مالی سال 2015-16 ( ابتدائی 9 ماہ): گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں 30 فیصد اضافہ

فروخت کے اعتبار سے پاکستان میں گاڑیوں کا شعبہ اس وقت اپنے بہترین دور سے گزر رہا ہے۔ رواں مالی سال 2015-2016 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 1300cc اور زائد انجن کی حامل 64,882 فروخت ہوئیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال 2014-2015 کے ابتدائی 9 ماہ میں یہ تعداد 17 فیصد کم یعنی 55,255 رہی تھی۔رواں مالی سال گاڑیوں کی مجموعی فروخت 137,206 تک پہنچ چکی ہے جو اسی عرصے میں گزشتہ مالی سال فروخت ہونے والی 105,344 گاڑیوں کے مقابلے میں 30 فیصد زائد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی آٹو پالیسی کا اعلان: نئے کار ساز اداروں کے لیے خصوصی مراعات شامل

حسب توقع سب سے زیادہ فرق ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں دیکھا گیا۔ نئی ٹویوٹا کرولا کی رواں مالی سال فروخت 43,344 تک پہنچ چکی ہے جبکہ پچھلی بار یہ تعداد تقریباً 19.6 فیصد کم یعنی 36,238 رہی تھی۔ ہونڈا سِوک اور ہونڈا سِٹی کی مجموعی فروخت میں بھی معمولی اضافہ نظر آرہا ہے۔ گزشتہ سال 16,405 کی تعداد میں فروخت ہونے والی مذکورہ ہونڈا گاڑیوں کی فروخت رواں مالی سال 18,542 رہی ہے۔ سوزوکی سوِفٹ بھی اس بار 407 زائد گاڑیوں کے ساتھ مجموعی طور پر 2,996 کی تعداد میں فروخت ہوچکی ہیں جبکہ پچھلی بار یہ تعداد 2589 رہی تھی۔

1000cc زمرے میں سوزوکی ویگن آر سب سے آگے رہی ہے۔ گزشتہ مالی سال اس کی فروخت 3,337 رہی تھی تاہم رواں مالی اس کی فروخت 105.48 فیصد اضافے کے ساتھ 6,857 تک پہنچ چکی ہے۔ گو کہ سوزوکی کلٹس کا دور ختم ہونے سے متعلق خبریں کئی ماہ سے گردش کر رہی ہے لیکن اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ پہلے سے شوق سے خرید رہے ہیں۔ گزشتہ مالی سال فروخت ہونے والی 11,747 کلٹس کے مقابلے میں سوزوکی نے رواں سال 1 ہزار زائد کلٹس فروخت کرنے میں کامیاب رہی۔

800cc انجن والی گاڑیوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی تو یہاں سوزوکی مہران اور سوزوکی بولان کی فروخت میں اضافہ نظر آئے گا۔ رواں مالی سال مہران کی فروخت 28,367 رہی جو گزشتہ سال 22,269 رہی تھی۔ جبکہ سوزوکی بولان کی فروخت 25,348 رہی جو گزشتہ سال صرف 13,932 رہی تھی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سوزوکی بولان کی فروخت میں تقریباً 82 فیصد اضافہ ہوا۔ سوزوکی راوی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال سوزوکی اب تک 25,348 فروخت کرچکا ہے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد صرف 13,999 رہی تھی۔ ان دونوں ہی گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی بنیادی وجہ پنجاب سبز ٹیکسی اسکیم رہی ہے۔

موٹر سائیکل کے شعبے میں حسب سابق ہونڈا (Honda) ہی کی سرفہرست ہے۔ اس کے علاوہ یاماہا (Yamaha) موٹر سائیکلوں کی فروخت میں بھی اضافہ ہورہا ہے تاہم سوزوکی کے اعداد و شمار زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ گزشتہ سال 464,839 ہونڈا موٹر سائیکلیں فروخت ہوئیں تھیں جبکہ رواں سال 29.5 فیصد اضافے کے ساتھ یہ تعداد 601,764 تک پہنچ چکی ہے۔ اس شعبے میں نووارد یاماہا اب تک 12,380 موٹر سائیکلیں فروخت کرچکا ہے۔ سوزوکی موٹر سائیکلوں کی فروخت گزشتہ مالی سال 16,668 رہی تھی جو اس سال کم ہو کر 13,119 تک آچکی ہے۔ موٹر سائیکل اور 3-پہیوں والی سواریاں بنانے والے ادارے یونائیٹڈ آٹو موٹر سائیکلس کے اعداد و شمار بھی قابل ذکر ہیں۔ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں یونائیٹڈ نے 192,304 سواریاں تیار و فروخت کیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ تعداد 169,131 رہی تھی۔

گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی فروخت میں مسلسل اضافے سے یہ بات ظاہر ہے کہ پاکستان میں یہ شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ چند ایک اداروں کو چھوڑ کر شعبے کی مجموعی صورتحال میں مثبت پیش رفت جاری ہے۔ اب جبکہ نئی آٹو پالیسی برائے 2016-2021 منظور کی جاچکی ہے تو دیکھنا ہوگا کہ اس سے گاڑیوں کی فروخت میں کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آیا کار ساز اداروں اور گاڑیوں کی فہرست میں کوئی قابل ذکر تبدیل واقع ہوتی ہے یا نہیں۔

Exit mobile version