**2014 میں حامد میر پر جو حملہ ہوا اس حملے کا الزام حامد میر نے جنرل ظہیر السلام پر لگایا اور 6 سال یہ جنرل ظہیر الاسلام پر الزام لگاتا رہا- پچھلے دنوں رمضان میں آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ایک صحافی نے سوال پوچھا **
"سر پاکستان میں سنیئر صحافیوں پر حملے ہوتے ہیں اس کی روک تھام کے لیئے آپ کیا کرتے ہیں مثلا حامد میر (جو پہلی لایئن میں بیٹھا ہوا تھا) پر حملہ ہوا اس کا الزام جنرل ظہیر الاسلام پر لگایا گیا لیکن اس پر کوئی تحقیقات نہیں ہوئی- "
آرمی چیف نے حامد میر کو مخاطب کرتے ہوئے جواب دیا- حامد میر صاحب آپ نے اپنے اوپر حملہ کرنے والوں کے بارے میں کسی کو ابھی تک نہیں بتایا کیا؟؟ آپ کیوں نہیں بتاتے کہ آپ پر حملہ بلوچستان کے اختر مینگل کے بھائی جاوید مینگل (جو کہ لشکر بلوچستان کے نام سے ایک علیحدگی پسند گروہ چلاتا ہے) نے کروایا- اور کیوں کروایا آپ کیوں نہیں بتاتے؟…
تماشہ یہ کہ تمام گفتگو کسی خفیہ اجلاس میں نہیں ، نامی گرامی صحافیوں کی ایک بیٹھک میں ہوئ جس میں سے کئی حامد میر کے لیے کیے گئے مظاہروں میں شریک ہوتے رہے تھے مگر دوران گفتگو کسی کی بشمول حامد میر کے ، ہمت نا ہوئ کہ اس کی تردید کر دیتے ۔ بعد میں یہ گفتگو پورے میڈیا میں رپورٹ ہوئ مگر ایک اختلافی نوٹ سننے میں نہیں آیا اس کے بعد بھی توقع کی جائے کہ حامد میر صاحب کی بات کو سنجیدگی سے سنا جائے تو اس پر صرف ہنسا جاسکتا ہے
media in Pakistan is seriously twisted they drum the misery but never show or follow any story to a logical end.
source credit
غلطی کہاں پر ھوئی ھے؟
پہلے:- وہ کنویں کا میلا اور گدلا پانی پی کر 100 سال جی لیتے تھے۔۔
اب:- نیسلے اور پیور لائف کا خالص شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال میں بوڑھے ہو رہے ہیں۔۔۔۔🧐
پہلے:- وہ گھانی کا میلا سا تیل کھا کر اور سر پر لگا کر بڑھاپے میں بھی محنت کر لیتے تھے۔۔۔🏻♀🏻♂اب:- ہم ڈبل فلٹر اور جدید پلانٹ پر تیار کوکنگ آئل اور گھی میں پکا کھانا کھا کر جوانی میں ہی ہانپ رہے ہیں۔۔ 🤮
پہلے:- وہ ڈلے والا نمک کھا کر بیمار نہ پڑتے تھے۔۔۔
اب:- ہم آیوڈین والا نمک کھا کر ہائی اور لو بلڈ پریشر کا شکار ہیں ۔۔۔۔ 🤬 ♂
پہلے:- وہ نیم، ببول، کوئلہ اور نمک سے دانت چمکاتے تھے اور 80 سال کی عمر تک بھی چبا چبا کر کھاتے تھے۔۔۔۔🤩 🤪اب:- کولگیٹ اور ڈاکٹر ٹوتھ پیسٹ والے روز ڈینٹیسٹ کے چکر لگاتے ہیں۔۔۔۔
پہلے:-* صرف روکھی سوکھی روٹی کھا کر فٹ رہتے تھے ♂ 🤼♀ 🏼
اب:- اب برگر، چکن کڑاہی، شوارمے، وٹامن اور فوڈ سپلیمنٹ کھا کر بھی قدم نہیں اٹھایا جاتا. 🥨 🥣 🥘 🥪
پہلے:- لوگ پڑھنا لکھنا کم جانتے تھے مگر جاہل نہیں تھے. 🤲 🤫
اب:- ماسٹر لیول ہو کر بھی جہالت کی انتہا پر ہیں. 🇦🇺 🇨🇦 🇹🇻پہلے:- حکیم نبض پکڑ کر بیماری بتا دیتے تھے۔
اب:- سپیشلسٹ ساری جانچ کرانے پر بھی بیماری نہی جان پاتے ہیں۔۔۔۔ 🤮 ️
پہلے:- وہ سات آٹھ بچے پیدا کرنے والی مائیں، جنہیں شاٸد ہی ڈاکٹر میسر آتا تھا 80 سال کی ہونے پر بھی کھیتوں میں کام کرتی تھی۔۔۔ اب:- ڈاکٹر کی دیکھ بھال میں رہتے ہوئے بھی نا وہ ہمت نا وہ طاقت رہی۔ 🏼♀
پہلے:- کالے پیلے گڑ کی میٹھائیاں ٹھوس ٹھوس کر کھاتے تھے۔۔۔۔اب:- مٹھائی کی بات کرنے سے پہلے ہی شوگر کی بیماری ہوجاتی ہے۔۔۔ ️
پہلے:- بزرگوں کے کبھی گھٹنے نہی دکھتے تھے۔۔۔اب:- جوان بھی گھٹنوں اور کمر درد کا شکار ہیں۔۔۔ 🤷♂
پہلے:- 100 واٹ کے بلب ساری رات جلاتے اور 200 واٹ کا ٹی وی چلا کر بھی بجلی کا بل 200 روپیہ مہینہ آتا تھا۔۔۔ اب:- 5 واٹ(5watts) کا ایل ای ڈی انرجی سیور اور 30 واٹ کےLED ٹی وی میں 2000 فی مہینہ سےکم بل نہیں آتا.
پہلے:- خط لکھ کرسب کی خبر رکھتے تھے.
اب:- ٹیلی فون، موبائل فون، انٹرنیٹ ہو کر بھی رشتے داروں کی کوئی خیر خبر نہیں.
پہلے:- غریب اور کم آمدنی والے بھی پورے کپڑے پہنتے تھے. 🏻♂🧥اب:- جتنا کوئی امیر ہوتا ہے اس کے کپڑے اتنے کم ہوتے جاتے ہیں
سمجھ نہیں آتا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ اور کہاں غلطی ھوئی ھے کیا کھویا کیا پایا ؟
True,
🏼🏼🏼🏼🏼🏼🏼🏼ایک بوڑھی عورت گواہی دینے عدالت میں پیش ہوئی تو وکیل استغاثہ نے گواہ پر جرح شروع کی۔ بڑھیا قصبے کی سب سے قدیمی مائی تھی۔اور دنیا کا سرد گرم خوب جانتی تھی۔
وکیل استغاثہ بھرپور اعتماد سے مائی کی طرف بڑھا اور اس سے پوچھا: مائی بشیراں، کیا تم مجھے جانتی ہو؟
مائی بشیراں: ہاں قدوس۔ میں تمہیں اس وقت سے اچھِی طرح جانتی ہوں جب تم ایک بچے تھے۔ اور سچ پوچھو تو تم نے مجھے شدید مایوس کیا ہے۔ تم جھوٹ بولتے ہو۔ لڑائیاں کرواتے ہو، اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہو، طوائفوں کے پاس بھی جاتے ہو ، تم لوگوں کو استعمال کر کے پھینک دیتے ہو۔ اور پیٹھ پیچھے ان کی برائیاں کرتے نہیں تھکتے۔ تم نے سپر مارکیٹ والے کے دس ہزار ابھی تک نہیں دئے - شراب پیتے ہو ، جوا بھی کھیلتے ہو اور تمہارا خیال ہے کہ تم بہت ذہین ہو حالانکہ تمہاری کھوپڑی میں مینڈک جتنا دماغ بھی نہیں ہے۔ ہاں ہاں میں تمہیں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔
وکیل ہکا بکا رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اب کیا پوچھے۔ گھبراہٹ میں اس نے وکیل دفاع کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا: مائی بشیراں تم اس شخص کو جانتی ہو؟
مائی بشیراں: اور نہیں تو کیا، جیسے میں عبدالغفور کو نہیں جانتی ؟ ارے اسے اس وقت سے جانتی ہوں جب یہ ڈائپر میں گھومتا تھا اور سارا محلہ ناک پر ہاتھ رکھ کر اس سے دور بھاگتا تھا۔ یہ یہاں کا سست ترین بندہ ہے اور ہر ایک کی برائی ہی کرتا ہے۔ اوپر سے یہ ہیروئنچی بھی ہے۔ کسی بندے سے یہ تعلقات نہیں بنا کر رکھ سکتا۔ اور شہر کا سب سے نکما اور ناکام وکیل یہی ہے۔ چار بندیوں سے اس کا افئیر چل رہا ہے۔ جن میں سے ایک تمہاری بیوی بھی ہے۔ پرسوں رات جب تم اس طوائف کے ساتھ تھے تو یہ تمہارے گھر میں تھا ، دو بندوں سے مار کھا چکا ہے انہی باتوں پر ، ہاں اس بندے کو میں اچھی طرح جانتی ہوں۔
جج نے دونوں وکیلوں کو اپنے پاس بلایا اور آہستہ سے بولا: اگر تم دونوں احمقوں میں سے کسی نے مائی بشیراں سے یہ پوچھا کہ وہ مجھے جانتی ہے تو دونوں کو پھانسی دے دوں گا.
2014 میں حامد میر پر جو حملہ ہوا اس حملے کا الزام حامد میر نے جنرل ظہیر السلام پر لگایا اور 6 سال یہ جنرل ظہیر الاسلام پر الزام لگاتا رہا- پچھلے دنوں رمضان میں آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ایک صحافی نے سوال پوچھا **
positions are for Karachi region , advertised in a interior Sindh local paper by DC Hyderabad division
@ DAWN
ایک سکول ٹیچر کا کہنا ہے کہ امتحانی مرکز میں میری ڈیوٹی لگی ہوئی تھی، میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ اس کا بیٹا بھی اسی سنٹر میں امتحان دے رہا ہے اس کا خیال رکهنا-کہتا ہے: ایک دن موقع پا کر اس کے پاس گیا اور پوچھا کوئی مسئلہ تو نہیں؟ اس دن اسلامیات کا پرچه تها، اس نے ایک سوال دکھایا کہ "کوئی سے تین اولوالعزم پیغمبروں کے نام لکھیئے" کا جواب چاهیئے۔میں نے کوشش کی کہ کسی طرح رازداری سے اسے ایسے جواب لکھوا دوں کہ کسی کو پتہ نہ چلے اور کام بھی ہو جائے، ورنہ اچھی خاصی بدنامی ہو جانی تھی او وه بهی اسلامیات میں-میں نے لڑکے سے کہا کہ جواب میں اپنے تینوں ماموؤں کے نام لکھ دے۔ کیونکہ میں جانتا تھا کہ اس کے تین ماموں ہیں جن کے نام ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ ہیں۔اگلی راٶنڈ میں جب میں نے پیپر دیکها تو لڑکے نے جواب میں لکھا تھا : گڈّو ماموں، ٹونی ماموں اور چیکو ماموںمشتاق احمد یوسفی
:::اس برخوردار جیسی قابلیت رکھنے والے لوگ ان دنوں سندھ سرکار کی مہربانی سے صوبہ بھر میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں