اٹالین شاعر گایو آیون کے چند اشعار کا خلاصہ
"سفر پر نکلو"
سفر پہ نکلو، ورنہ تم نسل پرست بن کے رہ جاؤ گے،
اور تم اسی ایمان و گمان کے دائرے میں مقید رہو گے
کہ گویا صرف اور صرف تمہاری چمڑی کا رنگ ہی حق ہے۔
اور یہ کہ بس تمہاری ہی زبان رومانوی ہے،
اور یہ کہ بس تم ہی اولین تھے اور تم ہی اول ہو گے۔
.
گذشتہ دنوں ایک فیملی فنکشن کے لیے ہم نے تین سال بعد اپنی ہنڈا BRV پر شیخوپورہ سے کراچی سفر کیا ۔ ملتان میرا ہوم ٹاؤن ہے ، اس لیے شیخوپورہ سے روانہ ہوتے ہوئے ملتان میں قیام کا پروگرام تھا ، شیخوپورہ سے ملتان کے لیے روانہ ہوئے اور شرق پور سے موٹر وےM-3 کا راستہ لیا، راستہ میں شدید دھند کی وجہ سے تھوڑی بہت پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑا ، اللہ بھلا کرے ایک بس ڈرائیور کا جس نے اپنی بس کے پیچھے تیز روشنی کی فوگ لائٹ لگا رکھی تھی جس کی مدد سے ہم اور ہمارے جیسے کافی ڈرائیور ایک قافلے کی صورت میں اس بس کے پیچھے دھیرے دھیرے چلتے رہے ،دھند جو کہ عبدالحکیم تک چھائی ہوئی تھی ہم لوگ اسی بس کے پیچھے رہے ۔ عبدالحکیم کے بعد موسم صاف ہو گیا تھا تو تمام گاڑیاں نے اپنی اپنی رفتار پکڑ لی ۔الحمداللہ رات تقریبا 10 بجے ملتان پہنچ گئے ۔
ملتان میں دو دن قیام اور عزیز و اقارب سے ملاقات کے بعد کراچی کا سفر شروع کیا ۔ چونکہ کراچی کا سفر کافی عرصہ بعد کر رہے تھے تو گماں تھا کہ شاید ملتان سکھر موٹر وے M-5 کے بعدصوبہ سندھ میں نیشنل ہائی وے پر سڑکات کی حالت بہتر نہ ہو لیکن پچھلے سفر کے مقابلے میں اس دفعہ ان میں کافی بہتری آئی ہے ۔ نیشنل ہائی وے N-5 پر لمبے ٹریلرز اور ٹینکر کی وجہ سے سفر ذرا طویل ہو جاتا ہے اور یہی کراچی تک سفر کا زیادہ تاخیری مرحلہ ہوتا ہے ۔ میں رات کو سفر کرنے سے اجتناب کرتا ہوں اس لیے راستے میں گمبٹ شہر میں رات کا قیام کیا اور اگلے دن دوبارہ سفر کا آغاز کیا۔گمبٹ شہر سے قاضی احمد تک نیشنل ہائی وے N-5 پر سفر کیا،قاضی احمد شہر سے ہم نے آمری شہر کا راستہ چُنا اور دریائے سندھ کے قاضی احمد-آمری پل سے ہوتے ہوئے انڈس ہائی وئے N-55 کا راستہ اختیار کیا ، یہ روڈ اب کافی حد تک دو رویہ بن گیا ہے اور جامشورہ تک جاتا ہے ۔ فی الحال اس پر ٹریلرز اور ٹینکر بھی موجود نہیں ہیں اور نیشنل ہائی وے N-5 کے مقابلے میں رش کافی کم ہے ۔ اس روڈ کے اطراف آبادی بہت کم ہے اس لیئے دن میں سفر کے لیے مناسب ہے ، رات کا سفر مشکل ہو سکتا ہے ۔
جامشورہ سے Cloverleaf Interchange سے کراچی حیدرآباد موٹروےM-9 پر آسکتے ہیں اور یہاں سے ڈیڑھ سے دو گھنٹے میں آپ کراچی شہر پہنچ سکتے ہیں ۔موٹر وے M-9 پر سفر کرتے ہوئے عصر کے وقت ہم اپنی منزل مقصود کراچی پہنچ گئے ۔ ایک ہفتہ سے زیادہ خوشگوار قیام اور عزیز و اقارب سے ملاقاتوں کے بعد تقریبا اسی راستے سے واپسی ہوئی ۔
.
مجموعی طور پر، یہ سفربہترین اور یادگار رہا ،ہاں کچھ حد تک تھکاوٹ ضرور ہوئی ۔لیکن پہلے سے زیادہ یقین ہو گیا کہ ہمارا ملک بہت خوبصورت اور ہمارے لوگ بہت پیار کرنے والے ہیں ۔ سردیوں اور دھند کے موسم میں بھی سفر اچھا رہا ۔ دورانِ سفر سیکھنے سکھانے کو بہت کچھ ملا لیکن اب ہم نے تجربے سے یہ سیکھ لیا ہے کہ وقت کیسے بچایا جائے اور کھانے اور واش روم کے وقفوں کو کس طرح منظم کیا جائے۔ ویسے، میں رفتار کی حد سے تجاوز نہیں کرتا اور اندھیرے میں زیادہ سفر کرنے کو ترجیح نہیں دیتا۔
ہنڈا BRV فیملی کے ساتھ لمبے سفر اور کمفرٹ کے معاملے میں بہترین ہے ،فیملی کے ساتھ ایسے ٹریول کے لیے اس کیٹیگری کی گاڑیوں میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ 110-120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے محفوظ طریقہ سے ڈرائیونگ کی گئی جس سے ایندھن کی اوسط (14 کلومیٹر فی لیٹر )بھی بہترین رہی ، الحمداللہ! دو ہفتے بعد باخیریت گھر شیخوپورہ پہنچ گئے ۔ مجموعی طور پر شیخوپورہ سے کراچی اور واپسی تک تقریباً 2800 کلومیٹر سفر رہا۔
۔
اس سفر کے بارے میں مزید تحاریر (تجاویز) بھی جلد شئیر ہوتی رہیں گی ۔
جزاک اللہ