کیا ہمارے آدھے سے زائد لطائف بادشاہوں اور درباروں سے منسوب نہیں؟ ہمارے روزمرہ میں کیا شاہ و گدا، شہ کا مصاحب، شہ مات، امیرِ شہر، شاہ پرست، شاہی ٹکڑے، شاہی مرغ چھولے، شاہی باورچی، معجونِ شاہی، شاہی بازار، شاہی محلہ، استبدادِ شاہی، شاہی غیظ و غضب، بادشاہی مسجد، عالی جاہ، حضور والا، جہاں پناہ، سلطان، مغلئی دستر خوان، مغلئی تال، مغل بچے کا لاکھوں بار تذکرہ نہیں ملتا؟
بادشاہت کہاں ختم ہوئی؟ وہ تو عام آدمی کی نس نس میں منتقل ہو چکی ہے۔ نظام کوئی سا بھی لے آئیے بادشاہ کی تلاش جاری رہتی ہے۔۔۔ ایسا نجات دھندہ جو آنا فاناً سب ٹھیک کر دے ۔اوپر نیچے دائیں بائیں کہیں سے بھی آئے مگر آ جائے ۔۔۔
وسعت الله خان کے کالم سے اقتباس