کیا FAW کی گاڑیاں سوزوکی کا مقابلہ کرسکتی ہیں؟
FAW موٹرز پاکستان ملک میں گاڑیاں فروخت کرنے کے تین سال مکمل کرچکا ہے۔ گو کہ ان کی گاڑیوں سے متعلق کم ہی لوگ بات کرتے ہیں لیکن یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ FAW کی کم از کم دو گاڑیاں ایسی بھی ہیں جو ملک میں بہت زیادہ فروخت ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان میں سے ایک مسافر گاڑی ہے جبکہ دوسری کو مال بردار گاڑی کہا جاسکتا ہے۔اس وقت پاکستان میں دو ہی ادارے ہیں جو مسافر اور مال بردار گاڑیوں کے شعبے میں نمایاں کام کر رہے ہیں۔ یہاں ہم ان دونوں کی تیار کردہ گاڑیوں کا موازنہ کر رہے ہیں تاکہ ہمارے قارئین مستقبل میں بہتر گاڑی کا انتخاب کرسکیں۔
مسافر گاڑیوں کے شعبے میں بات کی جائے تو سوزوکی مشہور زمانے بولان اور FAW اپنی ایکس-پی وی پیش کرچکا ہے۔ ہمیں ایکس-پی وی کے مقابلے میں شامل سوزوکی بولان چلانے کا موقع ملا جو انتہائی رسواکن ثابت ہوا۔ بدقسمتی سے مجھے اپنا تجربہ بیان کرنے کے لیے اس سے برا لفظ نہیں مل رہا۔
سوزوکی بولان کو عام بول چال میں “ڈبہ” کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ 800 سی سی انجن کی حامل گاڑی ہے جس میں 4 اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن شامل ہے۔ اس کےاندر مزید کوئی ایسی چیز نہیں جس کا ذکر اچھے لفظوں میں کیا جاسکے۔ اس کے برعکس FAW کی ایکس-پی وی 1 ہزار سی سی انجن کے ساتھ دستیاب ہے جو برقی فیول انجکشن کا حامل ہونے کی وجہ سے ایندھن کے استعمال میں بچت جیسی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ اس مسافر گاڑی میں دہرا ایئر کنڈیشن بھی لگایا گیا ہے۔
اب بات کرتے ہیں سوزوکی اور FAW کی تیار کردہ مال بردار گاڑیوں کی۔سوزوکی راوی اس شعبے میں کافی مشہور ہے لیکن اس کا 800 سی سی انجن سمیت باقی تمام چیزیں سوزوکی بولان جیسی ہی ہیں۔ اس کےمدمقابل FAW کیریئر میں بھی ایکس-پی وی ہی کی طرز کا 1 ہزار سی سی ای ایف آئی انجن لگایا گیا ہے۔ یہ گاڑی ایک ٹن تک وزن اٹھانے کی سکت رکھتی ہے۔
جاپانی کار ساز ادارے سوزوکی کے مقابلے میں چینی ادارہ FAW پاکستان میں نو آموز ہے اور امید ہے کہ وقت کے ساتھ یہ مقامی مارکیٹ میں اپنی ساکھ بہتر سے بہتر بنائے گا۔ یہاں موجود سڑکوں کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے لیے گاڑیاں تیار کرنا کوئی آسان کام نہیں۔ بلکہ آپ کو پاکستان میں گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے مقامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے پاک سوزوکی بہت سست اور لاپرواہی کا رویہ اپنائے ہوئے ہے کیوں کہ ان کے خیال میں لوگ کام کو نہیں دیکھتے بلکہ صرف نام پر جاتے ہیں اس لیے معیار کو بہتر بنانے میں وقت صرف کرنے کا فائدہ نہیں۔ ایک ایسے میدان میں کہ جہاں بولان اور راوی کی وجہ سے سوزوکی برتر مقام پر ہو FAW کی چھوٹی سی بھی کامیابی پر حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔