حکومت پیٹرول میں اضافی مادّوں کا مرحلہ وار خاتمہ کرتی ہوئی
منصوبے کے مطابق حکومت پاکستان بالآخر یکم نومبر 2018ء سے درآمد شدہ اور مقامی تیل میں نقصان دہ مادّوں کے خاتمے کی حتمی تیاری کر رہی ہے۔
البتہ مقامی آئل ریفائنریز کو دی جانے والی کوئی بھی نرمی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) اور ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (HDIP) کو رپورٹ سے مشروط ہے، جو ایک تیسرے فریق کے ذریعے مرتب کی جائے گی اور 30 اکتوبر 2018ء سے قبل پیٹرولیئم ڈویژن کو پیش کی جائے گی۔ رپورٹ مقامی آئل ریفائنریز کو ایندھن میں شامل اضافی مادّوں کے معیار مرتب کرنے کی وجہ سے دریپش مسائل کو نمایاں کرے گی۔
حکام کی جانب سے ایندھن میں مینگنیز پر پابندی کے اعلان کے بعد تیل صاف کرنے کے مقامی کارخانوں نے اس حکم کے خلاف احتجاج کیا اور کہا کہ انہیں مینگنیز کو مرحلہ وار مکمل طور پر خارج کرنے کے لیے زیادہ وقت اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ پیٹرولیئم ڈویژن پہلے ہی صنعت کو تین حتمی فیصلے دے چکا ہے اور جیسا کہ اوپر بتایا گیا کہ مقامی ریفائنریز کو ٹائم لائنز میں نرمی اتھارٹی کی جانب سے رپورٹ کے جائزے کے بعد دی گئی۔ اگر رپورٹ مقامی آئل ریفائنریز کے حق میں نہیں آتی تو بھی انہیں وزارت توانائی کی جانب سے جاری کردہ معیارات کی پیروی کرنا ہوگی۔
HDIP یکم اگست کے بعد ملک میں آنے والے تمام درآمد شدہ ایندھن کے تمام گریڈز اور ان میں موجود دھاتی مواد کی جانچ کر رہا ہے، اور 30 اکتوبر 2018ء سے درآمدی پٹرولیئم مصنوعات، جن میں فی لیٹر 24 ملی گرام سے زیادہ ایسے مادّے ہوں گے، کو درآمد کی اجازت نہیں ہوگی۔
مئی 2018ء میں وزارت توانائی نے آئل ریفائنریز کو حکم دیا تھا کہ وہ اکتوبر 2018ء تک مینگنیز کا استعمال 40 ملی گرام/لیٹر تک محدود کریں اور اس کے بعد نومبر سے یہ اپریل 2019ء تک 24 ملی گرام/لیٹر تک محدود کرنا ہوگا۔ یکم مئی 2019ء سے آئل ریفائنریز کو RON کوالٹی بڑھانے کے لیے کوئی بھی اضافی مادّہ (مینگنیز یا کوئی بھی) ایندھن میں شامل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
گزشتہ سال ہونڈا نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) کو شکایت کی تھی کہ مقامی آئل کمپنیاں ریسرچ اوکٹین نمبر (RON) بڑھانے کے لیے اپنے گیسولین میں اضافی مادّے شامل کرتی ہیں، جو گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ ادارے نے اپنی 1.5L ہونڈا سوک ٹربو کی پیداوار کو روک دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے یہاں آتے رہیے۔