آئل ریفائنریز پٹرول کے معیار کو بڑھانے کے لیے کیمیکل استعمال کر رہی ہیں، انکشاف
گزشتہ سال ہونڈا پاکستان نے OGRA کو شکایت کی تھی کہ مقامی ادارے پٹرول میں اضافی مادّے شامل کرکے اس کے ریسرچ اوکٹین نمبر (RON) بڑھا رہے ہیں، جو گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہونڈا کے مطابق پٹرول کے RON کو بڑھانے کے لیے مینگنیز کا استعمال کر رہے ہیں۔ بڑے شور ہنگامے کے بعد OGRA نے قدم اٹھانے اور اس مسئلے کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ اتھارٹی (OGRA) اور ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (HDIP) نے پٹرول کے نمونوں کی جانچ کی اور اب اُن کی تجربہ گاہوں کے نتائج کے مطابق یہ واضح ہے کہ بلاشبہ تیل صاف کرنے والے کارخانے اور درآمد کنندگان بڑے پیمانے پر کیمیائی مادّے استعمال کر رہے ہیں تاکہ گھٹیا معیار کے پٹرول کا معیار بڑھایا جا سکے، جو نہ صرف گاڑیوں کے لیے بلکہ خود انسانوں کے لیے بھی خطرناک ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں اداروں نے مقامی سطح پر بنائے جانے والے پٹرول اور درآمد شدہ پٹرول کے بھی نمونے حاصل کیے اور مختلف تجربات کے بعد واضح طور پر پایا کہ لاگت بچانے کے لیے RON کا معیار بڑھانے کی خاطر مختلف کیمیائی مادّے استعمال کیے گئے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہونڈا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایندھن کے گھٹیا معیار کی وجہ سے اس نے اپنی 1500cc ہونڈا سوِک ٹربو کی پیداوار روک دی تھی۔
دونوں اداروں کی جانب سے کیے گئے تجربات نے پایا کہ MMT اور فیروسین جیسے مادّوں کی بہت زیادہ مقدار پائی گئی جو مطلوبہ RON 90 اور RON 92 کی خصوصیات پانے کے لیے استعمال کیے گئے۔ یہ مادّے انجن کے حصوں میں جمع ہو جاتے ہیں اور اس کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں اور ساتھ ہی گاڑی کے اخراج کے نظام کے ساتھ ساتھ اسپارک پلگ اور فیول انجیکٹر میں بھی جمع ہوتے ہیں۔
دیکھتے ہیں ہونڈا اور دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ان نتائج پر کیا ردعمل دکھاتی ہیں اور آیا سرکاری ادارے اس معاملے میں مداخلت کرکے مجرموں کو سزائیں بھی دیں گے یا نہیں۔