حرم صدائیں دے رہا ہے
اے مسلم!!! تو کہاں ہے؟؟؟
حرم شریف اس وقت اللہ کے عہد سے پھر جانے والے آل سعود کے ہاتھوں میں محفوظ نہیں ہے۔۔۔۔ اسے اب امت مسلمہ کی کسی متفقہ باڈی کے سپرد ہونا چاہئیے۔۔!
حرم خالی، حج تقریباً معطل، مقامات مقدسہ جانے پر 10 ہزار ریال جرمانہ اور عمرہ بھی بند۔ لیکن سینما ہالز فل، فلم فیسٹیول شروع۔ 7 جولائی تک جاری رہے گا۔ کورونا کے دوران 20 نئے سینما کھل گئے۔
میٹا سینما (META) کے مطابق 40 ہفتوں میں 73 ملین ڈالر کے سینما ٹکٹس فروخت ہونے کا ریکارڈ قائم ہوا۔
2020 میں پوری دنیا کی فلمی صنعت زبوں حالی کا شکار رہی۔ لیکن سرزمینِ وحی میں اسے عروج حاصل رہا۔
گزشتہ ماہ جدہ میں پندرہ دن کے وقفے سے دو بڑے میوزیکل کنسرٹ ہوئے جس میں سعودی مرد و خواتین بغیر کسی قسم کے ایس او پیز کے ناچ گانے کے مخلوط پروگرام میں شریک رہے۔۔۔۔
ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اکٹھے ہوکر فٹ بال کا میچ دیکھ سکتے ہیں حرم شریف میں نہیں آسکتے۔ یہ بہت بڑی سازش ہے۔
سعودی حکومت بتائے کون سی ویکسین لگانی ہے تمام مسلمان لگانے کو تیار ہیں۔ تمام مسلمان ممالک مل کر حج و عمرہ کھلوائیں۔ خانۂ کعبہ و مدینہ منورہ آل سعود کی جاگیر نہیں۔۔۔۔
لوگ حج کو بھولتے جارہے ہیں:
موذی کرونا سے پہلے لوگ سال بھر حج اور عمرہ کی باتوں اور کوششوں میں مصروف رہتے تھے، ایام حج میں لوگوں کا شوق و ذوق مزید بڑھ جاتا تھا۔
کرونا کی اڑ میں پرنس "ایم بی ایس" کا غلط اور غلیظ فیصلہ ۔۔۔۔۔۔ عالم اسلام رفتہ رفتہ قبول کرتا جارہا ہے، سعودیہ کے اس "کافرانہ اور ظالمانہ" فیصلے کیخلاف دنیا کے کسی بھی حصے سے احتجاج بلند نہیں ہورہا ہے، سعودی کے سینما ہال کُھل گئے ہیں جہاں کوئی "ایس او پیز" لاگو نہیں، کیسینوز میں وہی چہل پہل ہے، ہوٹلز اور شاپنگ مالز میں وہی رونقیں ہوتی ہیں مگر حرمین شریفین بند پڑا ہے۔
تعجب کی بات ہے، یورپ بھر میں "یورو کپ فٹ بال ٹورنامنٹ" کے دوران وہی پرانا جوش وخروش دیکھنے میں آتا ہے لیکن حرمین شریفین پر ہی ابھی تک کوویڈ 19 کی نحوست کا سایہ ہے۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ کرونا نہیں ہے یا ویکسین ضروری نہیں ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔
جب یورپ و امریکہ میں کھیل کے میدانوں میں عوام کا ھجوم دیکھتے ہیں، دوسری طرف سعودی اور امارات میں کاروباری، تفریحی اور "انٹرٹینمنٹ" والے مقامات پر وہی پرانی سرگرمیاں، وہی رونقیں، وہی نظارے اور وہی چہل پہل نظر اتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔،
تو ۔۔۔۔۔ "حرمین شریفین" کی بے بسی اور بےکسی پر رونا آتا ہے ۔۔۔۔۔۔ !!!!!!
واَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ:
اور لوگوں میں حج کا عام اعلان کردو}
[الحج۔ 27]
سورہ حج کی اس آیت کے ترجمه کی تفسیر میں ذکر آیا ہے کہ تعمیر کعبہ کہ بعد سیدنا ابراھیم علیه السلام کو حکم ہوا کہ اب لوگوں کو میرے گھر آنے کی دعوت دو۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیه السلام نے ابوقبیس پہاڑ پر چڑھ کر سارے جہاں کے لوگوں کو ندا کردی کہ بیتُ الله کا حج کرو جن کی قسمت میں حج کرنا لکھا تھا انہوں نے اپنے باپوں کی پشتوں اور ماؤں کے پیٹوں سے جواب دیا لَبَّیْکَ اَللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ یعنی میں حاضر ہوں اے اللّٰه میں حاضر ہوں۔
روایت کا مفہوم ہے کہ
"خانہ کعبہ بنانے کے بعد جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو وحی آئی کہ اب اعلان کرو تو آپ نے تعجب سے فرمایا اس صحرا سے میری آواز دنیا تک کیسے پہنچے گی؟ تو جبرائیل نے فرمایا، یہ آپکا کام نہیں ہے آپ صرف اعلان کریں آواز پہنچانا "ہمارا" کام ہے"-
سعودی حکام تک (بظاہر) ہماری آواز نہیں پہنچ سکتی مگر آپ مسلمان حضرات اس عالمی پیغام کو سوشل میڈیا پر پھیلا دیجیۓ۔ باقی کام "انکا" ہے ہوسکتا ہے کہ اللہ اس ”ایم بی ایس“ کو ہدایت دے دے اور "وہ" عالم اسلام کے ان عظیم گھروں حرمین شریفین کی رونقیں بحال کرنے کیلئے آپکی اس پوسٹ "شیئر کرنے" کو ہی بہانہ بنالے۔
حرکت میں برکت ہے
یہ عالم اسلام کی حرمت اور تقدس کا معاملہm ہے۔ اس لیۓ تمام اہل اسلام سے عرض ہے کہ اس پوسٹ کو خوب سے خوب شیٸر کیجیۓ۔ اور مسلمانوں کے مراکز کو یہود کے آلہ کاروں سے چھڑوانے میں اہم کردار ادا کریں۔۔۔
اس تحریر کو تمام گروپوں میں شئیر کریں تاکہ موجودہ سعودی سورماؤں ”ایم بی ایس“ محمد بن سلمان اور اس کے دین بیزار حواریوں کو لوگ اچھی طرح سے پہچان سکیں!