ہونڈا سِوک 2016: امریکا میں فروخت کا آغاز اور پاکستان میں؟؟؟
بالآخر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور ہونڈا نے عالمی سطح پر نئی سوِک 2016 فروخت کے لیے پیش کردی ہے۔ ہونڈا موٹرز کی امریکی شاخ نے دسویں جنریشن کی سِوک کے لیے آرڈرز لینا شروع کردیے ہیں۔ یاد رہے کہ اس ہونڈا سِوک سیڈان کو لاس اینجلس میں رواں سال ماہ ستمبر میں پیش کیا گیا تھا بعدازاں اسے کوپ اور نوچبیک میں بھی پیش کیا جائے گا۔ قوی امکان ہے کہ مستقبل قریب میں ہونے والے لاس اینجلس آٹو شو میں سِوک کے مختلف انداز دکھائے جائیں گے۔ اب دیکھنا ہے کہ لوگ آیا ہونڈا سیڈان کو پسند کرتے ہیں یا پھر دیگر مختلف اشکال میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سِوک 2016ء کی رنگا رنگ تعارفی تقریب کی ویڈیو
ہونڈا امریکہ کی جانب سے نئی سِوک کی قیمت 18,640 ڈالرز رکھی گئی ہے جو تقریباً 19,65,000 پاکستانی روپے کے مساوی ہے۔ بلاشبہ اس گاڑی کی یہ قیمت بہت مناسب ہے اور بہت سے خریداروں کو اپنی طرف راغب کرسکتی ہے۔ پاکستانی روپے میں قیمت پڑھ کر ہر گز یہ مت سمجھیے گا کہ نئی ہونڈا سِوک آئندہ سال یہاں بھی اسی قیمت اور خصوصیات کے ساتھ پیش کی جائے گی جو آج سے عالمی سطح پر برائے فروخت ہے۔ امریکہ میں اسے 2000 سی سی NA انجن کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے جس کی بریک ہارس پاور 158 ہے۔ اس کے علاوہ EX-T یں 1500 سی سی ٹربو انجن لگایا گیا ہے جو 174 بریک ہارس پاور ہے۔ زیادہ رفتار کے ساتھ اس کی قیمت بھی 22,200 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
پچھلے مضمون میں اس بات کا امکان ظاہر کیا تھا کہ ہونڈا نئی سِوک کو پاکستان میں R18 انجن کے ساتھ پیش کرسکتا ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے قارئین، جن میں ہونڈا کے شائقین بڑی تعداد مین شامل ہیں، کو یہ بالکل پسند نہیں آئی۔ پاکستان میں پہلے ہی ہونڈا سِوک کی آٹھویں اور نویں جنریش مذکورہ انجن کے ساتھ کی جا رہی ہے اس لیے سِوک کے شائقین اگر نئے انجن اور خصوصیات کا مطالبہ کر رہے ہیں تو یہ بالکل حق بجانب ہے۔ ہونڈا کے ایک بہت بڑے شائق نے ایک بار کہا تھا کہ “یار کرولا اور سِوک میں کچھ تو فرق ہو۔۔۔” لیکن افسوس کہ ٹویوٹا اور سوزوکی والے ایسا کہتے کم ہی نظر آتے ہیں۔
یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ہونڈا سِوک اور ٹویوٹا کرولا کے پرستار انتہائی مختلف سوچ رکھتے ہیں اور ان کے پاس اپنی پسند کو درست ثابت کرنے کے لیے انتہائی مضبوط دلائل بھی ہیں۔ اس لیے ہم ان کا ملاکھڑا ہر گز نہیں کروانا چاہیں گے البتہ گاڑیوں کی فروخت کے اعتبار سے ان دونوں کا موازنہ کیا جائے تو سبقت کرولا ہی کو حاصل ہوگی۔ ہونڈا کے لیے صورتحال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے جو بہرحال ہمارے لیے بھی ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ذیل میں جولائی 2015 تا اکتوبر 2015 میں سِوک اور کرولا کی فروخت کا عددی موازنہ پیش ہے:
عام خیال یہی ہے کہ سِوک کی نویں جنریشن نے ماضی کے مقابلے میں کافی اچھی پیش رفت دکھائی باوجودیکہ مالی سال 2014-15 میں اس کی فروخت تنزلی کا شکار رہی ہے۔ لیکن جس اعتبار سے کرولا نے ترقی کی ہے، اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اب ہونڈا کے صارفین بھی ٹویوٹا کرولا کی طرف راغب ہونا شروع ہوچکے ہیں۔ پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بھی اب سِوک اور سٹی کی فروخت کا میزان بتایا جانے لگا ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہونڈا کی گاڑیاں فروخت کے اعتبار سے کتنا پیچھے جا چکی ہیں۔
ہونڈا سِوک کو ایک دھماکے دار واپسی کی ضرورت ہے! موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا نہیں لگتا کہ ہونڈا مسلسل تنزلی کا بوجھ زیادہ عرصہ برداشت کرپائے گا۔ اس لیے ہونڈا ایٹلس کو چاہیے کہ وہ ایک یا دو برانڈز نہیں بلکہ متعدد گاڑیوں کی پاکستان میں آمد کے بارے میں سوچے جس سے نہ صرف خود انہیں بلکہ ملک میں گاڑیوں کے شعبے سے منسلک ہر فرد کی ترقی ممکن ہوسکے۔
اعداد و شمار میں ہونڈا سِٹی کی طرف سے کافی بہتر پیش رفت نظر آ رہی ہے جسے سِٹی کی چھٹی جنریشن کے ساتھ مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ہونڈا سِٹی جاپان میں موجود ہونڈا گریس ہائبرڈ کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک بھارت میں دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ ملائشیا اور انڈونیشیا میں ہونڈا سِٹی کو بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ ممکن ہے بہت سے پاکستانی سِٹی کی نئی جنریشن سے متعلق جانتے ہی نہ ہوں اور اسی وجہ سے انہیں ملک میں موجود سٹی ہی سب سے جدید لگتی ہو۔
بہرحال، عرض صرف اتنا ہے کہ ہونڈا ایٹلس کو کچھ نئے رنگ بھی دکھانے چاہئیں بجائے انڈس موٹرز کی طرح ایک ہی گاڑی کو طویل عرصے تک رگڑتے رہنے کے۔ ہمیں امید ہے کہ ہونڈا ایٹلس مسلسل تنزلی پر جلد قابو پا لے گا۔ گو کہ آئندہ سال ہونڈا HR-V کی تیاری سے متعلق بتایا جا چکا ہے لیکن ایک ایسی گاڑی سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں رکھی جاسکتیں جو پہلے ہی بڑی تعداد میں درآمد کی جا چکی ہوں۔ نئی ہونڈا سِوک اور سِٹی کی پیش کش حقیقتاً زبردست نتائج فراہم کرے گی۔ لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ بس انہی دو گاڑیوں پر اکتفا کرلیا جائے۔ بہتر ہوگا کہ ہونڈا ایٹلس مختصر اور قدرے کم قیمت گاڑیوں پر بھی غور کرے جس کے لیے مقامی طور پر تیار شدہ جیز اور فِٹز بہترین رہیں گی۔ میرے ذاتی خیال میں تو کوئی بھی مہنگی ہائبرڈ CR-Z کو خریدنا پسند نہیں کرے گا لیکن پاکستان ہی میں گاڑیوں کی تیاری اور بعد از فروخت سروس ہونڈا ایٹلس کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے۔