نسان جنوب مشرقی ایشیا تک رسائی کے لیے مٹسوبشی کو استعمال کرے گا

گزشتہ ہفتے نسان کی جانب سے 2.2 ارب ڈالر میں مٹسوبشی موٹرز کے 34 فیصد حصص کی خریداری نے سب کو حیران کردیا۔ نسان نے یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا ہے کہ جب اس کا ہم وطن کار ساز ادارہ مٹسوبشی موٹرز سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ اپریل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مٹسوبشی 25 سال سے اپنی گاڑیوں میں ایندھن کی کھپت سے متعلق جھوٹ بولتا رہا ہے۔ اس خبر کی آمد نے جاپان کے چھٹے بڑے کار ساز ادارہ کو ہلا کر رکھ دیا۔ بازار حصص میں مٹسوبشی موٹرز کے شیئرز کی قدر میں 50 فیصد کمی آئی جبکہ نئی گاڑیوں کی فروخت بھی 50 فیصد رہ گئی۔ ایک اندازے کے مطابق مٹسوبشی کو اس عرصے میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: گندھارا نسان نے نئی گاڑیاں متعارف کروانے کی منصوبہ بندی شروع کردی

مٹسوبشی موٹرز (Mitsubishi) میں سب سے زیادہ حصص رکھنے کے بعد نسان اب چھوٹی (Kei) کارز بنانے کی ٹیکنالوجی تک براہ راست رسائی کے ساتھ مختلف خطوں میں مٹسوبشی کے انفراسٹرکچر سے بھی مستفید ہوسکے گا۔ اس سے قبل نسان دیگر جاپانی اداروں مٹسوبشی اور سوزوکی سے چھوٹی گاڑیاں تیار کروا کر فروخت کرتا رہا ہے۔

پاک ویلز کے ذریعے جاپان سے اپنی پسندیدہ گاڑی منگوانے کے لیے یہاں کلک کریں

نسان موٹر کمپنی ایک طویل عرصے سے ایشیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں مثلاً انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور فلپائن میں قدم جمانے کی کوشش میں مصروف ہے لیکن بدقسمتی سے اسے یہاں بہت زیادہ پزیرائی حاصل نہ ہوسکی۔ اس کے برعکس مٹسوبشی کو یہاں کافی پسند کیا جاتا رہا ہے۔ اس کا اندازہ انڈونیشیا کی مارکیٹ سے لگایا جاسکتا ہے کہ جہاں گاڑیوں کی مارکیٹ میں نسان صرف 2.5 فیصد حصہ رکھتا ہے جبکہ مٹسوبشی کا حصہ 11 فیصد ہے۔

نسان (Nissan) کے چیف ایگزیکٹو کارلوس گھوسن نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ گزشتہ سال 2015 کے دوران آسیان ممالک میں جہاں نسان کو مالی نقصان اٹھانا پڑا وہیں مٹسوبشی 7 فیصد زائد منافع حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ نسان اس خطے میں زیادہ توجہ کے ساتھ کام نہیں کر رہا ۔ نسان پہلے ہی انڈونیشیا اور پاکستان جیسے ممالک میں ٹویوٹا جبکہ بھارت میں سوزوکی سے خوف زدہ نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں نسان کی ممکنہ آمد: ڈاٹسن GO اور GO+ پیش کی جاسکتی ہیں

جنوب مشرقی ایشیا میں نسان نہ صرف مٹسوبشی کا ڈیلرز نیٹ ورک استعمال کرے گا بلکہ اس خطے میں قائم مٹسوبشی کے کارخانوں میں گاڑیاں بھی تیار کرے گا جس سے اس کے اخرجات میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

نسان ایشیا میں اپنا لوہا منوانے کے لیے بہت تیزی سے سرگرم عمل نظر آرہا ہے۔ پاکستان میں بھی حکومتی عہدیداران سے نسان کے نمائندگان کی ملاقات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ نسان اپنے مقامی شراکت دار گندھارا نسان لمیٹڈ کے تعاون سے آئندہ سال 2017 میں ایک بار پھر اپنی نئی گاڑیاں متعارف کروانے کی پیش کش کرچکا ہے۔ اگر واقعی نسان یہاں قدم رکھنے میں کامیاب ہوگیا تو دیکھنا ہوگا کہ یہ اپنے دیگر ہم وطن اداروں بالخصوص سوزوکی اور ٹویوٹا کی اجارہ داری کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا حکمت عملی وضع کرتا ہے۔

Exit mobile version