کیا ہونڈا سوک (نویں جنریشن) میں مکینکی خامیاں پائی جاتی ہیں؟
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ نویں جنریشن ہونڈا سِوک میں پرانی جنریشن کے برعکس بہت بہتر سسپنشن، ایندھن بچانے کی صلاحیت اور دیگر خصوصیات شامل تھیں۔ تاہم بعد ازاں پاک ویلز فورم پر ہونڈا سوک کو ہونے والے مختلف حادثات کی تصاویر نے ایک نئی بحث کو جنم دیا۔ اس بحث کے دوران نویں جنریشن ہونڈا سوک کی کارکردگی اور بناوٹ سے متعلق گرما گرم گفتگو ہوئی۔ یہ صورتحال دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ ہونڈا سوک کو ہونے والے حادثات میں اضافے پر غور کیا جانا چاہیے اور مکمل صورتحال کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ میری معلومات اور جائزے کے مطابق نویں جنریشن ہونڈا سوک کے حادثات کا شکارہونے کی دو وجوہات ہیں جن پر میں تفصیل سے روشنی ڈالنا چاہوں گا۔
1) پاکستانیوں کی وین ڈیزل اور پال والکر بننے کی کوشش
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور ہم روز ہی اناڑی وین ڈیزل اور پال والکر کو اپنی سڑکوں پر گاڑیاں دوڑاتے ہوئے دیکھتے ہی رہتے ہیں۔ بہت سے نوجوان حتی کہ کم عمر لڑکے بھی غیر معمولی برق رفتاری سے گاڑی چلاتے نظر آتے ہیں باوجودیکہ ان کے پیر ٹھیک طرح سے نہ تو ایکسلریٹر تک پہنچ پاتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس گاڑی چلانے کا اجازت نامہ (لائسنس) ہوتا ہے۔ مناسب ٹائرز اور بریکس کی عدم موجودگی کے باوجود یہ کھلنڈرے افراد اپنی سیڈان میں موڑ کاٹتے ہوئے بھی خیال نہیں کرتے۔ گو کہ دنیا کے سب ہی جگہ اس طرح کے من چلے پائے جاتے ہیں تاہم دیگر ممالک میں سڑکوں کی معیاری اور بہتر ترتیب کے باعث اس قسم کے حادثات کی شرح بہت کم نظر آتی ہے۔ علاوہ ازیں قانون کی حکمرانی کے باعث وہاں ایسے افراد کو سخت جرمانہ اور سزا بھی دی جاتی ہے جبکہ ہمارے ملک میں اس کا شدید فقدان پایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سوک کی خصوصیات جن سے پاکستانی صارفین محروم ہیں!
یہ سب بیان کرنے کا مقصد ہے کہ اس معاملے میں بھی ڈرائیونگ کے طریقہ کار کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ گاڑی چلانے کا انداز بہت زیادہ معنی رکھتا ہے اور اکثر بڑے حادثات میں ڈرائیور ہی کی غلطی سامنے آتی ہے۔ بہرحال، اس کے علاوہ بھی چند ایک عوامل بڑھتے ہوئے حادثات کے پیچھے کارفرما ہیں جن سے بڑا جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑ تا ہے۔
2) ان حادثات کی دیگر وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟
اکثر حادثات کی بنیادی وجہ گاڑیوں کی غیر معمولی رفتار کو قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سڑکوں پر ہونے والے اندوہناک واقعات کی دیگر کئی وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔ اسی طرح عام تاثر یہ ہے کہ ہونڈا سوک کی نویں جنریشن کا ڈیزائن اور معیار انتہائی غیر معیاری ہے۔ ممکن ہے آپ اس سے اتفاق کرنا چاہیں گے تاہم اس حوالے سے میری ذاتی رائے قدرے مختلف ہے۔ میں نے اس گاڑی کو مختلف حالات میں چلایا اور اس گاڑی سے متعلق میری رائے تفصیلاً حسب ذیل ہے:
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سوک VTE ٹربو کی کہانی۔۔۔ ایک خریدار کی زبانی!
– انجن کی کارکردگی: ہونڈا ایٹلس نے نویں جنریشن میں بھی وہی 1799cc انجن استعمال کیا ہے جو آٹھویں جنریشن میں استعمال کیا گیا تھا۔ لہٰذا ان دونوں ہی گاڑیوں کے انجن کی کارکردگی تقریباً ایک سی ہے۔ البتہ گاڑی کے power-to-weight کی وجہ سے بہت معمولی تبدیلی آئی۔ان دونوں گاڑیوں میں قابل ذکر تبدیلی گیئر باکس کے باعث آئی۔ اس کے باوجود نویں جنریشن سِوک چلاتے ہوئے فرق محسوس کیا جاسکتا ہے بالخصوص کم آر پی ایمز پر بھی اس کا iVTEC انجن کارکردگی، رفتار میں اضافے کے اعتبار سے پرانی جنریشن سے زیادہ بہتر محسوس ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں نویں جنریشن ہونڈا سوک کا انجن ایندھن بچانے کے لحاظ سے بھی پہلے کی نسبت زیادہ مفید پایا گیا ہے۔اس جنریشن میں انجن کو کچھ اس انداز سےبنایا گیا ہے کہ وہ گاڑی چلانے کے ہر انداز بشمول کم اور زیادہ آر پی ایمز پر بھی خود کو بہتر طور پر ہم آہنگ کرسکتا ہے۔
– سفری تجربہ: آٹھویں اور نویں جنریشن ہونڈا سوک میں سب سے زیادہ جس چیز کا فرق محسوس کیا جاسکتا ہے ان میں بہتر سفری تجربہ بھی شامل ہے۔ نویں جنریشن ہونڈا سوک کا سسپنشن پہلے سے زیادہ لچکدار ہے جس کے باعث یہ گاڑی فیملی سیڈان کے زیادہ قریب اور اسپورٹس کار سے کچھ الگ کہی جاسکتی ہے۔ یہ جان کر بہت سوں کو دکھ ہوا ہوگا کہ ہونڈا سِوک چلانے کا لطف اس گاڑی میں نہیں ملتا۔اس ضمن میں معیار کی بات کریں تو کسی ایک گاڑی کو دوسرے سے بہتر قرار دینا مشکل ہے کیوں کہ دونوں ہی کے سسپنشن مختلف ہیں۔ یاد رہے کہ آٹھویں جنریشن ہونڈا سِوک کے سسپنشن بہت زیادہ سخت کہے جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تیار شدہ ہونڈا سوک 2016 کو آگ لگ گئی
– حفاظتی سہولیات: ہوسکتا ہے بہت سے لوگوں کو یہ بات حیران کن لگے لیکن حقیقت یہی ہے کہ نویں جنریشن میں وہیکل اسٹیبلٹی اسسٹ (VSA) شامل نہیں ہے۔ جو لوگ اس نظام سے متعلق نہیں جانتے، انہیں بتاتے چلیں کہ ہونڈا کے یہ حفاظتی نظام ٹریکشن کنٹرول کی مدد سے اسٹیئرنگ کو درست سمت میں رکھنے اور بہتر انداز میں موڑ کاٹنے کے قابل بناتا ہے۔یوں ہنگامی بنیادوں پر بریک لگانے کی صورت میں گاڑی کے الٹ جانے کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔ بہرحال، مجھے اس گاڑی میں شامل ABS بہت بہتر معلوم ہوا۔ اگر کوئی مجھے یہ کہے کہ آٹھویں جنریشن ہونڈا سوک سے زیادہ اچھے بریکس کسی گاڑی میں شامل نہیں تو میرا جواب نویں جنریشن ہونڈا سوک ہی ہوگا۔کم آر پی ایمز پر اس کا زیادہ احساس نہیں ہوتا کیوں کہ گاڑی میں انجن کی آواز نہ ہونے کے برابر رہتی ہے۔ جبکہ زیادہ آر پی ایمز پر انجن کی معمولی آواز آتی ہے اور آپ آڈیو سسٹم کا مکمل لطف اٹھا سکتے ہیں۔
– حتمی رائے: صرف VSA کی کمی کو ایک طرف رکھ کر بات کریں تو نویں جنریشن ہونڈا سوک ایک مناسب رفتار پر آٹھویں جنریشن جتنی ہی گرفت رکھتی ہے۔ چونکہ یہاں بہت سے لوگوں کو برق رفتار گاڑیوں تک رسائی حاصل نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اس قسم کی فیملی گاڑیوں ہی کو اپنے شوق کی تسکین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ بات مان بھی لی جائے کہ نویں جنریشن سوک میں کیبن کے اندر بہت زیادہ خاموشی اور سفری نشست کی غیر معمولی اونچائی جیسی چند ایک خامیاں موجود ہیں تو بھی یہ بات ماننا پڑے گی اپنے بہترین لچکدار سسپنشن کی وجہ سے ہونڈا سوک نویں جنریشن ایک بہترین فیملی گاڑی ہے۔ لیکن ساتھ ہی دیگر کسی اور گاڑی کی طرح یہ بھی غیر معمولی رفتار سے چلانے میں بہت بری ثابت ہوگی۔ اس کا کچھ قصور گاڑی کے سناٹے دار کیبن،EPS اور لچکدار سسپنشن کا ہے جس کی بدولت گاڑی چلاتے ہوئے ٹرننگ ریڈیئس اور بریکنگ کی قابلیت کا اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے اور کچھ قصور برق رفتار کا بھی ہے۔