حکومت ‘اون منی’ کے خاتمے کا منصوبہ بناتے ہوئے
حکومتِ پاکستان نئی گاڑیوں کی خرید پر اون منی یا کار پریمیم کے غیر قانونی کاروبار کے خاتمے اور اور ایسی سرگرمیوں میں ملوث ڈیلرز کے خلاف کارروائی کا منصوبہ بنا رہی ہے، وزیر اعظم کے مشیر نے کہا۔
مشیرِ تجارت عبد الرزاق داؤد کہتے ہیں کہ نئی گاڑیوں کی خریداری پر صارفین سے اضافی رقم بٹورنا غیر قانونی کاروبار ہے اور حکومت اس کی سختی سے حوصلہ شکنی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نےاشارہ دیا کہ اس غیر قانونی کاروبار میں ملوث ڈیلرز کی رجسٹریشن بھی منسوخ کی جائے گی تاکہ اس ابھرتے ہوئے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔ وزیر خزانہ اسد عمر بھی اس ضمن میں مشیر کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات کرنے اور زیادہ پیسے چارج کرنے کے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کرنے کا حکم دے چکے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ معاملے کو اسٹیک ہولڈرز کے سامنے اٹھایا گیا ہے۔ ہم آٹوموبائل صنعت سے ‘اون منی’ کے خاتمے کے لیے مستقل حل تیار کر رہے ہیں۔
نئی گاڑیوں کی غیر قانونی فروخت کا یہ عمل مارکیٹ میں طویل عرصے سے جاری ہے۔ اس غیر قانونی کاروبار کی بنیادی وجہ مقامی آٹوموبائل مینوفیکچررز کی جانب سے گاڑی کے ڈلیوری کا وقت بہت زیادہ ہونا ہے۔ متعدد ڈیلرز اس بے ضابطگی کا فائدہ اٹھا کر گاڑی کی اصل قیمت سے کچھ اوپر طلب کرکے انہیں فروخت کرکے کماتے ہیں۔ چند مینوفیکچررز بکنگ کے وقت گاڑی کی ڈلیوری کا طویل وقت دیتے ہیں۔ صارفین اپنی بک کی گئی نئی گاڑی پانے کے لیے 6 ماہ تک کا انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس لیے گاڑی کو فوراً پانے کے لیے ممکنہ خریدار ڈیلرز کو اضافی پیسے دینے کو بھی تیار ہو جاتے ہیں جسے ‘اون منی’ کہا جاتا ہے۔ صارفین بھی جانتے ہیں کہ اس طریقے سے ان کا استحصال کیا جا رہا ہے لیکن کوئی بھی لمبے عرصے تک انتظار نہیں کرنا چاہتا۔
دوسری جانب آٹوموٹِو ڈیولپمنٹ پالیسی (2016-2021) کہتی ہے کہ گاڑی کا ڈلیوری ٹائم بکنگ کے بعد دو ماہ سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہیے۔ تمام مقامی مینوفیکچررز طے شدہ دورانیے میں گاڑیاں فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ دو مہینے سے زیادہ تاخیر کا نتیجہ گاڑی کی حتمی فراہمی کے وقت رائج 2 فیصد KIBOR کی صورت میں نکلے گا۔ ڈلیوری ٹائم شیڈول کی یہ پالیسی گاڑیوں کی دو ماہ سے زیادہ عرصے میں ڈلیوری کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔
ایک صارف کی حیثیت سے پاکستان کے تمام شہری ‘اون منی’ کے غیر قانونی کاروبار کو مستقلاً ختم کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب حکومت ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس حوالے سے صارفین کو سہولت فراہم کرنے کے لیے منصوبہ سازی کر رہی ہے۔ دیکھتے ہیں حکومت کا منصوبہ پیش کرتی ہے!
اگر اس حوالے سے آپ کوئی رائے رکھتے ہیں تو نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ اس حوالے سے مزید خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔