کیوں نہ بڑی سیڈان کی جگہ چھوٹی گاڑیاں آزمائیں؟ وقت اور پیسے دونوں بچائیں!

تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی ساڑھے 18 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ سب سے زیادہ آبادی کے حامل ممالک میں ہمارا شمار چھٹے نمبر ہوتا ہے۔ پاک سر زمین کا کُل رقبہ تقریباً 8 لاکھ مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ تقریباً 37 فیصد لوگ شہری علاقوں میں آباد ہیں۔گویا پاکستانیوں کی بڑی تعداد گاؤں اور چھوٹے شہروں میں زندگی بسر کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: استعمال شدہ گاڑی خریدنے سے پہلے انجن کی 5 چیزیں ضرور دیکھیں

عالمی ادارہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 تک پاکستان میں ساڑھے 78 لاکھ (78,53,022) سے زائد گاڑیاں رجسٹر کی جاچکی تھیں۔ بعد ازاں ان میں اضافے کا اندازہ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی عامر احمد شیخ کے بیان کردہ اعداد و شمار سےلگایا جاسکتا ہے۔ سال 2015ء میں ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا تھا کہ صرف شہر کراچی میں رجسٹر ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 36 لاکھ (36,42,000) سے تجاوز کرچکی ہے۔ اور گاڑیوں کی فروخت پچھلے اور رواں مالی سال میں تسلسل کے ساتھ بڑھ رہی ہے، اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں یہ اعداد و شمار بہت تیزی سے تبدیل ہوجائیں گے۔

یہ تمام باتیں یہاں لکھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہماری آبادی کس خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہے جبکہ ہمارے پاس رہنے کو جگہ کم پڑتی جارہی ہے۔ ہمارے بڑے شہر روز بروز گنجان آباد ہوتے جارہے ہیں۔شہر کے حدود بھی وقت کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔بے ہنگم ٹریفک سےہمارا صبح و شام واسطہ پڑتا ہے چاہےگھر سے دفتر جانے کا وقت ہو یا دفتر سے واپس گھر پہنچنے کا۔ ایسے مسائل اس وقت تک بڑھتے چلے جائیں گے کہ جب تک ہم انہیں حل کرنےکا سوچنا شروع نہیں کریں گے۔

قارئین بخوبی جانتے ہوں گے جاپان ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور گاڑیوں کی فروخت میں اضافے سے جاپان کو بھی مشکلات پیش آچکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے Kei گاڑیاں متعارف کروائیں جوعام سیڈان گاڑیوں کے مقابلے میں بہت چھوٹی اور ایندھن بھی کم خرچ کرتی ہیں۔ حکومتِ جاپان نے Kei گاڑیوں کو عام کرنے کے لیے خریداروں کو کئی مراعات بھی دیں جس سے گاڑیوں کے صارف اس چھوٹی گاڑی کی طرف راغب ہوئے۔

پاکستان کے شہری علاقوں میں گاڑی چلانا دن بہ دن مشکل ہوتا ہوا جارہا ہے اور یہ صورتحال دیکھ کر خیال آتا ہے کہ ہم بھی جاپانیوں کی طرح چھوٹی گاڑیوں کی خریداری کو ترجیح دیں گے یا نہیں؟اگر آپ کا زیادہ تر سفر شہر کے اندر ہی ہوتا ہے تو کیوں نہ اس کے لیے چھوٹی ہیچ بیک گاڑی خریدی جائے؟ شاید آپ کی چھوٹی گاڑی پڑوسی کی ہونڈا سِوک سے زیادہ اچھی نہیں لگے گی لیکن آپ چھوٹی سڑکوں اور پیچیدہ رستوں پر ہونے والے ٹریفک جام میں سِوک کو پیچھے چھوڑ کر کہیں زیادہ آگے نکل سکیں گے۔ اس کے علاوہ گاڑی کی قیمت اور پھر ایندھن کے اخراجات میں بھی کافی بچت ہوجائے گی۔ مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ آپ برق رفتار سے گاڑی نہ بھگاسکیں گے اور گیئر صرف پہلے، دوسرے اور تیسرے تک ہی محدود رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دستیاب 5 بہترین مختصر گاڑیاں، جن کی قیمت 10 لاکھ روپے سے بھی کم ہے!

موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے میرا مشورہ یہی ہے کہ اگر آپ گاڑی خریدنے کی سکت رکھتے ہیں تو چھوٹی گاڑی لینا سب سے سمجھداری کا فیصلہ ہے۔ ہر ایک اپنی ضرورت کے مطابق ہی گاڑی خریدتا ہے لیکن اگر آپ کا خاندان زیادہ بڑا ہے تو ضروری نہیں کہ آپ ایک ہی بڑی گاڑی بھی خریدیں۔ اس کی جگہ آپ دو چھوٹی گاڑیاں لے سکتے ہیں جنہیں حسبِ ضرورت استعمال میں لایا جاسکے۔ مزید یہ کہ اگر آپ ایک گاڑی کے موجودگی میں ہی دوسری چھوٹی گاڑی خریدسکتے ہیں یا پھر اپنی بڑی گاڑی کو چھوٹی گاڑی سے تبدیل کرسکتے ہیں تو چند ماہ کے لیے یہ تجربہ کرنے میں حرج ہی کیا ہے۔ میں ذاتی طور پر گاڑی نہیں خریدسکتا اسی لیے میں نے استعمال شدہ موٹر سائیکل خریدی تاکہ شہر میں باآسانی سفر کرسکوں اور بڑی گاڑیوں کے بے ہنگم ٹریفک میں اپناقیمتی وقت ضائع نہ کروں۔جب جب میں ٹریفک جام میں بڑی گاڑیوں کو پھنسا ہوا دیکھتا ہوں اور ان کے پاس سے فراٹے بھرتا گزرتا ہوں تو ایک فخر کا احساس ہوتا ہے۔ میں اس بات سے انکار نہیں کر رہا کہ موسم سرما اور چند ایک وجوہات کی وجہ سے موٹر سائیکل پر سفر زیادہ اطمینان بخش نہیں ہوتا لیکن ایسی صورتحال کا سامنا کم ہی کرنا پڑتا ہے۔ چھوٹی گاڑی کے ساتھ بھی آپ کبھی کبھار ٹریفک جام کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن کم از کم یہ آپ کا اتنا تیل نہیں پیئے گی کہ جتنا دوسری گاڑیاں کھاتی ہیں۔

اور ہاں، یہ خیال بھی ذہن سے نکال دیجیے کہ پاکستان میں چھوٹی گاڑیوں کے زمرے میں صرف سوزوکی مہران ہی دستیاب ہے۔ یہاں استعمال شدہ 660 سی سی کی متعدد گاڑیاں بہت مناسب قیمت میں دستیاب ہیں۔ اگر آپ گھر بیٹھے چھوٹی گاڑی خریدنا چاہیں تو پاک ویلز پر استعمال شدہ گاڑیوں سیکشن پرجائیں جہاں ہزاروں درآمد شدہ گاڑیاں برائے فروخت مل جائیں گی۔

Exit mobile version