For more advantage I decided to write it in Urdu
اپنی گاڑی کے لیئےبہتر ایندھن یا کم از کم ایسا ایندھن جو ملاوٹ سے پاک ہو اور مقدار مکمل ہو آپ کا حق ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا پٹرول ملنا مشکل ترہو رہا ہے۔ راولپنڈی میں ایک زمانے میں پانچ سڑکی پٹرول پمپ اچھی شہرت رکھتا یہ پمپ پشاور روڈ سے پی سی ہوٹل کی دوسری جانب جاتی آدم جی روڈ پر واقع ہے۔ لیکن اب اس میں بھی نمی موجود پائی جاتی ہے۔ میرے گھر کے پاس ایک پمپ پرقدرے بہتر پٹرول دستیاب تھا لیکن ایک دم مائلیج کم ہونا شروع ہو گئی تو معلوم پڑا کہ ایک لیٹر فلنگ میں اعشاریہ بیس ہڑپ کر جاتے ہیں۔ ایسے میں چند مفید ہدایات آپکے کام آ سکتی ہیں۔
پاکستان میں پٹرول صرف پی ایس او درامد کرتا ہے تمام دیگر کمپنیاں شیل ٹوٹل وغیرہ مارکیٹنگ کمپنیاں ہے سو اس چیز سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون سا برینڈ استعمال کرتے ہیں۔
چند ریفائنریاں جن میں “اٹک“ سر فہرست ہے اپنا پراسیسڈ فیول فروخت کرتی ہے جن کا میعاربحرحال مختلف ہوتا ہے۔
کوشش کریں کہ ہمیشہ پیٹرول “کمپنی اپریٹڈ پمپ“ سے ڈلوائیں
میری معلومات کے مطابق ایچ ایٹ اسلام آباد اٹک پمپ اور پی ایس اوکا پمپ بالمقابل اسلامک یونیورسٹی کمپنی آپریٹڈ ہیں
ایک شیشے کا پیمانہ جو کم از کم دو لیٹر کا ہو گاڑی میں رکھیں کسی بھی پمپ پر مقدار معلوم کرنا اپ کا حق ہے یہ پیمانہ چند سو میں دستیاب ہے اس پیمانے میں پٹرول پمپ والے سے ہرگز لیٹر کے حساب سے نہیں بلکہ سو دو سو روپئے کے حساب سے پٹرول ڈلوا کر مقدار کی جانچ کر لیں۔ کیونکہ پٹرول پمپ والوں نے اصل دھاندلی پیسوں کے ساتھ کیلیبرین یں کی ہوتی ہے۔
اسی پیمانے میں پٹرول کو ہلانے میں اگر ایک ہلکی سی پرت ہلتی نظرآئے تو اس میں پانی کی آمیزش ہے۔
کچھ پمپ والے آپ کو پٹرول کی تیز بو سے متاثرکرتے ہیں لازم نہیں کہ بو اصلی پٹرول کی علامت ہو ممکن ہے پٹرول پمپ پر سمگل شدہ ایرانی پٹرول بک رہا ہو ایرانی پٹرول تیز بو اور گاڑی یں ڈلنے کے بعد گاڑی کی کارگردگی بہت بہتر کر دیتا ہے لیکن پاکستان میں چلنے والی گاڑیوں کا ڈیزائن ایرانی میعارات سے مطابقت نہیں رکھتا اور انجن تباہ کر دیتا ہے۔
یاد رکھیں دوردراز علاقوں بالخصوص جہاں بہت دورتک پمپ موجودنہ ہو عموماً برے میعارکا احتمال زیادہ ہوتا ہے۔ وہاں زیادہ احتیاط کی جائے۔