ایم-ٹیگ سے متعقل اہم معلومات

موٹر وے اس وقت بلاشبہ پاکستان کا سب سے بہترین راستہ ہے۔ ہر سال لاکھوں ٹرانسپورٹرز اور دیگر مسافر اسے استعمال کرتے ہیں۔ متعلقہ ادارے موٹر وے کی دیکھ بھال کے لیے اپنی بہترین صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہیں تاکہ اسے استعمال کرنے والے مسافروں کو کسی مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اور اب فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) نے لاہور اسلام آباد موٹروے (ایم-2) کے صارفین کی سہولت کے لیے بالکل نئی ایم-ٹیگ سہولت متعارف کروا دی ہے جو پرانے ای-ٹیگ آپشن کی جگہ لے چکی ہے جسے نادرا چلاتا تھا۔

ایم-ٹیگ ایک پری-پیڈ RFID چپ ہے جو گاڑی کی ونڈ اسکرین پر چسپاں ہوتی ہے، جب گاڑی ٹول پلازا کے قریب پہنچتی ہے تو ٹول پلازا میں نصب اسکینر اس پر موجود بیلنس اور داخلے کے مقام کو خودکار طور پر اسکین کرتا ہے، اور جب آپ کوئی ایگزٹ لیتے ہیں تو خودکار طور پر رقم منہا کر لیتا ہے یعنی ٹول ٹیکس دینے کے لیے لمبی قطاروں میں انتظار کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ یہ نظام دبئی سمیت مختلف ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

Also Read: M-Tag now compulsory for commercial vehicles to travel on motorways

عوامی اور ساز و سامان اٹھانے والی گاڑیاں 31 مارچ 2018ء تک اپنا مفت ایم-ٹیگ حاصل کر سکتی ہے بصورت دیگر انہیں موٹر وے پر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مزید برآں، ذاتی گاڑیوں کے مالکان 31 مارچ 2018ء سے قبل یہ ٹیگ حاصل کرنے پر اپنے ایم-ٹیگ میں 300 روپے کا بیلنس بھی پائیں گے۔ مزید برآں، موٹروے پر ہر 5000 کلومیٹر کا سفر کرنے کے بعد گاڑی کو اپنے ایم-ٹیگ میں 500 روپے دیے جائیں گے۔ ذاتی گاڑیوں کے مالکان کے لیے حکام کی جانب سے کوئی ڈیڈلائن جاری نہیں کی گئی؛ وہ جب چاہیں ٹیگ لے سکتے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ کوئی شخص اپنے ایم-ٹیگ میں اپنی ضرورت کے مطابق جتنا چاہے چارج لے سکتا ہے۔ بیلنس کی کوئی انتہائی تاریخ نہیں ہے اس لیے جب کوئی شخص موٹر وے کا استعمال کرتا ہے تبھی رقم منہا ہوتی ہے۔

ایم-ٹیگ کے لیے کہاں اور کیسے درخواست دی جائے:

چپ کو ری چارج کیسے کریں:

فائدے

چپ ٹوٹ جانے کی صورت میں اسے مفت میں تبدیل کروایا جا سکتا ہے۔ ایک بات یہاں قابل ذکر ہے کہ ابھی ایم-ٹیگ صرف موٹر وے ایم-2 پر لاگو ہوا ہے، لیکن جلد ہی یہ سہولت دیگر موٹر وے روٹس اور لاہور رنگ روڈ پر بھی دستیاب ہوگی۔

Exit mobile version