پنجاب بھر میں سی این جی سلنڈرز کے معائنے کے لیے ورکشاپس قائم کی جائیں گی

پچھلے کئی سالوںسے گاڑیوں کے سی این جی سلنڈرز چیک کرنے کے حوالے سے سنگین غفلت برتی گئی ہے کہ جس کا نتیجہ کئی خطرناک حادثات اور کئی لوگوں کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں نکلا ہے۔ 

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (APCNGA) نے صوبہ پنجاب کے منتخب شدہ سی این جی اسٹیشنوں پر گیس کِٹ کی انسٹالیشن کے ساتھ ساتھ اُس کی ٹیسٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ 

چیئرمین APCNGA غیاث الدین پراچہ نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ کوئی سی این جی سلنڈر کسی گاڑی میں پھٹنے کے قابل نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی این جی ہوا سے ہلکی ہوتی ہے اور گیس اوپر کی جانب اٹھتی ہے کیونکہ دیگر گیسیں زیادہ دباؤ رکھتی ہیں۔ سی این جی گیس جل سکتی ہے، لیکن سلنڈر کبھی نہیں پھٹے گا۔ 

انہوں نے مزید کارآمد معلومات دیتے ہوئے کہا کہ عوام اپنی سی این جی کِٹ کی مرمت نہیں کروا سکتے کیونکہ حکومت کی جانب سے سی این جی پر پابندی لگانے کی وجہ سے کئی اسٹیشنوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اس لیے عوام نے ایل پی جی کا رُخ کیا، جس میں پھٹنے کا خطرہ کہیں زیادہ ہے۔ ستمبر 2018ء سے ستمبر 2019ء کے درمیان کے ایمرجنسی ہیلپ لائن سروسز کے اعداد و شمار کے مطابق ایل پی جی سلنڈر کے پھٹنے کی شرح 9,069 کی حیران کُن سطح پر ہے، جبکہ سی این جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات 1,033 ہیں۔ 

یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایل پی جی سلنڈرز سی این جی سے کہیں زیادہ مرتبہ پھٹے ہیں۔ انہوں نے انکشاف بھی کیا کہ وہ ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ پاکستان (HDIP) کی جانب سے ورکشاپس قائم کرنے کی اجازت کا انتظار کر رہے ہیں۔ 

واضح رہے کہ سی این جی سلنڈرز کی جانچ کے لیے متعدد ورکشاپس پہلے ہی بن چکی ہیں۔ ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Exit mobile version