بڑی عید کی بڑی غزل
ہمسائے کے گل بوٹے بھی کھا جائے گا بکرا
دہلیز پہ ہمسائے کی ممیائے گا بکرا
سستا ہی خریدو اسے دو ماہ سے پہلے
"اپنا ہے تو پھر عید پہ کام آئے گا بکرا"
سوزوکی کی کھڑکی میں سے سر اسکا نکالو
گھر جاتے ہوئے ٹھنڈی ہوا کھائے گا بکرا
یہ چھترا جو لے آئے ہیں آج ابو ہمارے
تم دیکھنا سیلفی میں نظر آئے گا بکرا
یہ سوچ کر ہے شیخ نے اک بکری خریدی
کہ دوسرا بکرا نہیں دے پائے گا بکرا
یہ کہہ کے مجھے ابو نے چوری ہے سکھائی
"یہ شیر میرا مفت اٹھا لائے گا بکرا"