وائرس پر اینٹی بائیوٹک کا اثر نہیں ہوتا ‘یہ ہمیں بیمار کیے بغیر ختم نہیں ہوتا چناچہ انسان کو جب بھی وائرل اٹیک ہوتا ہے تو ادویات اس پر بے اثر ہو جاتی ہیں‘ یہ صرف اپنی قوت مدافعت کے ذریعے ہی بیماری سے باہر آتا ہے۔انسان نے وقت کے ساتھ ساتھ سیکھا‘ وائرس زیادہ سے زیادہ 14 دنوں میں اپنا آپ دکھا دیتا ہے‘ یہ بیماری کو ظاہر کر دیتا ہے‘ آپ نے دیکھا ہو گا حکومتیں کورونا سے متاثر ہونے والے علاقوں سے آنے والے لوگوں کو14دن قرنطینہ میں رکھتی ہیں۔
دوسرا دنیا میں اگر کرونا کا کوئی علاج موجود نہیں توپھر 97 فیصد مریض ٹھیک کیسے ہو جاتے ہیں؟ یہ لوگ اپنی قوت مدافعت کے ذریعے ٹھیک ہوتے ہیں‘ آرام کرتے ہیں‘ اچھی خوراک کھاتے ہیں اور ٹینشن فری رہتے ہیں چناچہ یہ ایک دو ہفتوں میں صحت مند ہو جاتے ہیں باقی رہ گیا یہ سوال کہ حکومت انہیں ”آئسو لیشن“ میں کیوں رکھتی ہے تو اس کی صرف اور صرف ایک وجہ ہے‘ مریض کرونا کے وائرس دوسرے لوگوں تک منتقل نہ کرسکیں چناں چہ میری آپ سے درخواست ہے آپ اگر خود اور دوسروں کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو پھر آپ اپنے اپنے گھروں میں ایک کمرے کا قرنطینہ بنا لیں۔
جس بھی شخص میں کرونا کی علامتیں ظاہر ہوں اسے اس کمرے تک محدود کر دیں‘ اس سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہ رکھیں‘ فون پر بات کریں اور خوراک کا ذخیرہ بھی ایک ہی بار اسے دے دیں‘ مریض کمرے میں رہے‘ کتابیں پڑھے‘ ٹی وی دیکھے‘ موبائل فون پر ویڈیوز دیکھے‘ دس دس‘ پندرہ پندرہ گھنٹے سوئے اور ہر دس منٹ بعد دو گھونٹ پانی پیے‘ یہ ان شاءاللہ دس دن میں صحت یاب ہو جائے گا‘ ہمیں یہ بات پلے باندھنا ہوگی یہ آسمانی آفت ہے‘ یہ اپنے وقت پر ہی ختم ہو گی‘ آپ اس میں اپنی بداعمالیاں یا گناہ تلاش نہ کریں‘ آفتیں آتی ہیں اور اپنا وقت گزار کر چلی جاتی ہیں چناچہ آپ بھی قرنطینہ میں بیٹھ کر اس کے جانے کا انتظار کریں‘ یہ کم ہو رہی ہے‘یہ ان شاءاللہ اگلے پندرہ دن میں ختم ہو جائے گی‘ آپ نے صرف 15 دن کا قرنطینہ لینا ہے