سوزوکی مہران کی “تاریخی” داستان اور بہترین متبادل گاڑیاں
پاکستان میں اگر کئی سال کا تجربکار شخص اپنی پہلی گاڑی سے متعلق بات کر رہا ہو کہ جس پر اس نے ڈرائیونگ سیکھی، تو زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ سوزوکی مہران ہی کا ذکرِ خیر ہی کر رہا ہوگا۔ اپنے آس پاس نظر دوڑائین تو نوجوانوں کے علاوہ کئی ایک بزرگوار بھی اس گاڑی کو چلانے کا اعزاز رکھنے کا دعوی کریں گے۔ سستی اور دیکھ بھال میں آسان سمجھی جانے والی مہران ایسے والدین کا پہلا انتخاب ہوتی ہے کہ جو نئی نئی گاڑی چلانا سیکھ رہے ہوتے ہیں۔ مہران کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی شکل و صورت 1984ء سے یہی ہے۔ یہ قدیم تاریخی انداز دراصل 1984ء سے 1988 تک پیش کی جانے والی چھوٹی سی سوزوکی آلٹو سے لیا گیا تھا۔ سوزوکی آلٹو کی اس جنریشن نے اپنی پہلی جنریشن، جسے پاکستان میں سوزوکی FX کہا جاتا تھا، کی جگہ لی تھی۔ تب سے اب تک پاک سوزوکی یہی انداز پاکستانی عوام کو فخر سے پیش کرتی آرہی ہے۔
پاکستان میں سوزوکی مہران کی آمد
سوزوکی مہران ایک عام اور سادی سی گاڑی ہے۔ یہ دائیں بائیں چار دروازوں اور عقب میں ایک اضافہ دروازے پر مشتمل گاڑی ہے جو 3 سلینڈر انجن بشمول 4 اسپیڈ ٹرانسمیشن کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔ اپنے طویل تاریخی دور میں سوائے چند ایک چھوٹی موٹی تبدیلیوں ، جیسے کرسٹل لائٹس، اسئیرنگ ویل، اگلی جانب گِرل اور بمپر کے ڈیزائن ، کے اس میں کوئی قابل ذکر بہتری نہیں لائی گئی۔ حتی کہ اگر آپ اس میں AC لگوانے کے خواہشمند ہیں تو اس کے لیے اضافی ادائیگی کرنا ہوگی۔ گزشتہ دہائی میں جب سی این جی کا دور دورہ ہوا تو پاک سوزوکی نے سی این جی پر چلنے والے خصوصی مہران متعارف کروائی جس میں سی این جی کِٹ پہلے ہی سے نصب تھی۔ اگر مہران کی تاریخ میں سب سے بڑی تبدیلی ڈھونڈی جائے تو وہ شاید EFI انجن کی شمولیت کو قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ EFI انجن پہلے سے موجود 3 سلینڈر انجن کے ساتھ شامل کیا گیا تاکہ یورو II معیارات پر پورا اترا جاسکے۔
اس وقت پاکستان میں سوزوکی مہران کے 2 مختلف طرز میں دستیاب ہیں:
سوزوکی مہران VX (قیمت: 6,30,000 روپے)
سوزوکی مہران VX سی این جی (قیمت: 7,00,000 روپے)
سوزوکی مہران VXR (قیمت: 6,83,000 روپے)
سوزوکی مہران VXR سی این جی (قیمت: 7,53,000 روپے)
مہران کی خریداری کے وقت 10 ہزار روپے کی اضافی رقم بطور انکم ٹیکس وصول کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ مٹیلک (metallic) رنگ لینا چاہیں تو 5 ہزار روپے بھی اوپر دی گئی قیمت میں شامل کرلیں جو پاک سوزوکی کی ویب سائٹ سے لی گئی ہیں۔
سوزوکی مہران کے نقائص
ہمارے یہاں جتنی بڑی تعداد مہران کو پسند کرنے والوں کی ہے اتنی ہی بڑی تعداد اسے ناپسند کرنے والوں کی بھی ہے۔جو لوگ مہران کے خلاف ہیں ان کا موقف ہے کہ پاک سوزوکی اس گاڑی کو دوگنا داموں پر فروخت کر رہی ہے۔ اس کا انداز اور ٹیکنالوجی دونوں ہی دہائیوں پرانے ہوچکے ہیں۔ اس میں کوئی حفاظتی سہولیات شامل نہیں اور حادثے کی صورت میں مسافروں کو انتہائی خوفناک نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس (NH&MP) کے دباؤ پر پاک سوزوکی نے چارو ناچار مہران، بولان اور راوی میں سیٹ بیلٹس فراہم کرنا شروع کیں۔ اس کے علاوہ تیاری کے انتہائی خراب معیار پر بھی اکثر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔نہ صرف بیرونی حصہ بلکہ اندرونی حصے میں استعمال کیا گیا ساز و سامان بھی بہت ناقص ہونے کی شکایت عام بات ہوچکی ہے۔
سوزوکی مہران کی خوبیاں
لیکن سوچنے والی بات یہ بھی ہے کہ سوزوکی مہران اس وقت پاکستان میں دستیاب سستی ترین گاڑی ہے۔ اس کی دیکھ بھال اور پرزے بھی کم قیمت میں اور آسانی سے مل جاتے ہیں۔ چونکہ گاڑی ایک طویل عرصے سے تیار و فروخت ہورہی ہے اس لیے چھوٹے سے چھوٹا مکینک بھی اس سے اتنا مانوس ہوچکا ہے کہ آنکھیں بند کر کے اس کا مسئلہ حل کردے۔ لوگ اسے شہر میں چلانے کے لیے بہترین گاڑی بھی قرار دیتے ہیں جو ایندھن کے مناسب خرچ پر ہر طرح کی سڑکوں پر چل ہی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعد از استعمال فروخت پر بھی اس کی اچھی قیمت مل جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے “ہارڈ کیش” بھی کہا جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگ استعمال شدہ بڑی گاڑیوں کی نسبت چھوٹی لیکن نئی گاڑی رکھنے کو بہتر خیال کرتے ہیں کیوں کہ وہ بغیر کسی مسئلے کے چند سال کھینچ ہی لیتی ہے۔
اگر آپ مہران کی قیمت یعنی 6,30,000 سے 7,53,000 کے درمیانی بجٹ میں دوسری کوئی گاڑی لینا چاہیں تو اس خواہش کی تکمیل کے لیے بے شمار گاڑیاں دستیاب ہیں۔ یہاں ہم مہران متبادل چند بہترین متبادل ہیچ بیکس گاڑیوں کی فہرست بتا رہے ہیں تاکہ ہمارے قارئین جب گاڑی خریدنے نکلیں تو انہیں ہر برانڈ کی معلومات ہو۔
پاک ویلز ے ذریعے اپنی پسندیدہ گاڑی درآمد کریں
ٹویوٹا وِٹز
بلاشبہ یہ اس وقت سب سے زیادہ پسند کی جانے والی ہیچ بیک گاڑی ہے۔ اوپر بیان کیے گئے بجٹ میں آپ باآسانی ٹویوٹا وِٹز کی پہلی جنریشن (1999 تا 2004) خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اچھی گاڑی کی تلاش میں تھوڑی محنت صرف کریں تو 2005 کی وِٹز بھی اسی بجٹ میں مل سکتی ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ وِٹز کے پرزوں کی دستیابی آسان اور اس کی دیکھ بھال پر ہونے والے اخراجات بھی کم ہوتے جارہے ہیں۔ اور چونکہ وِٹز کا رشتہ ٹویوٹا سے ہے، اس لیے اس پر بھروسہ کرنا غلط فیصلہ نہ ہوگا۔ٹویوٹا کی ایک اور گاڑی ٹویوٹا پاسو2005-07 بھی اسی قیمت میں مل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا وِٹز کی پہلی سے تیسری جنریشن تک کی مکمل معلومات
سوزوکی آلٹو
پاک سوزوکی مہران کے علاوہ کلٹس اور آلٹو بھ تیار و فروخت کرتی ہے لیکن معیار کی جب بات ہو تو جاپان میں تیار ہونے والی گاڑی کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔ جاپانی سوزوکی آلٹو (2005 تا 2009 ماڈل) کو پاکستان درآمد کرنے پر تقریباً سوا چھ لاکھ سے ساڑے سات لاکھ روپے کے درمیان خرچہ آتا ہے۔ پاکستان میں گاڑیاں درآمد کرنے کے رجحان کے ساتھ آلٹو کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ان کی بڑھتی ہوئی مشہوری کے ساتھ پروزوں کی دستیابی بھی آسان ہوتی جارہی ہے۔ 660 سی سی گاڑی ہونے کی وجہ سے یہ ایندھن کی بچت جیسی صلاحیت بھی رکھتی ہے اور شہروں میں سفر کے لیے تو بہترین سمجھی جاتی ہے۔
نسان موکو اور پینو
نسان کی گاڑیاں پاکستان میں شہرت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ نسان غیر معیاری گاڑیاں بناتا ہے۔ پینو اور موکو 660 سی سی انجن کی حامل دو چھوٹی گاڑیاں ہیں جو ایندھن بچانے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ معیار میں بھی اچھی ہے۔ نسان موکو اور جاپانی سوزوکی آلٹو میں بالکل ایک جیسا ہی انجن لگایا جاتا ہے۔ ساڑھے سات لاکھ روپے میں آپ کو نسان موکو 2010 مل سکتی ہے۔نسان پینو تو سمجھیے سوزوکی آلٹو کا ہی دوسرا چہرہ ہے۔
تو اگر نئی گاڑی کے بجائے آپ پرانی اور استعمال شدہ گاڑی پر بھروسہ کر کے اچھی اور معیاری چیز خریدنا چاہتے ہیں تو ان گاڑیوں کے علاوہ بھی بے شمار برانڈز آپ کی منتظر ہیں۔ ان کی قیمت بھی سوزوکی مہران جتنی ہی ہے لیکن جدت اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے یہ مہران سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔