موٹروے M-4 کے 61 کلومیٹر طویل گوجرہ-شورکوٹ سیکشن کا افتتاح

فیصل آباد-خانیوال موٹروے (M-4) کے 61 کلومیٹر طویل گوجرہ-شورکوٹ سیکشن کا افتتاح کردیا گیا ہے۔

وزارت مواصلات نے اسے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کا ایک اہم پروجیکٹ قرار دیا، جو جنوبی پنجاب کو وفاقی دارالحکومت کے ساتھ ساتھ سندھ سے بھی منسلک کرے گا۔ پارلیمانی سیکریٹری برائے مواصلات میاں محمد شفیق، چیف وِپ قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر اور رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے 2 فروری 2019ء کو منعقدہ تقریب میں موٹروے کے اس حصے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر چیئرمین NHA جواد رفیق ملک، انسپکٹر جنرل NH&MP اللہ ڈنو خواجہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ کے متعدد دیگر سینئر عہدیداران بھی موجود تھے۔

فیصل آباد-خانیوال موٹروے ملک میں ٹیکسٹائل صنعت کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ فیصل آباد-خانیوال موٹروے کا یہ حصہ فاصلوں کو کم کرے گا اور خطے میں سماجی و اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھاوا دے گا، جس کا نتیجہ فیصل آباد، جھنگ، گوجرہ، شورکوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ملحقہ علاقوں میں روزگار کے مواقع تخلیق ہونے کی صورت میں نکلے گا۔ موٹروے M-4 کا یہ منصوبہ مقامی کاشت کاروں کو بھی ملک کی بڑی مارکیٹوں تک رسائی دے گا۔

موٹروے کا گوجرہ-شورکوٹ سیکشن 4-لین ہائی وے ہے جو دو حصوں میں تقسیم ہے؛ گوجرہ-جمانی حصہ اور جمانی-شورکوٹ حصہ۔ موٹروے M-4 کل تین انٹرچینجز اور نو بڑے پُل رکھتی ہے۔ اس موٹروے کی حد رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

واضح رہے کہ افتتاحی تقریب میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل کے دوران 1.3 ارب روپے بچائے گئے۔ موٹروے کے 31 کلومیٹر طویل گوجرہ-جمانی حصے کی لاگت 8.35 ارب روپے تھی لیکن اس حصے کی تکمیل 7.45 ارب روپے میں ہوئی۔ یوں 0.90 ارب روپے بچائے گئے۔ دوسری جانب، 30 کلومیٹر طویل جمانی-شورکوٹ حصہ ٹھیکے میں 9.05 ارب روپے کا تھا لیکن اس حصے کی تکمیل 8.65 ارب روپے میں ہوئی، یوں اس میں 0.40 ارب روپے بچے۔

فیصل آباد-خانیوال موٹروے M-4 جنوبی پنجاب کو لاہور-اسلام آباد موٹروے (M-2)، اسلام آباد-پشاور موٹروے (M-1) اور زیر تعمیر لاہور-عبدالحکیم موٹروے (M-3) سے ملائے گی۔ مزید برآں، یہ ملتان اور وفاقی دارالحکومت کے درمیان فاصلہ بھی گھٹائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Exit mobile version