کچھ دیر بعد ہم گلیشیئر بریز ریسٹورنٹ کے سامنے تھے۔ اگر آپ سڑک کے آس پاس دیکھتے ہیں تو آپ کو یہ ریسٹورنٹ نظر آنے سے رہا۔ تھوڑا بلندی کی طرف دیکھو تو ایک پہاڑی کی چوٹی پر نظر آئے گا۔رات کے اندھیرے میں ریسٹورنٹ کی عمارت جگمگ جگمگ کر رہی تھی۔ سڑک کے ساتھ ہی پہاڑی کی کٹائی کرکے کار پارکنگ کی جگہ بھی بنی ہوئی تھی۔ کافی سیڑھیاں چڑھ کر ریسٹورنٹ کی عمارت نظر آ رہی تھی۔ ریسٹورنٹ کی پچھلی جانب بلندی پر بھی پارکنگ ہے۔ جس کا راستہ سیڑھیوں کے دائیں طرف سے جاتا ہے۔ سردی کافی ہو چکی تھی اور گھپ اندھیرا بھی چھا چکا تھا۔ احمد نے کہا کہ میں گاڑی میں ہی ٹھہرتا ہوں تم پتہ کرکے آؤ۔ میں نے اور وسیم نے جیکٹس پہنیں اور اللہ کا نام لیکر سیڑھیاں چڑھنا شروع کر دی۔ تھوڑی ہی دیر میں سانس پھول گیا ۔ ایگ جگہ تو ٹھوکر کھا کر میں سیڑھیوں پر گر بھی گیا لیکن اللہ کا شکر ہے بچت ہو گئی۔ ایک جگہ مختصر سا قیام کرکے دوبارہ سیڑھیاں چڑھنا شروع کردی اور اوپر پہنچ کر ہی دم لیا۔ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ایک کافی کھلا ڈائننگ ہال ہے۔ جس کے ساتھ ایک کچن بھی موجود ہے۔ جس میں ایک شخص کھانا پکانے میں مصروف تھا۔ ڈائننگ ہال کی دیواروں میں کھڑکیا ں ہی کھڑکیا ں تھیں۔ جن سے اطراف کا نظارہ کیا جا سکتا تھا۔ لیکن رہائش کیلئے کوئی کمرے وغیرہ موجود نہیں تھے۔ کچھ دیر بعد وہاں کے مالک سے ملاقات ہوئی ۔ اور ہم نے اس سے رات قیام کے انتظامات کے بارے استفسار کیا تو وہ ہمیں ڈائننگ ہال کی پچھلی جانب لے گیا ۔ ڈائننگ ہال کے پچھلی جانب ایک ٹیرس نما جگہ بنی ہوئی تھی۔ اور اس سے آگے کچھ سیڑھیاں اتر کر واش رومز بنے ہوئے تھے۔ ان سے کچھ آگے کافی کھلی جگہ تھی جہاں کیمپنگ ایریا تھا۔ وہاں ریسٹورنٹ والوں کے بھی کیمپ لگے تھے جبکہ آپ اپنا کیمپ بھی لگا سکتے ہیں۔ کیمپنگ ایریا کے ساتھ ہی پارکنگ بھی تھی جہاں کچھ چڑھائی کرکے گاڑی پہنچتی ہے۔ ریسٹورنٹ کی پچھلی جانب سے ایک برفپوش چوٹی کا بھی نظارہ سامنے تھا. محل وقوع اچھا تھا۔ واش رومز صاف ستھرے تھے۔ ہوا بہت تیز تھی۔ اور سردی کا احساس بہت نمایا ں تھا۔ ریسٹورنٹ کے مالک نے بتایا کہ کچھ دور گلیشیئر بھی ہے۔ شاید گلیشیئر کی وجہ سے ہوا میں خنکی بھی زیادہ تھی۔ پوچھنے پر ہمیں بتایا گیا کہ یہاں قیام کے لئے کوئی کمرہ نہیں ہے۔ صرف ڈائننگ ہال ہے۔ اگر انکے کیمپ میں قیام کریں گے تو اسکا کرایہ 2000 روپے ہو گا اور اگر اپنا کیمپ لگایا جائے تو اسکا کرایہ 500 روپے ہو گا۔ اب یہ آپ کی مرضی ہے کہ کیمپ ہال کے پچھلی جانب ٹیرس پر لگائیں یا کچھ نیچے کیمپ ایریا میں ۔ ایک فیملی بھی وہاں نظر آئی ریسٹورنٹ والوں نے انکا کیمپ ڈائننگ ہال کی دیوار کے ساتھ ہی لگا یا ہوا تھا۔ اس کے بعد ہم ڈائننگ ہال میں آئے اور انکا مینیو کارڈ بھی چیک کیا۔ ریٹ لسٹ نارمل سے کچھ اوپر تھی لیکن بہت زیادہ مہنگا کام بھی نہیں تھا۔ میں اور وسیم ایک بار پھر ہال کی پچھلی جانب آئے اور تبادلہ خیال کرنے لگے کہ کیا کیا جائے۔ وسیم کہنے لگا کہ سردی بہت زیادہ ہے رات گزارنا مشکل ہو جائے گی۔ مجھے بھی نظر آ رہا تھا کہ ٹیرس پر تو کیمپ لگا کر سردی میں ٹھٹھرنے والی بات تھی۔ ہاں کیمپنگ ایریا تھوڑا نیچے تھا جس کے ساتھ پہاڑی کی دیوار کی وجہ سے ہوا سے کافی بچت نظر آرہی تھی۔ اب ہم اس بات پر تبادلہ خیال کر رہے تھے کہ یہاں رات قیام کیا جائے یا سوست میں رات گزاری جائے۔ کچھ دیر اس پر سوچ و بچار کے بعد فیصلہ ہوا کہ رات سردی کا کچھ پتا نہیں اسلئے بہتر ہے کہ سوست کی طرف کوچ کیا جائے۔ وقت کے اندازے کے مطابق ہم تقریبا رات 9 بجے تک سوست پہنچ سکتے تھے۔ یہ ارادہ کرکے سیڑھیاں اتر کر نیچے پارکنگ میں آئے جہاں گاڑی میں احمد شیشے چڑھا کر سردی سے محفوظ بیٹھا تھا۔ اسے بھی فیصلے سے آگاہ کیا اسکو بھی کوئی اعتراض نہ تھا۔ گاڑی سٹارٹ کرکے پارکنگ ایریا سے نکال کر دوبارہ شاہراہ قراقرم پر آ گئے۔ ایک احتیاط ضروری ہے کہ اس پارکنگ ایریا میں داخلے والی جگہ سے گاڑی احتیاط سے داخل کریں یا نکالیں کیونکہ اس جگہ سے گاڑی کے نیچے لگنے کا خطرہ ہے ہماری گاڑی بھی نیچے لگ گئی تھی۔ شاہراہ قراقرم پر آ کر اللہ کا نام لیا اور جانب سوست روانہ ہو گئے۔ ایک ایسے راستے پر جس پر ہم نے پہلے سفر نہیں کیا تھا۔ راستہ کیسا ہو گا کچھ پتہ نہیں صرف نیٹ سے حاصل شدہ معلومات تھیں۔ آ ج ہمارے پیروں میں گردش لکھ دی گئی تھی۔ بورت جھیل پر رات گزارنے کا ارادہ تھا لیکن وہا ں نہ جا سکے پھر گلیشیئر بریز رسٹورنٹ پر رات گزارنے کا ارادہ کیا لیکن وہاں بھی نہ رکے اور سوست کی طرف روانہ ہو گئے۔ تقدیر تدبیر پر حاوی ہو گئی تھی۔