باکسنگ لیجنڈ محمد علی کی 1970ء کی رولس-رائس سلور شیڈو نیلام کی جائے گی

رولس رائس دنیا کی قیمتی ترین گاڑیاں بنانے میں ایک بہت بڑے نام کے طور پر معروف ہے۔ ہر رولس رائس بذات خود ایک انوکھی اور انتہائی بیش قیمت گاڑی ہوتی ہے۔ پھر یہ والی گاڑی ہے: 1970ء کی رولس رائس سلور شیڈو مولینر پارک وارڈ کنورٹیبل جو کسی اور کی نہیں بلکہ کبھی باکسنگ کے عظیم نام محمد علی کی ملکیت تھی۔ جارج فورمین کے ناقابلِ شکست سلسلے کو توڑنے والے محمد علی کے پاس یہ گاڑی 6 سال تک رہی، جو اس انوکھی رولس رائس کی خوبصورتی اور سہولیات کا لطف اٹھانے کے لیے کافی وقت تھا۔ یہ گاڑی اگلے ماہ بون ہیمز کے آکشن بلاک میں نیلام کی جائے گی۔

بون ہیمز نے اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ گاڑی محمد علی کی جانب سے جشن کے موقع پر خریدی گئی ہو کیونکہ یہ لیجنڈ نے 1970ء میں خریدی تھی، وہی سال ہے جب ان پر ویت نام جنگ میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے عائد پانچ سالہ پابندی کا خاتمہ ہوا تھا اور انہیں دوبارہ باکسنگ کی اجازت ملی تھی۔ یعنی نہ صرف یہ گاڑی باکسنگ کے شائقین اور رولس رائس کے چاہنے والوں کے لیے انوکھی ہے بلکہ یہ محمد علی کی نظر میں بھی بہت اہمیت کی حامل تھی۔

یہ گاڑی صرف 272 سلور شیڈو مولینر پارک وارڈ گاڑیوں میں سے ایک ہے جنہیں لیفٹ-ہینڈ ڈرائیو کے ساتھ بنایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بون ہیمز کے مطابق یہ گاڑی ری اسٹورڈ نہیں ہے اور اسے بنے ہوئے جتنا وقت گزر چکا ہے اس حساب سے دیکھا جائے تو بہترین کنڈیشن میں بھی ہے۔ محمد علی کی جانب سے چھوڑے جانے کے بعد یہ سلور شیڈو ہالینڈ پہنچی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ گاڑی بیلجیئم میں بون ہیمز آکشن میں نیلام کی جا رہی ہے۔

اس گاڑی کی سب سے خاص بات اس کی قیمت ہے۔ انوکھی رولس رائس سلور شیڈو ہونے اور ایک معروف عالمی شخصیت کے پاس چھ سال رہنے کی وجہ سے اس کی قیمت زیادہ ہوگی، ہے نا؟ نہیں، یہ اصل ماڈل کی قیمت سے تو زیادہ ہے لیکن دیگر انتہائی مہنگی رولس رائس کے مقابلے میں اس کی قیمت ذرا کم ہے۔ بون ہیمز کے اندازوں کے مطابق یہ گاڑی 47,000 سے 70,000 ڈالرز کے درمیان کسی قیمت پر فروخت ہوگی۔ ایسے ہی اندازے ہیگرٹی نے بھی لگائے تھے۔

Exit mobile version