کراچی: ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے کار شو روم مالکان کے خلاف ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ تحقیقات کا آغاز کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے کراچی کے علاقے خالد بن ولید روڈ سے تحقیقات کا آغاز کیا ہے، ابتدائی طور پر چار شو روم مالکان نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ کار شو روم مالکان سے بیرون ملک سے گاڑیاں منگوانے کا مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، فوری انکوائری مجاز اتھارٹی کے احکامات پر شروع کی گئی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرقانونی ایکسچینج، ہنڈی حوالہ ڈیلرز بیرون ملک سے گاڑیوں کی خریداری میں ملوث ہیں۔
ایف آئی اے ٹیم نے چاروں شوروم مالکان کو 26 ستمبر کو طلب کیا ہے اور ان سے یکم جنوری 2021 سے آج تک کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع ایف آئی اے کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ کار خریداری کے لیے بیرون ملک پیسے کیسے بھجوائے جاتے ہیں، گاڑیاں کیسے اور کس کے نام پر منگوائی گئیں۔
کار شو روم مالکان کو مکمل درآمدی دستاویزات اور متعلقہ کاغذات لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہان ہے کہ نوٹس کی تعمیل نہ کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی جبکہ ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا دائرہ کار ملک بھر میں بڑھایا جائے گا اور بیرون ملک سے کار درآمد کرنے والے شوروم مالکان سے تفتیش کی جائے گی۔
(عمران چھوٹانی)
According to sources, FIA has launched trade-based money laundering investigation against owners of car showrooms and a special team of FIA has kicked off the investigation from Khalid Bin Waleed Road Karachi.
Sources said that initially notices have been issued to four showroom owners and summoned them on September 26.
The FIA special team has also summoned a complete record of car imports from January 1, 2021 till today.
Sources within FIA revealed if the car showroom owners do not abide by the notice then legal action will be taken against them.
Earlier, it was revealed that over Rs 69.5 billion over-invoicing was unearthed in the import of solar panels during 2017-2022.
According to the FBR report, a clear pattern of over-invoicing was revealed on 6,232 Goods Declarations (GDs) from 63 importers, and Rs 72 billion was transferred from two private companies however solar panels worth Rs 45 billion were imported.