ٹویوٹا ایکوا عرف پرایوس C پر تفصیلی تبصرہ
گاڑیاں بنانے والے جاپانی ادارے ٹویوٹا موٹر کمپنی کی پانچ دروازوں والی ہائبرڈ ہیچ بیک ٹویوٹا ایکوا (Toyota Aqua) کو عرف عام میں ٹویوٹا پرایوس C بھی کہا جاتا ہے۔ “ایکوا” لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ‘پانی ‘ہے جبکہ اسے پرایوس C کہنے والے C کا مطلب City قرار دیتے ہیں جس کے معنی شہر کے ہیں۔ ٹویوٹا ایکوا کو پہلی مرتبہ ٹوکیو موٹر شو 2011 میں پیش کیا گیا جس کے اگلے سال 2012 میں اس کی فروخت شروع ہوئی۔ اسے گزشتہ 20 سالوں کے دوران ٹویوٹا کی پیش کردہ سب سے کامیاب ترین گاڑی قرار دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں یہ مسلسل 4 سالوں تک سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیوں میں بھی سرفہرست رہی ہے۔
ظاہری انداز (Exterior)
ٹویوٹا ایکوا / پرایوس C کا ظاہری انداز دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ جاپانی ادارے نے اس میں بیک وقت ٹویوٹا پرایوس سیڈان (Toyota Prius) کی طرح کشادہ اور آرامدے رکھنے کے ساتھ ٹویوٹا وِٹز /یارس کی طرز پر حجم میں چھوٹا رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اور سچ پوچھیئے تو ایکوا دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ ٹویوٹا اپنی اس کوشش میں پوری طرح کامیاب نظر آتا ہے۔ ٹویوٹا ایکوا کا مجموعی انداز ٹویوٹا انجینئرز کی انتہائی مہارت اور سخت محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کی لمبائی 157 انچ اور چوڑائی 67 انچ ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ حجم کے اعتبار سے پرایوس سے چھوٹی اور وِٹز سے قدرے بڑی ہے۔ یہاں ایک بات واضح کرتا چلوں کہ اگر آپ ٹویوٹا یارس جیسی بہت زیادہ جذباتی انداز کی حامل گاڑی لیناچاہتے ہیں تو پھر ٹویوٹا ایکوا کو ہر گز منتخب نہ کیجیے۔ لیکن اگر آپ کی ترجیح ایک ایسی گاڑی ہے کہ جس میں ساز و سامان بخوبی رکھا جاسکے اور وہ سفر کرتے ہوئے دوسروں کو متوجہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہو تو ٹویوٹا ایکوا آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گی۔اس کے باہری ڈیزائن میں واحد چیز جو مجھے معیوب لگی وہ اس کے فرش کی زمین سے انتہائی کم اونچائی (low ground clearence) ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ ایکوا چلاتے ہوئے آپ کو اسپیڈ بریکرز کا خاص خیال رکھنا ہوگا ورنہ نچلے حصے کو کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا نے 90 لاکھ ہائبرڈ گاڑیاں فروخت کرنے کا سنگ میل عبور کرلیا
اندرونی حصہ (Interior)
دیگر جاپانی گاڑیوں کی طرح ٹویوٹا ایکوا کا اندرونی حصہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ظاہری حصے کی طرح یہاں بھی آپ کو پرایوس اور وِٹز کی جھلک نظر آئے گی۔ گیئر کا نیا اور جدید ڈیزائن اس کی خوبصورت میں چار چاند لگاتا ہے۔ اس کی تیاری بھی انتہائی مہارت اور معیاری انداز سے کی گئی ہے۔ میرے ذاتی خیال میں ایکوا میں استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کا معیار ٹویوٹا وٹز کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ یہاں آپ کو دو رنگوں کا حسین امتزاج بھی خوب بھائے گا۔ نشستوں کی بات کریں تو وہ کافی آرامدے ہیں اور سفر کے دوران مسافروں کو بہت زیادہ ہلنے جلنے کی شکایت کرنے کا موقع نہیں دیتیں۔ گنجائش کے اعتبار سے بھی یہ گاڑی کافی کشادہ ہے اور اس میں پانچ بڑے افراد بھی باآسانی سفر کرسکتے ہیں۔ اگلی اور پچھلی دونوں ہی نشستوں کے لیے لیگ روم مناسب ہے۔ ایکوا کے نئے ماڈلز میں ڈگی (گاڑی کے پیچھے سامان رکھنے کی جگہ) کو بھی کافی وسیع بنایا گیا ہے۔
کارکردگی (Performance)
ٹویوٹا ایکوا میں 4-سلینڈر 1500cc انجن کے ساتھ ٹویوٹا کی منفرد ہائبرڈ سینرجی ڈرائیور کی تیسری جنریشن استعمال کی گئی ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے انجن 99 ہارس پاور فراہم کرسکتا ہے۔ یوں بالکل پرایوس کی طرح ایکوا میں بھی دوران سفر انجن کی آواز بہت کم سنائی دیتی ہے اور سفر مکمل پرسکون رہتا ہے۔ سفر کے دوران برق رفتاری کے ساتھ انجن کی آواز بھی نہ آئے تو بھلا اور کیا چاہیے۔ ہاں اگر آپ دیوانہ وار رفتار بڑحائیں تو الگ بات ہے۔ اس کے نام پرایوس Cمیں انگریزی لفظ City کا پہلا حرف شامل کرنے ہی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی تیاری کے دوران شہر میں سفر کو خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایکوا ہر قسم کی سڑکوں سے گزرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر اس کا سہرا ٹویوٹا کے تیار کردہ بہترین سسپنشن کے سر باندھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
ایندھن کی کفایت (Fuel Economy)
اب بات کرتے ہوئے اس خاصیت سے متعلق کہ جو ہائبرڈ گاڑیوں کو روایتی گاڑیوں سے ممتاز بناتی ہیں۔ ٹویوٹا ایکوا میں ایندھن بچانے کی صلاحیت سے متعلق مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ گاڑی شہر کے اندر ایک لیٹر میں 30 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے۔ جی جناب! یہ 30 کلومیٹر فی لیٹر ہی ہے۔ اگر ایئرکنڈیشنگ کا استعمال بھی کیا جائے تو یہ اوسطاً 26 کلومیٹر فی لیٹر مسافت فراہم کرسکتی ہے۔ یہ اعداد و شمار دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ بلاشبہ یہ پاکستان میں دستیاب گاڑیوں میں سب سے زیادہ ایندھن بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیزی سے شہرت پانے والی ٹویوٹا ایکوا ہائبرڈ سے متعلق اہم معلومات
مجموعی تاثر (Overall Experience)
اب سے تقریباً تین ماہ پہلے میں نے ٹویوٹا وِٹز کی جگہ ٹویوٹا ایکوا خریدی اور یقین جانیئے کہ ایکوا کے ساتھ اب تک کا تجربہ انتہائی شاندار رہا ہے۔ پہلے پہل مجھے محسوس ہوا کہ میں نے ساڑے 16 لاکھ روپے اضافی خرچ کر کے ٹھیک فیصلہ نہیں کیا اور مجھے اس قیمت میں کوئی اچھی سیڈان بھی مل سکتی تھی۔ لیکن تین ماہ تک اسے استعمال کرنے کے بعد میں ٹویوٹا ایکوا کا گرویدہ ہوگیا ہوں۔ اس میں بہترین خصوصیات مثلاً بٹن سے اسٹارٹ کرنے کی سہولت، ایئر بیگز، ABS بریکس، خوبصورت اسپیڈومیٹر، LCD اسکرین وغیرہ بھی شامل ہیں۔ البتہ مجھے سب سے زیادہ جن چیزوں نے متاثر کیا وہ اس کی گنجائش اور ایندھن بچانے کی صلاحیت ہے۔ میری پچھلی گاڑی ٹویوٹا وٹز ایک لیٹر میں تقریباً 14 کلومیٹر تک سفر کرتی تھی اور میں اس سے کافی مطمئن تھا۔ لیکن ایوا مجھے ایک لیٹر میں باآسانی 26 سے 28 کلومیٹر تک سفر کرنے کی اجازت دی رہی ہے جو کم از کم میرے لیے خاصہ حیران کن ہے۔
اس گاڑی کی صرف ایک ہی چیز ہے جو مجھے پسند نہیں آئی اور وہ فرش کی زمین سے اونچائی (ground clearance) ہے۔ فرش کی انتہائی کم اونچائی کی وجہ سے اکثر مجھے اسپیڈ بریکر سے گزرتے ہوئے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گاڑی ایک بہترین انتخاب ہے جو آپ کے روز مرہ اخراجات میں کافی کمی لاسکتی ہے۔ اگر آپ کراچی یا لاہور جیسی گنجان آباد شہر میں رہتے ہیں کہ جہاں ٹریفک جام روز کا معمول ہے تو پھر ٹویوٹا ایکوا ہی بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے۔