جاپان نے موبائل مسجد متعارف کروا دی

تقریباً 200,000 کی مسلمان آباد کے ساتھ موبائل مسجد کا اہم ہدف ٹوکیو میں ہونے والے 2020ء گرمائی اولمپکس کے دوران مسلمان مہمانوں کو گھر جیسا احساس دینا ہے۔

یاسوہارو انوئے، چیئرمین موبائل مسجد ایگزیکٹو کمیٹی، نے کہا کہ انتظامی کمیٹی کو خدشہ ہے کہ ہزاروں مسلمان مہمانوں کے لیے اولمپکس مقامات کے گرد کافی مساجد نہیں ہوں گی، جاپان آنے والے گیمز کی میزبانی کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

“ایک آزاد اور مہمان نواز ملک کی حیثیت سے ہم مسلمانوں کو ‘اوموتناشی’ (جاپانی مہمان نوازی) کا خیال پیش کرنا چاہتے ہیں۔”  

موبائل مسجد کی رونمائی اس ہفتے ٹویوٹا سٹی کے ٹویوٹا اسٹیڈیم کے باہر کی گئی، جو اسی نام کے عظیم عالمی ادارے کا مسکن ہے۔ یہ 25 ٹن کے ٹرک پر بنی ہوئی ہے جو 48 مربع میٹر کی گنجائش رکھتا ہے اور پھیل کر 50 افراد کو جگکہ دے سکتا ہے۔ ایک علیحدہ حصہ ہے جہاں نمازی وضو کر سکتے ہیں جس کے لیے پانی نلکوں کے ذریعے دستیاب ہوگا، جس طرح عام طور پر مساجد میں ہوتا ہے۔

منتظمین کو موبائل مسجد دیگر بین الاقوامی ایونٹس میں لے جانے کی بھی امید ہے، اس توقع کے ساتھ کہ بڑے ایونٹس میں مذہبی عمارات کی ضرورت کو پورا کرے گی۔

افتتاحی تقریب میں موجود ایک جاپانی شریک نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ منصوبہ دنیا بھر میں لوگوں کے اذہان کھولنے میں مدد دے گا۔

“مسجد میں موجود لوگوں کو باہر سے دیکھا، وہ بہت خوش نظر آ رہے تھے،” ساکاگوچی، اوساکا کی ایک ریٹیل کمپنی کے ڈائریکٹر نے کہا۔

مقامی و بین الاقوامی خبروں کے لیے آتے رہیے اس بلاگ پر۔

Exit mobile version