ماروتی سوزوکی بلینو: اب بھارت سے جاپان برآمد کی جائے گی

جی ہاں، آپ نے ٹھیک عنوان پڑھا ہے۔ بھارت میں شاندار کامیابیاں سمیٹنے والی سوزوکی بلینو جاپان برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نئی بلینو گزشتہ سال 26 اکتوبر کو متعارف کروائی گئی تھی۔ صرف چند ماہ میں ماروتی سوزوکی بلینو کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوااور اب تک تقریباً 70 ہزار سے زائد آرڈرز وصول کیے جاچکے ہیں۔ ماروتی بلینو صارفین کو بکنگ کے چھ ماہ بعد فراہم کی جارہی ہے۔ اس دورانیئے کو کم کرنے کے لیے ماروتی سوزوکی اپنے کارخانے کو مزید توسیع دے رہا ہے۔

ماروتی بلینو کی بھارت میں زبردست پزیرائی کے بعد اسے سوزوکی کے آبائی ملک جاپان برآمد کرنے کا فیصلہ کافی حیرت انگیز اور خوشگوار تبدیلی کا نقطہ آغاز ہے۔ یہ جاپانی کار ساز ادارے کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جب کسی دوسری ملک سے جاپان گاڑی درآمد کی جارہی ہو۔ اس ضمن میں گاڑیوں کی پہلی کھیپ گجرات کی بندرگاہ پہنچائی جاچکی ہے جہاں سے وہ جاپان روانہ کی جائے گی۔

بھارت سے جاپان برآمد کی جانے والی ماروتی سوزوکی بلینو کی خصوصیات پر نظر ڈالیں تو علم ہوگا کہ اسے دو مختلف انجن کے ساتھ بھیجا جارہا ہے۔ پہلا 1 ہزار سی سی بوسٹرجیٹ انجن ہے جو 110 بریک ہارس پاور اور 170 نیوٹن میٹر ٹارک فراہم کرتا ہے۔ دوسرا 1200 سی سی سی ڈیول جیٹ انجن ہے جو SHVS ہائبرڈ ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ SHVS دراصل اسمارٹ ہائبرڈ وہیکل از سوزوکی کا مخفف ہے۔ ان دونوں گاڑیوں میں 5-اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن یا 6-اسپیڈ آٹو گیئرباکس دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سوزوکی بلینو 2016: بھارت میں شاندار کامیابی کا سلسلہ جاری!

ماروتی سوزوکی تقریباً 100 ممالک میں بلینو برآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔اس کے علاوہ بلینو کا بہتر ورژن ‘ماروتی بلینو RS’ کے نام سے پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

اب دیکھنا ہے کہ پاک سوزوکی اس گاڑی کو پاکستان میں پیش کرتی ہے یا نہیں۔ اگر پاک سوزوکی نئی بلینو پاکستان میں پیش کرنے کا ارادہ کرتی ہے تو آیا وہ پاکستان ہی میں تیار کی جائے گی یا جاپان کی طرح یہاں بھی بھارت سے درآمد کی جائے گی۔ یاد رہے کہ سوزوکی لیانا کی ناکامی کے بعد اس طرز کی گاڑیوں میں ہونڈا سِٹی کی سبقت ہنوز برقرار ہے اور اس کے مدمقابل کوئی دوسری گاڑی نظر نہیں آتی۔

بھارت کے برعکس پاکستان سے گاڑیوں کے صرف چند پرزے ہی سری لنکا اور چند افریقی ممالک برآمد کیے جاتے ہیں۔ ہمیں گاڑیوں کے شعبے میں اپنے پڑوسی ملک اور روایتی حریف کا مقابلے کے لیے ابھی بہت لمبا سفر طے کرنا ہے۔

Exit mobile version