پکوڑوں کی فرضیت کے بارے میں آپ کو مزید بتاتا چلوں کہ یہ پکوڑے افطاری کا دوسرا اہم رکن ہے۔ پکوڑے اکیلے فرض نہیں ہوئے تھے اسکے ساتھ سموسے اور کچوریاں بھی برابر مانی جاتی ہے- اگر کسی مجبوری کے تحت پکوڑے نہ مل سکیں تو آپ سموسے اور کچوری سے کمی پورا کر سکتے ہیں اور برکت افطاری میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔
یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ گھر کے بنے ہوئے پکوڑے افضل ہیں اور ثواب بھی زیادہ ہے۔ رمضان کے روزے تمام مسمانوں پر فرض ہوئے ہیں لیکن پکوڑے برصغیر خصوصاً پاکستانی لوگوں کے حصے میں آئے ہیں۔
ضرورت ایجاد کی ماں ہے مگر پکوڑوں کا شجرہ نسب تاالحال معلوم نہیں ہوسکا مگر انکو بنانے کا کام میں زیادہ تر ماؤں کو ہی دیکھا گیا ہے۔
پکوڑے مختلف اشکال میں بنائے جاتے ہیں جسکا ذکر اوپر بہترین انداز میں امارات کی جانب سے بیان کیا جا چکا ہے اور اس میں مزید کوئی بہتری کی گنجائش نہیں ہے۔ مگر ابھی مزید تحقیق جاری ہے اور جلد McPakora منظر عام پر آ جائے گا جسکے بعد مختلف پکوڑوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ پکوڑوں کو مختلف چٹنیوں کے ساتھ کھانا ثابت ہے مگر اس دور جدید میں HP Sauce BBQ ،Sauce, اورکیچپ کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اب تک پکوڑوں کی سب سے زیادہ قسمیں شیف زاکر اور زبیدہ آپا نے ایجاد کی ہیں۔ ابھی تک پکوڑوں کو کسی بھی محاورے کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا مگر بعض افراد کی ناک کو پکوڑے سے تشبیح دی جاتی ہے جو کہ اسلامی اور اخلاقی طور پر درست نہیں ہے۔
یہاں یہ بھی مفروضہ غلط ہے کہ سکندراعظم یہاں پکوڑے کھانے آیا تھا۔ اس بارے میں ابھی تک کوئی سند موجود نہیں ہے۔