[RIGHT]
وادی استور کے درے سے اترتے وقت دریائے استور ہمارے دائیں طرف بہتا تھا۔ اب شاہراہ قراقرم پر سفر کرتے
تھے تو دریائے سندھ دائیں ہاتھ ہمارے ساتھ ساتھ تھا۔ موٹر وے جیسی شاندار شاہراہ پر ہماری گاڑی فراٹے
بھرتی تھی۔ آسمان پر چھائے سیاہ بادل ،پہاڑوں کے بیچ بچھی سیاہ شاہراہ قراقرم ،شمالی علاقوں کے اس
حسین اور یادگار سفر میں آج کی یہ شام بہت خوبصورت تھی۔ دو دن قبل استور جاتے وقت تنگ پہاڑی درے
میں سفر کرتے ہوئے بھی آسمان ایسے ہی سیاہ بادلوں سے ڈھکا تھا لیکن ہم ڈرتے تھے کہ کہیں یہ برس
نہ پڑیں۔ آج دل مچلتا تھا کہ کسی طور برسیں اور شاہراہ قراقرم پر اترنے والی اس خوبصورت شام کی
رنگینی میں اضافہ کریں ۔ راستے میں ہم ایک پختہ پر نالے کے چھوٹے سے پل کے نیچے سے گزرے۔ یہ پختہ پر نالہ
بارش ہونے کی صورت میں سڑک کے بائیں طرف موجود بلند سنگلاخ چٹانوں سے بہ کر نیچے آنے والے پانی کی
بالا ہی بالا دریائے سندھ کی طرف نکاسی کر سکتا تھا۔ اس طرح سڑک پانی کے تیز بہائو کے باعث برباد ہونے
سے محفوظ ہو گئی تھی۔ اگر یہ سیاہ بادل برس رہے ہوتے تو ہم یقیناً اس پرنالے سے ہو کر دریائے سندھ کی
طرف گرتے پارش کے پانی کا مشاہدہ بھی کر پاتے۔ اس بہترین شاہراہ پر فاصلے اتنی تیزی سے سمٹے کہ تھیلچی
کے مقام سے جگلوٹ کی حدود میں داخل ہونے میں ہمیں صرف پندرہ منٹ لگے۔ شاہراہ قراقرم پر واقع جگلوٹ
کے بازار میں تھوڑی بہت چہل پہل بھی تھی اور اچھی خاصی گاڑیاں بھی موجود تھیں۔
میں بازار میں گھوم پھر کر رات گزارنے کے لئے کوئی ہوٹل تلاش کرتا تھا۔ ایک دو ہوٹل تھے تو سہی لیکن
ہمسفر کے ہمراہ رات گزارنے کیلئے مناسب نہ تھے۔ ایک پٹرولپمپ والے نے مشورہ دیا کہ رات یہاں ٹہرنے کے
بجائے ہم گلگت چلے جائیں جو یہاں سے ایک گھنٹے سے بھی کم مسافت پر تھا۔ میں جگلوٹ کی خاموش اور
کھلی فضا میں یہ شام اور رات بتانے کی خواہش رکھتا تھا لیکن تلاش بسیار کے باوجود کوئی بہتر ہوٹل نہ
ملا تو ہمیں سوئے گلگت روانگی پر مجبور ہونا پڑا۔ تقریباً پندرہ منٹ بعد ہم اس سہ راہے پر پہنچے جہاں سے
اسکردو کے لئے سڑک دائیں طرف نیچے اترتی تھی۔ ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع ہو چکی تھی جو اس شام
کو مزید خوشگوار بناتی تھی۔ سڑک کے بائیں طرف پہاڑ کے دامن میں واقع ایک نسبتاً کشادہ وادی میں ہمیں
ایک چھوٹی سی مسجد نظر آئی جہاں ہم نے نماز عصر ادا کی۔
تھیلیچی سے گلگت تک کے سفر کے دوران کی کچھ تصاویر ۔۔۔۔۔۔
[ATTACH=CONFIG]1490569[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490570[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490571[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490572[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490573[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490574[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490576[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490577[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490578[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490579[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490580[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490581[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490582[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490583[/ATTACH]
[ATTACH=CONFIG]1490584[/ATTACH]
[/RIGHT]