پاکستان میں SUVs کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی اہم وجوہات

گزشتہ دہائی سے پاکستانی مارکیٹ میں اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکل (SUV) کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ جاپان سے پاکستان درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی فہرست پر نظر ڈالیں تو وہاں بھی نسان جیوک اور ہونڈا وزل جیسی گاڑیاں منگوانے کا رجحان بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔

عالمی بینک کے صدر کہتے ہیں کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔ پاکستان اس وقت معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ کاروباری صورتحال میں بھی روز بروز بہتر ہو رہی ہے جس سے لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہورہا ہے اور اب بڑی گاڑیوں کی خریداری کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔

اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکل رکھنا ہمارے معاشرے میں معزز اور طاقتور ہونے کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کی بہت سی کاروباری اور سیاسی شخصیات ٹویوٹا ہائی لکس، ٹویوٹا پراڈو اور فورچیونر جیسی گاڑیوں میں سفر کرنا پسند کرتی ہیں جبکہ دیگر عام افراد بھی ہونڈا وزل اور نسان جیوک جیسی گاڑیوں کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جب ایک شخص کے پاس گاڑی خریدنے کے لیے اچھا خاصہ بجٹ دستیاب ہو تو ایسی گاڑی نہ خریدنے کی کوئی وجہ نہیں کہ جو سفری ضروریات پوری کرنے کے علاوہ عزت اور وقار میں بھی اضافہ کرے۔

ہائبرڈ ٹیکنالوجی نے بھی SUVs اور بالخصوص کراس اوور (crossover) طرز کی گاڑیوں کو مقبول عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی بہترین مثال جاپان سے درآمد شدہ ٹویوٹا پرایوس اور ٹویوٹا ایکوا کی مقبولیت سے بھی لگائی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں درآمد شدہ ٹویوٹا پرایوس لگ بھگ 20 سے 30 لاکھ روپے میں دستیاب ہے۔ جو لوگ ہائبرڈ ٹیکنالوجی کی حامل گاڑی لینا پسند کرتے ہیں مگر روایتی سیڈان سے بہتر سواری چاہتے ہیں ان کے لیے ہونڈا وزل ایک بہترین انتخاب ثابت ہوسکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہونڈا وزل کی قیمت تقریباً 30 سے 40 لاکھ روپے تک ہے۔آف روڈنگ کے شوقین افراد کے لیے پاکستان میں ٹویوٹا پراڈو بھی دستیاب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسپورٹس یوٹیلٹی وہیکل (SUV) کے 5 اہم ترین پہلوؤں کا جائزہ

عللاوہ ازیں 4×4 طرز کی گاڑیوں میں ٹویوٹا ہائی لکس کا نام بہت نمایاں ہے۔ پاکستان میں پک اپ ٹرکس میں سفر کرنے کے خواہشمند اکثر افراد کا انتخاب ٹویوٹا ہائی لکس ویگو ہی رہتی ہے۔ پاکستان میں ٹویوٹا ہائی لکس ویکو کی قیمت 40سے 50 روپے کے لگ بھگ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اب پاکستان میں ٹویوٹا گاڑیاں فروخت کرنے والا ادارہ انڈس موٹرز بھی نئی ٹویوٹا ہائی لکس ریوو اور ٹویوٹا فورچیونر کو پاکستان میں متعارف کروانے کی تیاری مکمل کرچکا ہے۔

پاکستان میں SUV کی بے پناہ مقبولیت کی ایک اور بڑی وجہ 30 سے 50 لاکھ روپے میں دستیاب گاڑیوں کی محدود تعداد بھی ہے۔ گاڑیوں کے شوقین اور 40 لاکھ روپے سے زائد بجٹ رکھنے والے افراد 4×4 گاڑیاں بھی خرید سکتے ہیں۔ روایتی گاڑیوں کے برعکس SUVs کی اونچائی اور گراؤنڈ کلیئرنس (فرش سے زمین کا فاصلہ) زیادہ ہونے کی وجہ سے ہر طرح کی اونچی نیچی سڑکوں اور طویل شاہراہوں کے لیے بہترین قرار دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی ہائی لکس ریوُو اور فورچیونر میں شامل ممکنہ خصوصیات کا جائزہ

مزید برآں پاکستان میں مشترکہ خاندانی نظام کا رواج عام ہے اور اکثر و بیشتر ایک گھرانے کے کئی افراد بیک وقت سفر کرتے ہیں۔ زیادہ افراد کے حامل خاندان کے لیے بھی SUV ایک بہترین انتخاب ہے۔ اور اگر آپ دور دراز علاقوں میں بھی سفر کرتے ہیں تو پھر SUV مسافروں اور سامان وغیرہ کے لیے اضافی گنجائش بھی فراہم کرسکتی ہے۔

Exit mobile version