لاہور مال روڈ تین ماہ اورنج لائن کے لیے بند
بالآخر سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کو اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر کام شروع کرنے کی اجازت مل گئی۔ اب سے تقریباً 22 ماہ قبل لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اس منصوبے کو روک دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ثقافتی عمارات کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا۔ مگر اب حکام نے ایک مرتبہ پھر اورنج لائن میٹرو ٹرین کے اہم حصے پر کام شروع کر دیا ہے جس میں گرینڈ پوسٹ آفس (جی پی او) کے قریب زیر زمین سینٹرل اسٹیشن بھی شامل ہے۔
انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق متعلقہ حکام نے منصوبے (کے ایک حصے) کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے فی الفور لاہور کی معروف اور مصروف ترین شاہراہ مال روڈ کو تین ماہ کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اس منصوبے کے ٹھیکیدار نے بتایا کہ انہوں نے اورنج لائن کے اہم حصے پر کام شروع کر دیا ہے اور وہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ثقافتی ورثہ جات کا تحفظ بھی یقینی بنا رہے ہیں۔ اس ضمن میں ثقافتی عمارات کو سبز شیڈز اور لوہے کی چادروں سے ڈھانپ دیا گیا ہے تاکہ انہیں کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔
علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سوئی گیس، واسا، لیسکو اور دیگر متعلقہ اداروں نے بھی اس حصے میں کام کا آغاز کر دیا ہے اور زیر زمین پائپ لائنز اور تاروں کو دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
مال روڈ کی تین ماہ تک بندش کے ساتھ متبادل راستوں کا بھی اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق لوئر مال سے آنے والے ٹریفک کو نیپیئر روڈ کی جانب موڑ دیا جائے گا اور ریگل چوک سے آنے والی گاڑیوں کو فین روڈ کی طرف موڑ دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے رواں ماہ کے اوائل میں فیصلہ دیے جانے کے بعد حکام نے میٹرو پروجیکٹ کے دیگر حصوں پر ہونے والے کام کو بھی مزید تیز کر دیا ہے۔