کیا ‘شاک ایبزاربرز” واقعی شاک ایبزاربرز ہیں؟

ڈیمپر یا شاک ایبزاربرز گاڑی کے سسپینشن کے اہم ترین حصوں میں سے ایک ہیں۔ شاک ایبزاربرز کسی گاڑی کے اچھلنے کو کنٹرول کرنے کے لیے سستا اور مؤثر طریقہ ہیں۔ ایک شاک ایبزاربر لپٹا ہوا ہوتا ہے لیکن اسپرنگ عموماً اسٹیل الائے سے بنایا جاتا ہے۔ یہ دونوں دھچکوں کو برداشت کرنے میں برابر کا کردار ادا کرتے ہیں یا کم از کم یہی بات آپ سالہا سال میں سمجھتے رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے کبھی گہری نظر ڈالنے کا فیصلہ کیا ہو تو ڈیمپر وہ پرزہ نہیں ہے جو شاکس کو جذب کرتا ہے۔ یہ کوائل اسپرنگ کی ذمہ داری ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا یہ شاک ایبزاربر کا بنیادی کام ہے؟

جواب سادہ سا ہے۔ ایک شاک ایبزاربر کو گاڑی کے اچھال کو دھیما کرنا اور یقینی بنانا ہوتا ہے کہ تمام ٹائروں پر ہمہ وقت یکساں وزن پڑے تاکہ ایک متوازن سفر  اور ویل پمپ فلوڈ کی اوپر نیچے ایک چیمبر سے دوسرے میں ڈیمپر والو کے ذریعے حرکت ممکن ہو۔ یہ ڈیمپر کو بہت ہموار سیدھی حرکت دیتا ہے۔

ایک اسپرنگ نقائص کی اصلاح کرتا ہے اور گاڑی کو سہارا دیتا ہے۔ ایک ڈیمپر کا مرکزی کردار حرکت کو کنٹرول کرنا ہے۔ اگر آپ کے پاس ڈیمپرز نہ ہوں تو گاڑی سڑک پر اچھلتی رہے گی اور بدترین حالت میں آپ کا ٹائر لڑکھڑاتا رہے گا۔” گریگ کربی، ایبیک کے جنرل مینیجر۔

ملنے والی مندرجہ بالا معلومات کے ساتھ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ڈیمپرز کو موشن ایبزاربرز یا باؤنس ایبزاربرز کہنا چاہیے لیکن درحقیقت “شاک ایبزاربرز” کو بیان کرنے کے لیے ڈیمپرز اب بھی درست لفظ ہے، اس لیے یہاں کچھ نیا ایجاد کرنے کی کوشش نہ کریں۔

لیکن اس سے پہلے کہ آپ کا دماغ گھوم جائے، یہ جاننے کے باوجود کہ ڈیمپرز اور اسپرنگ کس طرح کام کرتے ہیں، میں نے یہ بھی دیکھا کہ ہم ڈیمپرز کے لیے واقعی غلط اصطلاح استعمال کرتے رہے ہیں جن کا اصل کام گاڑی کی حرکت کو قابو میں رکھنا ہے۔ ایسا درحقیقت پہلی بار نہیں ہو رہا، کئی مرتبہ ہم غلط اصطلاح اتنی بار استعمال کر جاتے ہیں کہ یہ عام ہو جاتی ہے اور ہر جگہ اسے قبول کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر ورکشاپوں پر آپ ڈیمپرز تبدیل کرنے کا کہیں تو مکینک سمجھیں گی ہی نہیں۔ اس کے بجائے آپ کو بتانا پڑے گا کہ آپ “شاک ایبزاربر” چاہ رہے ہیں۔

ایک عام آدمی کی غلط فہمی یہ ہے کہ گاڑیاں بنانے والے بہترین ڈیمپرز اور اسپرنگ گاڑی میں لگائیں گے جو حقیقت نہیں ہے لیکن یہ موضوع کسی دوسرے دن کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔

دلچسپ بات: موٹرنگ صنعت کے ابتدائی دنوں میں کمبسشن انجن رکھنے والی گاڑیوں کو بغیر گھوڑوں والی گاڑی کہا جاتا تھا لیکن 1895ء میں برطانویوں نے “موٹر کار” کی متاثر کن اصطلاح استعمال کی۔

Exit mobile version