یکم اکتوبر سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر بھاری جرمانے ہوں گے

سٹی ٹریفک پولیس انسپکٹر جنرل آف پولیس کے حکم پر یکم اکتوبر سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور اگلی اور پچھلی لائٹس کام نہ کرنے پر بھاری جرمانوں کا آغاز کرے گی۔ یہ قدم لاہور میں ممکنہ اسموگ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس نے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور کسی سے بھی رعایت نہیں کی جائے گی۔ خلاف ورزی پر ان گاڑیوں کو مزید قانونی کارروائی کے لیے تحویل میں لے لیا جائے گا۔ یہ قدم گزشتہ دو سال شہر کو پیش آنے والی اسموگ کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا۔ پولیس سڑکوں پر موجود تمام گاڑیوں کو قانون کے دائرے میں لاکر اسموگ کے اسباب کو کم کرنے کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کو تیار ہے۔

لاہور کو گزشتہ سال بھی زبردست اسموگ کا  شکار ہونا پڑا تھا جس نے صحت کے لیے سنگین مسائل کھڑے کیے۔ فضاء میں موجود اسموگ انسانی صحت کے لیے کس طرح خطرناک ہے؟ ڈاکٹروں کے مطابق اسموگ میں گراؤنڈ-لیول اوزن اور نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونوآکسائیڈ جیسی خطرناک گیسیں شامل ہوتی ہیں۔ فضاء میں اسموگ کی موجود دل اور پھیپھڑوں کے امراض جیسا کہ دمّے کے شکار افراد کے لیے سنجیدہ خطرہ ہے۔ کافی دیر تک اسموگ زدہ ماحول میں رہنا لوگوں کی نظر کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ گزشتہ سال بچوں اور بزرگوں میں گلے اور حلق کے امراض کے کئی واقعات بھی سامنے آئے۔

سٹی ٹریفک پولیس محکمہ ماحولیات کے تعاون سے شہر میں اسموگ کی سنگین صورت حال سے نمٹنے کے لیے بند روڈ، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاری اڈہ کے ٹرانسپورٹرز میں آگاہی مہم چلانے کا بھی فیصلہ کرچکی ہے۔ مزید برآں، ٹریفک پولیس خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے گی اور گاڑیوں کو تحویل میں لیا جائے گا۔ محکمہ ماحولیات کے تعاون سے شہر بھر میں تمام ذاتی و کمرشل استعمال کی گاڑیوں کے خلاف قانونی قدم اٹھایا جائے گا۔ مزید یہ کہ اسموگ سے نمٹنے کی خاطر سڑک پر موجود افراد کے لیے ٹریفک پولیس کی جانب سے متعد ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

اسموگ کی صورت میں تمام ڈرائیورز ہیڈلائٹس، فوگ لائٹس اور ہیزرڈ لائٹس کو کھلا رکھیں گے۔

سڑکوں پر حادثات کو کم کرنے کے لیے تمام ڈرائیورز کو اپنی ہیڈلائٹس کو پیلے رنگ کے اسٹیکر پیپر سے چھپانا ہوگا تاکہ اسموگ میں نظر آنے کی حالت کو بہتر بناتی ہے۔

کوئی گاڑی بھی شہر کے اندر حدِ رفتار کو عبور نہیں کرے گی۔

صحت کے ماہرین محکمہ ماحولیات کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کرچکے ہیں کہ تمام شہری گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں ناک، آنکھوں اور چہرے کو ڈھانپیں گے۔ ایسی صورت حال میں صحت یا سیفٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے آنکھوں کی حفاظت کرنے والے چشمے اور ہیلمٹس استعمال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ شہریوں کو گرد کے ذرات گھروں کے اندر آنے سے روکنے کے لیے کھڑکیاں بند کرنے کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے۔

زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت اقدامات شہر میں ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی بہت مددگار ثابت ہوں گے۔ اس طرح شہریوں کے لیے صحت کے متعدد مسائل کو بھی کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ جیسا کہ ویگنوں اور رکشوں کو بھی ٹریفک پولیس کی جانب سے سختی سے ہدف پر رکھنا چاہیے کیونکہ یہ ماحول کو آلودہ کرنے میں بڑا کردار رکھتے ہیں۔ یہ پولیس کی جانب سے بہت مثبت قدم ہے کہ ماحول کو صاف اور آلودگی سے پاک رکھنے کے لیے شہریوں کی جانب سے اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ لاہور کے تمام شہریوں کو اپنی گاڑیوں کی درست مرمت کروانے اور اس ماحول دوست قدم میں اپنا حصہ ڈالنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس مثبت قدم کے بارے میں آپ کیا سمجھتے ہیں، ہمیں ضرور بتائیں۔

تازہ ترین خبروں اور اپڈیٹس کے لیے آتے رہیے۔

Exit mobile version