Log In
وادی کمراٹ، ایک ان کہی داستان، روئیداد سفر ستمبر 2019، تحریر ہارون الرشید
Travel N Tours
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-01-20 09:07:22 +0500
#201
ہا ہا ہا۔وعلیکم السلام۔ ٹھنڈ تو واقعی بہت پڑ رہی ہے لاہور میں لیکن جناب اس وقت کمراٹ میں کیا حال ہو گا اس کا تو وہاں جا کر ہی تجربہ کرنا پڑے گا اور یقینا وہ تجربہ اس موسم میں خوشگوار شاید ہی ہو۔ ویسے میں تو اسی موسم میں فیملی کے ساتھ مری اور گلیات کا ٹور کر آیا ہوں۔ باقی جو آپ جیسے دوست حوصلہ افزائی کرتے ہیں اس سے لکھنے کی ہمت کر پاتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیراً۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-02-22 15:42:53 +0500
#202
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-03-20 11:29:25 +0500
#203
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 22:08:45 +0500
#204
وقت دیکھا تو ساڑھے گیارہ بج رہے تھے اس کا مطلب یہ تھا کہ ہمیں جہاز بانڈہ سے کٹورہ جھیل تک تقریباً ساڑھے تین گھنٹے لگے تھے۔ کچھ دیر بیٹھ کر ہم اپنی سانسیں بحال کرتے رہے اور ساتھ ہی جھیل کی خوبصورتی کا بھی نظارہ کرنے لگے۔
IMG_20190910_112651.jpg
4160x3120 4.31 MB
IMG_20190910_112704.jpg
4160x3120 4.51 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 22:14:49 +0500
#205
اور پھر چند قدم اتر کر جھیل سے تقریباً ایک منزل اوپر ایک جگہ پر آگئے جہاں بابر پہلے ہی بیٹھا ہوا تھا۔ شعیب بابر سے مذاق کرنے لگا کہ بھائی لگتا ہے تم کوئی جن ہو بڑا اسٹیمنا ہے تمھارا۔ وہاں بیٹھ کر اپنی اپنی بوتلوں سے پانی پیا اور ساتھ رکھے ہوئے بسکٹ اور ڈرائی فروٹ سے معدہ کو تقویت دی جس سے کچھ انرجی بھی بحال ہوئی۔ کچھ دیر بعد شعیب نیچے اتر گیا اور تقریباً ایک منزل نیچے واقع جھیل کے کنارے کے پاس چلا گیا۔ میں اس وقت بہت زیادہ تھکن محسوس کر رہا تھا اور اس وقت نیچے اترنے کا حوصلہ نہیں پا رہا تھا جھیل کی خوبصورتی مجھے اپنی طرف کھینچ رہی تھی اور میں سوچ رہا تھا کہ اگر ایک بار اتر گیا تو دوبارہ اوپر کیسے آؤں گا۔
IMG_20190910_112642.jpg
4160x3120 5.56 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 22:22:33 +0500
#206
کچھ دیر میں وہاں بیٹھ کر اس ادھیڑ بن میں رہا کہ جاؤں یا نہ ۔ لیکن بالآخر جھیل کے سحر نے مجھے مجبور کر دیا کہ اس سے قریب سے ملاقات کروں ورنہ ساری زندگی ہی افسوس رہے گا کہ اس ساحرہ کے اتنے قریب آ کر ملاقات کیے بغیر چلا گیا۔ اپنی تھکاوٹ کو مدّنظر رکھتے ہوئے بہت احتیاط سے پکڑ پکڑ کر نیچے اتر ہی گیا ۔ یہ جگہ جہاں ہم اترے تھے وہ بنیادی طور پر جھیل کے پانی کے اخراج کا راستہ یعنی سپل وے تھاجہاں اور بھی سیاح موجود تھے۔
IMG_20190910_113150.jpg
4160x3120 5.63 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 22:40:01 +0500
#207
نیچے آ کر نظر اٹھائی تو جھیل اپنے بھر پور قدرتی حسن کے ساتھ سامنے تھی اور بلا شبہ وہ میرے وطن کی خوبصورت ترین جھیلوں میں سے ایک تھی۔ اس کی خوبصورتی کا انداز ایک ان چھوئی دو شیزہ جیسا تھا کیونکہ ابھی تک انسان نے اس کے قدرتی حسن کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تھا یہاں تک کہ اس کے کنارے کے آس پاس میں نے کوئی دوکان وغیرہ بھی نہیں دیکھی اور نہ ہی یہاں تک کوئی گاڑی آ سکتی تھی اور نہ ہی گھوڑے کے ذریعے یہاں پہنچا جا سکتا تھا اور اس کے یہ دشوار گزار راستے ہی اس کے حسن کی بقاء کے ضامن تھے۔ جھیل چاروں طرف سے پہاڑوں میں گھری ہوئی تھی اور اسی وجہ سے کسی نے اس کو کٹورہ جھیل کا نام دیا تھا۔ دور جھیل کا دوسرا کنارہ نظر آ رہا تھا جس سے اوپر ہمیں برف میں ڈھکی ہوئی چوٹیاں اور گلیشیئرز بھی نظر آرہے تھے جن کی برف پگھل پگھل کر اپنے آپ کو اس خوبصورتی ساحرہ کے سامنے قربان کر رہی تھی۔ نیلے آسمان پر بادل روئی کے گالوں کی طرح اس ساحرہ کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رہے تھے۔ اس کی خوبصورتی میرے دل کی گہرائیوں کو چھو رہی تھی۔
IMG_20190910_113829.jpg
4160x3120 3.61 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 22:53:27 +0500
#208
اب مجھے نیچے اترنے کا کوئی دکھ نہیں تھا اور جھیل کی خوبصورتی نے میری تھکن بھی اڑا دی تھی۔ دنیا سے الگ تھلگ رہنی والی اس ساحرہ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ اگر دیکھا جائے تو ہم اپنی بائکس کو چھوڑ کر یہاں تک تقریباً نو گھنٹوں کے دشوار گزار اور تھکن سے بھر پور پیدل سفر کے بعد پہنچے تھے لیکن اب لگ رہا تھا کہ یہ سفر اس ساحرہ کا حق بنتا تھا شاید یہ مشکل سفر ہی قدرت کے اس حسین شاہکار کی منہ دکھائی تھی۔ سامنے سے سورج پڑ رہا تھا اس وجہ سے تصاویر زیادہ صاف حاصل نہیں ہو سکیں لیکن کیمرہ کسی بھی طرح اس کے حسن کو بیان نہیں کر سکتا تھا۔
IMG_20190910_115130.jpg
4160x3120 3.12 MB
IMG_20190910_115149.jpg
4608x3456 2.76 MB
IMG_20190910_115235.jpg
4160x3120 3.21 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 23:02:30 +0500
#209
جھیل کا صاف و شفاف پانی اس تنگ سے اخراجی راستے سے نیچے گہرائی میں شور مچاتا ہو ا جا رہا تھا اور یہ پانی آگے جا کر ایک تیز رفتار اور منہ زور نالے کا روپ دھار لیتا ہے۔ لیکن اس اخراجی راستے سے پانی کے ساتھ ساتھ نیچے جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا کیونکہ اس کے دونوں طرف عمودی چٹانیں نظر آ رہیں تھیں۔
IMG_20190910_115204.jpg
4608x3456 3.37 MB
IMG_20190910_115310.jpg
4160x3120 5.35 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 23:08:26 +0500
#210
جھیل کا پانی اتنا صاف و شفاف تھا کہ اندر موجود پتھر واضح نظر آرہے تھے وہ پانی ریشم کے باریک لبادے کی طرح تھا جس سے اس کا حسن عیاں ہو رہا تھا۔ ہم نے وہاں سے اپنی پانی کی بوتلیں بھی بھر لیں کیونکہ ان میں پانی تقریباً ختم ہو چکا تھا۔
IMG_20190910_115822.jpg
4160x3120 4.23 MB
IMG_20190910_115827.jpg
4160x3120 4.53 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 23:22:51 +0500
#211
میں گھٹنا گھٹنا پانی میں سے گزر کر دوسرے کنارے کے قریب ایک پتھر پر جا کر بیٹھ گیا لیکن جھیل کا پانی اتنا ٹھنڈا تھا کہ اتنی ہی دیر میں لگ پتا گیا۔ شعیب تھوڑی دیر کیلئے پانی میں جاتا اور پھر باہر نکل کر اپنی ٹانگوں کو مسل کر یخ بستہ پانی کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کرتا تاہم اس کے چہرے پر خوشی کے تاثرات واضح نظر آرہے تھے۔ ہماری تو ٹانگوں کو ہی وہ پانی زیادہ دیر برداشت نہیں ہو رہا تھا لیکن وہاں کچھ فاصلے پر موجود دو تین ادھیڑ عمر افرادنے باقاعدہ نہانا شروع کر دیا جو کہ شکل و صورت سے کسی پہاڑی علاقے کے با شندے ہی لگ رہے تھے ۔ ہم اپنے آپ میں اتنی ہمت محسوس نہیں کر رہے تھے اور اگر ہمت کر بھی لیتے تو ڈبل کیا ٹرپل نمونیہ کے قوی امکانات تھے اس لئے پیروں سے ہی اس کی ٹھنڈ ک کو محسوس کرتے ہوئے جھیل کے ملکوتی حسن کا نظارہ کر رہے تھے۔
IMG_20190910_115508.jpg
4160x3120 4.03 MB
IMG_20190910_115513.jpg
4160x3120 4.52 MB
IMG_20190910_115517.jpg
4160x3120 4.22 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 23:27:19 +0500
#212
بابر ہمارا ساتھ نہیں دے رہا تھا بلکہ وہ اوپر سکون سے بیٹھا ہوا تھا کیونکہ وہ ہم سے کافی پہلے آگیا تھا اور شاید ہم سے پہلے ہی یہاں سے ہو کر گیا تھا ۔ ہمارے شوز،جیکٹ اور دوسرا سامان اس کے پاس ہی رکھا ہوا تھا۔
IMG_20190910_115303.jpg
4160x3120 2.66 MB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 23:31:33 +0500
#213
جھیل کی ایک پینو رامک تصویر۔
IMG_20190910_115549.jpg
1376x349 445 KB
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-01 23:39:52 +0500
#214
جھیل کی خوبصورتی تو انسان کو باندھ کر رکھ دیتی ہے لیکن موسم کو شاید ہمارا اس کے ساتھ زیادہ میل جول پسند نہیں آ رہا تھا اسی وجہ سے اس کے تیور خراب ہو رہے تھے اور گہرے بادل امڈے چلے آ رہے تھے۔اگر تو یہاں بارش آ جاتی تو بھیگنے سے بچنا مشکل تھا کیونکہ ہمیں وہاں کوئی سائبان نظر نہیں آرہا تھا ، دوسرا واپسی کا سفر بھی کافی لمبا تھا اور تیسرا ہمارا ٹینٹ اور سارا سامان جہاز بانڈہ میں ہی تھا جسے ہم اللہ کے آسرے دعائیں پڑھ کر چھوڑ آئے تھے۔ اس وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا کہ واپسی کا سفر شروع کر دیا جائے تو بادل نخواستہ شوز پہنے اور جھیل کو الوداع کہہ کر واپس چل پڑے لیکن اب خوبصورت کٹورہ جھیل سے ملاقات کی یادیں ہمارے ساتھ تھیں۔ حسب روایت بابر ہم سے آگے تھا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-02 00:26:24 +0500
#215
tourist
(tourist)
2020-04-02 02:38:14 +0500
#216
Welcome back
sajid65
(Muhammad Sajid)
2020-04-02 16:03:49 +0500
#217
Nice come back..keep it roooling..
maslambaloch57
(Mab)
2020-04-02 23:33:48 +0500
#218
Aoa. Very well narrated haroon bhai.
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-04 17:34:05 +0500
#219
جی واقعی ویلکم بیک۔ شکریہ
haroonmcs26
(haroonmcs26)
2020-04-04 17:35:23 +0500
#220
شکریہ۔ ان شاء اللہ میری کوشش ہو گی کہ اس سفر نامہ کو چند دن میں ختم کر دوں تاکہ کشمیر کے سفر نامے کو آگے بڑھا سکوں۔
← previous page
next page →
Podcast
Articles