حکومت سندھ نے لگژری کاریں واپس کرنے سے انکار کردیا
سندھ حکومت نے انتہائی لگژری اور بلٹ پروف کاریں واپس کرنے سے انکار کردیا ہے، کہ جو سرکاری عہدیداروں کی جانب سے استعمال کی جا رہی تھیں، دنیا نیوز نے بتایا۔
قبل ازیں چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبائی حکومتوں کو ایسی لگژری گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دیا تھا کہ جو افسران کی جانب سے استعمال کی جا رہی ہیں، جو ان کے استحقاق سے بڑھ کر ہیں اور انہیں نیلام کرنے کا کہا۔
البتہ حکومت سندھ نے گاڑیاں واپس نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قانون سازی کی بھی تیاری کر رہی ہے جس کے ذریعے وہ لگژری اور بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کر سکے۔ دنیا نیوز کی جانب سے بتایا گیاتھا کہ سندھ کابینہ اجلاس آج منعقد ہوگا اور اس کے ایجنڈے پر ایسی لگژری اور بلٹ پروف کاروں کے استعمال کو قانونی بنانا بھی شامل ہوگا۔ سندھ اسمبلی کی منظوری کے بعد وزراء، پولیس افسران اور دیگر اعلیٰ بیوروکریٹس ان گاڑیوں کا استعمال کرنے کے قابل ہوں گے۔
ابلاغی ادارے کے مطابق حکومت سندھ اس گاڑیوں کے استعمال کو اس دلیل کے مطابق قانونی بنائے گی کہ یہ گاڑیاں سکیورٹی فراہم کرتی ہیں اور وزیر اعظم، چفی جسٹس اور صدر پاکستان کے پروٹوکول میں استعمال ہوتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گاڑیاں وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے پروٹوکول میں استعمال ہوتی ہیں۔
انہوں نے ان گاڑیوں کی تعداد کا بھی حوالہ دیا جو دوسرے صوبوں میں استعمال ہو رہی ہیں۔ حیران کن طور پر 4 روز قبل مذکورہ مقدمے میں چیف جسٹس کو معلوم ہوا تھا کہ پنجاب کے پاس 38، خیبر پختونخوا کے پاس 67، بلوچستان کے 40 لگژری یا بلٹ پروف کاریں ہیں جو ایسے افسران کی جانب سے استعمال کی جا رہی ہیں جنہیں ایسی گاڑیاں استعمال کرنے کا اختیار نہیں۔ البتہ سندھ میں مختلف سرکاری شعبہ جات کے پاس اضافی 149 لگژری کاریں ہیں جن کی مالیت ایک ارب روپے ہے۔
وزير اعلیٰ سندھ کا بیڑہ 18 لگژری کاروں پر مشتمل ہے اور ان میں سے 10 بلٹ پروف ہیں۔
مرتضیٰ وہاب، مشیر برائے قانون حکومت سندھ، نے اس معاملے پر تبصرہ کیا کہ کابینہ اجلاس میں ان لگژری اور بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال کے بارے میں ایک پالیسی ترتیب دی جائے گی۔ یہ گاڑیاں وی وی آئی پیز کی حفاظت کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، اس لیے فیصلہ ان کی حفاظت کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا۔
تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے PakWheels.com پر آتے رہیے۔