جیسے جیسے درہ خنجراب کے قریب ہوتے جا رہے تھے چڑھائی میں اضافہ ہو رہا تھا کئی موڑ تو بالکل یو کی شکل کے تھے۔ لیکن منا ظر بہت خوبصورت تھے۔ ایک جگہ مارموٹ (بلی کے سائز کے چوہے)اور خرگوش نظر آئے۔ احمد نے تو ان کے پیچھے دوڑ بھی لگائی لیکن وہ کہاں ہاتھ آتے ہیں ۔ فورا ہی چھلانگیں لگاتے ہوئے یہ جا وہ جا اور غائب۔ راستے میں جا بجا گائیں اور یاک پہاڑوں پر گھومتے نظر آرہے تھے۔کئی تو بہت اونچے پہاڑوں پر بھی نظر آرہے تھے۔ ایک جگہ جہاں وہ سڑک کے بہت قریب تھے ہم نے وہاں گاڑی روک دی اور کافی دیر انکو دیکھتے بھی رہے۔ احمد تو ان کی طرف چل پڑا۔ لیکن کبھی قدم انکی طرف رکھتا اور کبھی پیچھے ہٹ جاتا۔ ان کی طرف جاتا اور پھر ڈر کر پیچھے بھی ہو جاتاکہ کہیں پیچھے ہی نہ لگ جائیں اور بل فائٹنگ شروع ہو جائے۔ آخرہمت کرکے ایک چھوٹے بچھڑے کے پاس گیا تو اس نے بھاگتے ہوئے فلائنگ ککس مارنا شروع کر دیں ۔ یہ دیکھتے ہوئے احمد نے مزید انکا پیچھا کرنا مناسب نہ سمجھا۔ اور سمجھ لیا کہ یہ اسکے گاؤں کے جانور نہیں ہیں کہ سکون سے جاؤ اور دودھ دوہہ کر واپس آ جاؤ۔میں اور وسیم ، احمد اور جانورو ں کی اٹکھیلیوں سے محظوظ ہوتے رہے۔ ہم نے کافی کوشش کی کہ ہمیں مار خور(پہاڑی بکرے کی طرح کا جانور) بھی نظر آ جائیں لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔