ٹویوٹا انڈس نئی آٹو پالیسی سے مطمئن؛ کسی نئی گاڑی کی جلد آمد کا امکان نہیں

پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت کے سالانہ اعداد و شمار گو کہ دیگر مارکیٹوں کے مقابلے میں کم نظر آتے ہیں لیکن گزشتہ چند ماہ کے دوران ان میں قابل ذکر اضافہ ایک روشن مستقبل کی عکاسی کرتا ہے۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں تقریباً 1 لاکھ 85 ہزار گاڑیاں تیار اور فروخت کی جاچکی ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال فروخت ہونے والی گاڑیوں کی مجموعی تعداد 151,134 رہی تھی۔ یہ اعداد و شمار تو صرف پاکستان میں تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت سے متعلق ہیں اور ان میں جاپان و دیگر ممالک سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی تعداد شامل نہیں۔

پاکستان میں فروخت ہونے والی زیادہ تر سواریاں ‘چھوٹی گاڑیوں’ کے زمرے میں آتی ہیں۔ لیکن اسے پاکستانی صارفین کی بدقسمتی کہیں یا کچھ اور کہ اس زمرے میں سب سے سستی اور قابل خرید سمجھی جانے والی نئی گاڑی صرف ایک ہی ہے جسے ہم ‘سوزوکی مہران‘ کہتے ہیں۔ پاک سوزوکی دو دہائیوں پرانی اس 800 سی سی گاڑی کے ذریعے تن تنہا اس زمرے میں اجارہ داری کے مزے لوٹ رہا ہے۔ تاہم اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موٹر سائیکلوں اور چھوٹی گاڑیوں کی فروخت میں حالیہ اضافے نے دیگر اداروں کو بھی متوجہ کرنا شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا بریو پاکستان میں سوزوکی مہران کا عہد تمام کرسکتی ہے!

اس ضمن میں ٹویوٹا انڈس موٹرز کے سربراہ پرویز غیاث کا یہ بیان توجہ طلب ہے کہ ٹویوٹا جاپان کی جانب سے ڈائی ہاٹسو کا مکمل انتظام سنبھالے جانے کا اقدام پاکستان کے لیے کافی سودمند ثابت ہوگا۔ انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 10 لاکھ سے زائد موٹر سائیکلیں فروخت ہورہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں چھوٹی گاڑیوں کی مانگ بڑھ رہی ہے اور بدقسمتی سے ٹویوٹا نے اب تک اس زمرے میں کوئی گاڑی متعارف نہیں کروائی۔ پاکستان میں ڈائی ہاٹسو کورے کی پیش کش کا حوالہ دیتے ہوئے انڈس موٹرز کے سربراہ نے کہا کہ ڈائی ہاٹسو کی جانب سے کورے کی لائف سائیکل مکمل ہوجانے کے بعد اسے بند کرنے کا فیصلہ محض پاکستان ہی نہیں بلکہ تمام ممالک میں کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کورے کے بعد ٹویوٹا انڈس موٹرز نے متبادل چھوٹی گاڑی پیش کیے جانے سے متعلق کافی غور و خوص کیا تاہم اس وقت اس زمرے میں پیش رفت مفید خیال نہیں کی گئی۔

پاکستان میں ٹویوٹا کی جانب سے کسی نئی گاڑی کی پیش کش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ یہ کہنا قابل از وقت ہوگا کہ ڈائی ہاٹسو گاڑیاں پاکستان میں پیش کی جانے والی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ انڈس موٹرز اور ٹویوٹا جاپان کے درمیان اس حوالے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے جس میں ٹویوٹا پاکستان نے جاپانی ادارے کو گاڑیوں کے ایک نئے ماڈل کی ضرورت سے متعلق بھی آگاہ کیا ہے۔ اس بارے میں مزید تفصیل بتانے سے انہوں نے کہ یہ کہہ کر گریز کیا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے اور جب وہ وقت آئے گا تو ہم خود اس کا اعلان کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا کرولا میں امموبلائزر سمیت متعدد خصوصیات شامل

نئی منظوری شدہ آٹو پالیسی برائے 2016-2021 پر تبصرہ کرتے ہوئے انڈس موٹرز کے سربراہ نے کہاکہ اگر حکومت یہ پالیسی آج سے چار سال قبل پیش کرتی تو اس وقت صارفین اس کے ثمرات سے فائدہ اٹھا رہے ہوتے۔ اس تاخیر کے باوجود انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی آٹو پالیسی سے پاکستان کو خاطرخواہ فوائد حاصل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے میں مزید کار ساز اداروں کی جگہ موجود ہے اور اگر حکومت سمجھتی ہے کہ یورپی کار ساز ادارے اس خلا کو پُر کرسکتے ہیں تو یہ بہت اچھی سوچ ہے۔ ملک میں درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کی مثال دیتے ہوئے پرویز غیاث نے کہاکہ یہ امر اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ہماری مارکیٹ میں کافی گنجائش موجود ہے۔

Exit mobile version