ملک میں تیل کی فروخت گھٹتے ہوئے 13.635 ملین ٹن تک پہنچ گئی
یکم اپریل 2019ء کو حکومت پاکستان نے تیل کی مصنوعات پر 6 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ کرکے عوام کو پیٹرول بم کا تحفہ دیا، جس کو نہ صرف اپوزیشن بلکہ ٹرانسپورٹرز اور عوام کی جانب سے بھی سخت ردعمل کا سامنا ہے۔
عوام کو سہولت دینے کے وعدے خواب و خیال لگتے ہیں۔ آگے بڑھتے ہوئے دیکھیں جو خبر ہم آپ کو دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ تیل کی فروخت رواں مالی سال کے ابتدائی 9 مہینے میں 25 فیصد تک گھٹتے ہوئے 13.635 ملین ٹن رہ گئی ہے۔ اس زوال کی وجہ فرنس آئل کی فروخت میں آنے والی کمی ہے جو 59 فیصد کم ہوا ہے۔
واضح رہے کہ ہم نے گزشتہ ماہ بھی تیل کی فروخت میں آنے والی کمی کی اطلاع دی تھی، جب فرنس آئل کی فروخت میں 60 فیصد کمی کی وجہ سے مالی سال کے آٹھ ماہ میں تیل کی فروخت 27 فیصد کم ہو کر 12.166 ملین ٹن تک رہ گئی تھی ۔ سادہ الفاظ میں یہ کہ فروخت میں اضافہ نہیں ہو رہا۔
موجودہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں فرنس آئل کی فروخت 2.173 ملین ٹن پر پہنچ گئی ہے جبکہ دوسری جانب پچھلے سال کے اسی عرصے میں یہ فروخت 5.265 ملین ٹن تھی۔ گیسولین کی فروخت میں محض2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فروخت میں 19 فیصد کمی آئی ہے۔ اگر ہم مارچ2019ء میں پیٹرول کی فروخت دیکھیں تو اس میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے، لیکن مارچ 2019ء میں مارچ 2018ء کے مقابلے میں ڈیزل کی فروخت میں 21 فیصد کمی ہوئی ہے۔
تیل کی فروخت میں کمی کے ساتھ حکومت نے تیل کے نرخ بھی بڑھا دیے ہیں، جو کچھ یوں ہیں:
پیٹرول: 98.89 روپے فی لیٹر
ہائی-اسپیڈ ڈیزل: 117.43 روپے فی لیٹر
مٹی کا تیل: 89.31 روپے فی لیٹر
لائٹ-اسپیڈ ڈیزل: 80.54 روپے فی لیٹر
پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) کا منافع موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں 50 فیصد کم ہوا۔ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کو بھیجے گئے نوٹس میں اعلان کیا کہ 31 دسمبر 2018ء کو مکمل ہونے والے موجودہ مالی سال کی ابتدائی ششماہی میں اس کا منافع 50 فیصد کم ہو کر 4.249 ارب روپے ہو گیا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں کمپنی نے 8.522 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا
ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔