Sorry for posting in urdu, but it's a good piece of info
گیس کمپنیوں کی دو نمبری !
سوئی گیس کے جیب توڑ ڈالنے والے بلوں کی آمد نے متوسط طبقے کو معاشی تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے. اس کی وجہ اوگرا OGRA کا نیا ٹیرف tarriff ہے جو گھریلو صارفین کو تھوڑی سی زیادہ گیس استعمال کرنے پر اس کی قیمت کمرشل صارفین سے دگنی لگاتا ہے. اس پر ستم یہ کہ نیا ریٹ بجلی کی طرح زائد یونٹس پر نہیں بلکہ پہلے یونٹ سے لگایا جاتا ہے جس کی وجہ سے عملی طور پر 301 واں یونٹ سات ہزار اور 401 واں یونٹ تقریباً دس ہزار کا پڑتا ہے. اس لئے صارفین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے میٹر پر نظر رکھیں اور اسے تیس دن میں تین سو سے ہرگز کراس نہ کرنے دیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بل چار ہزار تک آئے.
لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ خالی میٹر دیکھنا کافی نہیں کیونکہ گیس کمپنیوں نے ایک دو نمبر طریقہ پریشر فیکٹر pressure factor کے نام کا رکھا ہوا ہے جس سے وہ میٹر کے یونٹوں میں پندرہ فیصد تک اضافہ کر دیتے ہیں تو بھلے آپ دو سو ننانوے پر یونٹ روک کر خوش ہو رہے ہوں لیکن بل پرکمپنی ایک پرسرار سی رقم کو میٹر کے یونٹوں سے ضرب دیکر اسے تین سو بیس یا زیادہ میں بدل دے گی اور آپ کا بل چار سے گیارہ ہزار ہو جائے گا.
یہ پریشر فیکٹر کیا ہے اور اس کی اجازت ان گیس کمپنیوں کو کیوں ہوتی ہے اور اس کا تعین کیسے کیا جاتا ہے، ایک ٹیکنیکل مسئلہ ہے جو میں کوشش کرتا ہوں کہ آسان الفاظ میں بتا سکوں. دراصل گیس اپنی حرارت کی بنیاد پر بیچی جاتی ہے لیکن ایسے میٹر جو گزرتی گیس کی حرارت ماپ لیں بہت مہنگے ہوتے ہیں اور گھروں اور چھوٹے کاروباری یونٹوں میں استعمال نہیں کیے جا سکتے. یہاں پر حجم ماپنے والے میٹر استعمال ہوتے ہیں اور ایک فارمولے کی مدد سے میٹر کے یونٹوں کو گیس کی حرارت میں بدل کر بل بنایا جاتا ہے. حجم hm3 یعنی کہ ہیکٹومیٹر کیوب میں ناپا جاتا ہے اور حرارت mmbtu میں. گیس کی حجم سے حرارت میں تبدیلی کا فارمولا استعمال کرنے کیلئے گیس کا پریشر 14.65 پونڈ ہونا چاہیے اور درجہ حرارت پنرہ ڈگری سینٹی گریڈ. اس پریشر کو گیس انڈسٹری کی زبان میں بیس پریشر base پریشر کہا جاتا ہے.
یہاں پر ایک ٹیکنیکل مسئلہ آ جاتا ہے کہ گیس کا حجم درجہ حرارت اور پریشر سے بڑھتا یا کم ہوتا ہے. گھریلو میٹر درجہ حرارت کی تبدیلی کو تو کنٹرول کر لیتے ہیں لیکن ان کی پیمائش گیس کے پریشر کے ساتھ بدلتی ہے. لہذا میٹر کے نیچے ایک ریگولیٹر لگایا جاتا ہے جسے ایک خاص پریشر جو کہ گھروں میں عموماً ہوا کے دباؤ سے چوتھائی پونڈ زیادہ رکھا جاتا ہے. اس پریشر کا جو تناسب بیس پریشر سے بنتا ہے اسے پریشر فیکٹر کہتے ہیں اور میٹر کے ناپے ہوئے یونٹس کو پریشر فیکٹر سے ضرب دینے پر اصلی حجم مل جاتا ہے جس پر فارمولا لگا کر گیس کی استعمال شدہ حرارت مل جاتی ہے جس پر ریٹ لگایا جاتا ہے.
اب یہ فیکٹر گھریلو صارفین کیلئے تو صرف کراچی یا اسکے نزدیک جہاں ہوا کا دباؤ بیس پریشر جتنا ہوتا ہے وہاں پر ایک سے زیادہ ہوتا ہے ورنہ جوں جوں سطح سمندر سے بلندی میں اضافہ ہوتا ہے، ہوا کے دباؤ میں کمی کی وجہ سے پہلے ایک اور پھر ایک سے بھی نیچے گر جاتا ہے. میری کیلکولیشن کے مطابق لاہور تک تو یہ ایک تک پہنچے گا (یعنی کہ جو یونٹ میٹر پہ ہیں انہی پر فارمولا لگے گا) اور پنڈی اسلام آباد میں 0.96 ہو جائے گا (یعنی کی میٹر کے ناپے ہوئے ہو سو یونٹ میں سے چار کم ہو جائیں گے). لیکن سوئی گیس والے پریشر کی ویلیو 1.6 پونڈ تک دکھاتے ہیں جو کہ ان گھریلو ریگولیٹر میں لگ ہی نہیں سکتا اور ہوا کا دباؤ پورے پاکستان میں کراچی کا رکھتے ہیں. اس سے کم از کم راولپنڈی میں وہ ہو سو یونٹ پر چار کم کرنے کی بجائے سات آٹھ کا اضافہ کر دیتے ہیں. یوں آپ تو مستعدی کے ساتھ میٹر تین سو سے شاید نیچے رکھ کر چار ہزار بل کی امید کر رہے ہوں لیکن سوئی گیس والے اسے تین سو پندرہ بنا کر گیارہ ہزار کا بل بھیج دیں گے. یہی مسئلہ اگر چار سو کے نزدیک پیش آئے تو بل پندرہ سے بڑھ کر چھبیس ہزار ہو جائے گا. مری اور کوئٹہ میں تو یہ فیکٹر 0.85. تک گر جانا چاہئے، وہاں پر سوئی گیس والے فیکٹر نہ لگا کر احسان کر رہے ہیں لیکن درحقیقت وہ تقریباً بیس فیصد یونٹ بغیر فیکٹر کے ہی زیادہ لگا رہے ہیں.
فیکٹر کا فارمولا یہ ہے
بیس پریشر / (ریگولیٹر پریشر + ہوا کا دباؤ)
راولپنڈی میں ہوا کا دباو 13.8 ہے اور 0.25 ریگولیٹر پریشر. ٹوٹل 14.05. اسے بیس پریشر 14.65 پر تقسیم کریں تو جواب 0.96 آتا ہے. اب میرے بل پر ایک رقم پریشر / فیکٹر یوں تحریر ہے. 1.2 / 1.0819. یہ رقم سوئی گیس والوں نے 1.2 کو 14.65 میں جمع کر کے 14.65 سے ہی تقسیم کر کے نکالی ہے. لہٰذا سوئی گیس والے دو ماریں دے رہے ہیں، پنڈی میں کراچی کا پریشر اور گھر کے ریگولیٹر پر پانچ گنا پریشر (جو کہ سردیوں میں تو اور بھی گر جاتا ہے) . تو میرے 292 یونٹ 1.0819 سے ضرب کھا کر 312 بن کر گیارہ ہزار کا بل بنا دیتے ہیں.
اس طرح اوگرا اور سوئی گیس کمپنیاں صارفین کو ماموں بنا رہی ہیں اور اپنی چوری اور ناقص تنصیبات کی وجہ سے لیک شدہ گیس کے پیسے صارفین سے وصول کر رہی ہیں. سردیوں میں پریشر 0.25 پونڈ سے بھی گر جاتا ہے جس سے گیس کے حجم میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے یعنی کہ فیکٹر میں مزید کمی لیکن ان کمپنیوں کی من مانی میں اضافہ ہو جاتا ہے. پریشر گرنے کی صورت میں صارفین کو دوگنا تکلیف ہوتی ہے. ایک تو میٹر تیز ہو جاتا ہے (کیونکہ فیکٹر تبدیل نہیں کیا جاتا) اور گیس بھی نہیں آتی. کیا کوئی اس چوری اور سینہ زوری پر سؤموٹو نوٹس لے گا؟ ہے کوئی عوام کا دوست؟
Farhan shahid Khan -تحقیق و تفتیش