ایک بجکر اٹھتیس منٹ پر ہم بابو سر ٹاپ پر پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 53332۔ وہاں ہر طرف گاڑیاں ہی گاڑیاں نظر آ رہیں تھیں ۔ سڑک کی سائیڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئیں تھیں اور گاڑی کو پارک کرنےکیلئے کوئی مناسب جگہ نظر نہیں آ رہی تھی۔ میرے پچھلے سال کےتجربے نے بتا دیا تھا کہ یہ قطاریں صرف ناران سائیڈ پر ہیں چلاس والی سائیڈ پر نہیں۔اسلئے پولیس پوسٹ پر اندراج کرانے کے بعد گاڑی کو چند میٹر آگے چلاس کی طرف اترائی کی طرف لے گئے تو پارکنگ کی جگہ بآ سانی مل گئی۔ ناران سے یہاں تک چشموں کے پانی سے لطف اندوز ہونے کیلئے ہم نے جوتیاں پہنی ہوئیں تھیں لیکن بابو سر ٹاپ پر موسم سرد ہونے کی وجہ سے جوگرز پہن لئے اور ساتھ ہی جیکٹس بھی نکال لیں لیکن یاسر نے جیکٹ پہننے کی ضرورت محسوس نہ کی۔ ثانی نے کہا میں یہیں پر رہوں گا۔اسے گاڑی میں چھوڑ کر ہم بابو سر ٹاپ کو دریافت کرنے کیلئے روانہ ہو گئے۔