جب میری ملاقات2016ء میں جھیل لولوسر سے ہوئی تھی تو مجھے اسکے زمردیں رنگ کے پانی نے اپنا اسیر کر لیا تھا۔ آج زمردیں شہزادی سے میری دوسری ملاقات تھی۔ ایک وسیع و عریض سبز قالین بچھا ہوا تھا۔ پانی کے ہلکے سے ارتعاش سے اس کی سطح ایسے جھلمل جھلمل کر رہی تھی جیسے زمرد کے زیورات میں چمک نظر آتی ہے۔ کچھ دیر اگر اسکے سبز جادو میں کھو جائیں تو آنکھیں پر سکون ہو جاتیں ہیں۔ زمردیں شہزادی سے دوبارہ ملاقات کی خوشی بھی تھی لیکن ابھی بھی دل میں ایک خواہش کروٹ لے رہی تھی ۔ یہ وہی خواہش تھی جو پچھلے سال اس سے پہلی ملاقات میں اٹھی تھی کہ اس سے اس وقت ملا قات کی جائے جب اس کے اردگرد کے پہاڑوں نے برف کی چاندی کاسولہ سنگھار کیا ہو۔ اس وقت واقعی ہی اسکا حسن قیامت ڈھانے والا ہو گا۔ لیکن کسی نے کیا خوب کہا ہے "ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے۔"
جھیل لولو سر کے آگاہی بورڈ سے کچھ آگے سے جھیل کا منظر۔
جھیل لولو سر کا جنم کئی چھوٹی موٹی ندیوں سے ہوتا ہے جو کہ پہاڑوں کی برف کے پگھلنے سے بنتی ہیں۔ یہ وہ جھیل ہے جس سے دریائے کنہار کا آغاز ہوتا ہے۔ جب دریائے کنہار یہاں سے نکلتا ہے تو اس کے اندر پانی کی بہت زیادہ مقدار نہیں ہوتی لیکن جیسے جیسے وہ آگے بڑھتا ہے تو بہت سے چشمے اور نالے اس میں شامل ہوتے چلے جاتے ہیں جس سے اسمیں پانی کی مقدار بڑھتی چلی جاتی ہے اور وہ ایک پھنکارتے ہوئے اژدھے کا روپ دھار لیتا ہے ۔
جھیل لولو سر مین سڑک کے بالکل ساتھ ہے اور سڑک پر کھڑے ہو کر اس کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
ویسے تو جھیل لولو سر سڑک سے کچھ گہرائی میں واقع ہے لیکن ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں سے ایک کچا راستہ جھیل کی قربت میں لے جاتا ہے ۔ سیاح وہاں سے اتر کر سبز پانی کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
جھیل کا وہ کنارہ جہاں سے دریائے کنہار کا آغاز ہوتا ہے۔
میں اور شہزادی زمرد۔
اس زاویے سے جھیل کا نظارہ بڑا دلکش لگتا ہے۔
پچھلے سال کی نسبت جھیل کے اس پار پہاڑوں پر برف بہت کم تھی۔ اس برف کے پگھلنے سے بننے والے چھوٹے چھوٹے جھرنے جھیل میں شامل ہو رہے تھے۔
ان علاقوں میں سفر کرتے ہوئے آپکو کئی موٹر سائیکل سوار بھی ملتے ہیں جو ان علاقوں کو کھوجنے کیلئے دور دراز سے سفر کرکے آتے ہیں۔
سبز جھیل، پہاڑ اور بادل۔ شہزادی زمر د کے یہی نشیب و فراز اسکی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
کچھ اور خوبصورت مناظر۔
پتا نہیں لوگ کہاں کہاں سے ان نظاروں کو دیکھنے کیلئے آئے ہوئے تھے۔
فرحان بھائی آپ جیسے لوگوں سے تو ہم جیسے موٹیویشن لیتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ بہت جلد ہم آپ کے سفر نامے پاک وہیلز پر پڑھیں گے۔ آپ کے سفر ناموں سے پڑھنے والے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ بہت شکریہ ۔
You are right, I also traveled in july-2017 with my family to see these views.
How is your son now?
الحمد للہ اب وہ بالکل ٹھیک ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے بہت تیزی سے ریکوری ہوئی ہے۔
میری بلیو آئیز۔
جھیل لولو سر کی سبز سنگت میں کچھ خوشگوار وقت گزارا اور آخر کار اس کو الوداع کہنا پڑا کیونکہ ابھی مسافروں نے لمبا سفر طے کرنا تھا۔ لیکن اسکی یادیں ساتھ تھیں۔الوداع شہزادی زمرد۔
آگے روانہ ہونے پر جھیل لولو سر تو نظروں سے اوجھل ہو گئی تھی لیکن اس کے ساتھ ابھی تعلق ٹوٹا نہیں تھا۔ ہمارے ساتھ ابھی بھی وہ چھوٹی موٹی ندیاں تھیں جو کہ بابو سر کی برفیلی بلندیوں سے بہتی ہوئیں جھیل لولوسر کا وجود بنا رہیں تھیں۔