی ہے۔ ٹکسن 4475 ملی میٹر طویل، 1849 ملی میٹر چوڑی اور 1660 ملی میٹر بلند ہے۔ اس کراس اوور کا ویل بیس 2670 ملی میٹر کا ہے۔ اندازہ لگائیں کہ ہونڈا BR-V کا ویل بیس 2662 ملی میٹر کا ہے، یعنی دونوں گاڑیوں یکساں پھیلاؤ رکھتی ہیں۔

گو کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں چند انجن آپشنز موجود ہیں، ٹکسن ممکنہ طور پر 2000cc ویریئنٹ کے ساتھ فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔ یہ گاڑی ملک میں مختلف مقامات پر تجرباتی مراحل سے گزرتے دیکھی گئی ہے۔

ہیونڈائی کونا:

ہیونڈائی کونا ایک سب کومپیکٹ کراس اوور SUV ہے، جو کمپنی نے 2017ء میں متعارف کروائی۔ بین الاقوامی سطح پر یہ گاڑی مختلف انجن اور ٹرانسمیشن آپشنز کے ساتھ آتی ہے۔ممکن ہے کہ پاکستان تک آنے والی کونا یا تو 2.0 یا 1.6lپٹرول انجن کے ساتھ آئے جس میں 6-اسپیڈ آٹومیٹک یا مینوئل ٹرانسمیشن ہو۔

کونا کا الیکٹرک ورژن 2018ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ گاڑی جنوبی کوریا، چین، پرتگال وغیرہ جیسے کئی ممالک میں دستیاب ہے۔

ہیونڈائی ویلوسٹر:

پاکستان میں متوقع آخری گاڑی ویلوسٹر کوپ ہے۔ ہیونڈائی ویلوسٹر کی پہلی جنریشن 2011ء میں پیش کی گئی تھی اور 2017ء تک اس کی پیداوار جاری رہی۔ اس کے بعد کمپنی نے 2018ء میں دوسری جنریشن متعارف کروائی۔

عالمی سطح پر یہ گاڑی مختلف انجن آپشنز میں دستیاب ہے جیسا کہ 2.0L Nu MPi، 1.4L کاپا ٹربو GDI I4، 2.0L تھیٹا 2.0T GDI ٹربو وغیرہ۔ توقع ہے کہ یہ گاڑی 6-اسپیڈ آٹو ٹرانسمیشن کے حامل 2.0L انجن کے ساتھ آ سکتی ہے۔

اعلانِ دست برداری:

مندرجہ بالال ہیونڈائی کاروں کی فہرست مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے۔ ممکن ہے کہ یہ تمام گاڑیاں پاکستان آئیں یا پھر ان میں سے کوئی بھی گاڑی نہ آ سکے۔

Exit mobile version