nagar1
(nagar1)
#141
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#142
حسن بھائی اگر آپ اس وقت ساتھ ہوتے تو شعیب کو دیکھ کر آپ کا سانس ڈبل پھول جا نا تھا۔
ہارون بھائی آپکی اور آپکے دوستوں کی حوصلے کو داد دیتا ہوں کہ رات کی تاریکی میں آپ اور آپ کے دوستوں نے اتنا فاصلہ گھنے گھنے جنگلوں سے گزر کر طے کیا ۔ میں خود 2015 میں دن کے تقریباً 12 بجے جب ان گھنے جنگلوں سے گزر رہا تھا تو مجھے دن میں کافی خوف محسوس ہورہا تھا اس لئے کہ یہاں پر ان جنگلوں میں کافی جنگلی خونخوار جانور پائے جاتے ہیں یہ تو اللہ کا شکر ہے کہ رات کی تاریکی میں آپ اور آپکے دوست خیر خیریت سے جاز بانڈہ پہنچ گئے۔ویسےہارون بھائی آپ لوگ ٹکی ٹاپ والے راستے پر کتنے وقت میں جاز بانڈہ پہنچے تھے؟
Masha'Allah haroon bhai bohat khoobb kya kehen apke apki writing ka andaze bayan bohat khoobsurat to taweel hai, trekking koi asaan task nahi hai bari himmat or jurat chaye hoti hai physically or mentally dono cheezo ki darkar hoti hai trekking mein, apne jis tarah apne partner ka khayal rakha or ose hosla dete rahe yeh motivation chaye hoti hai mere sath bhe kuch aise he situatoon howe teh mein bhe apne dost se yeh kah tah bhai tuje jitna time lena hai le koi masla nahi hai woh bechara apni wajah se mayoos ho rah tah ke meri wajah se trek ka safar kharab ho rah hai agar app kise ko motivate nahi karein ge woh wohe apni himmat har jaye ga jis ki wajah se apka bhe safar kharab ho sakhta hai .. baki safarnama bohat he bhetareen hai 
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#145
عرفان بھائی بنیادی طور پر وہ ٹریک دن کا ہے میں تو ساتھیوں کی وجہ سے مجبور ہو گیا رات کو سفر کرنے پر ورنہ ان کو میرا یہی مشورہ تھا کہ دن کو یہ ٹریک کریں گے لیکن جب وہ نہ مانے تو میں بھی ان کے سا تھ چل پڑا ۔ تحریر کی پسندیدگی کا بہت شکریہ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#146
شکریہ ریحان بھائ۔ جب گروپ ٹور ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کا خیال رکھنا پڑتا ہے ورنہ بد مزگی بھی پیدا ہوتی ہے اور ٹور بھی خراب ہوتا ہے اور اکثر اوقات آپ کے ساتھ کی وجہ سے آپ کے ساتھی بھی ہمت کرتے ہیں اور مشکل ٹریک کر جاتے ہیں۔ میری عادت ہوتی ہے کہ میں دوران ٹور سب سے کم تجربہ کار اور کمزور شخص کو پکڑ لیتا ہوں کیونکہ اگر وہ قائم رہا تو باقی تو کر ہی جاتے ہیں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#147
شرینگل سے جام شر تک کی ویڈیو کہانی۔ ویڈیو فارمیٹ کی تبدیلی کی وجہ سے ویڈیو کوالٹی متاثر ہوئی ہے کوشش کروں گا کہ آئندہ یہ مسئلہ نہ ہو۔ ویڈیو اپ ڈیٹس کیلئے آپ چینل کو سبسکرائب کر سکتے ہیں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#149
شکریہ جناب
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#150
جام شر سے ٹکی ٹاپ ویڈیو کہانی۔ مزید ویڈیوز کیلئے چینل سبسکرائب کر سکتے ہیں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#151
ٹکی ٹاپ سے جہاز بانڈہ ویڈیو کہانی۔ اگلی اقساط کیلئے چینل سبسکرائب کریں۔ شکریہ
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#152
موسم سرما کی چھٹیوں میں فیملی کے ساتھ مری اور گلیات کے ٹور پر نکل گیا تھا ۔ اب اس سے فارغ ہو کر دوبارہ روئیداد کو آگے بڑھا رہا ہوں۔ دوستوں سے غیر حاضری کیلئے معذرت خواہ ہوں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#153
میں نے بھی اپنا سامان چٹائی پر رکھ دیا اور اپنے حواس بحال کرنے لگا۔ شعیب بے حس و حرکت چٹائی پر الٹے منہ پڑا تھا ۔ اس کو دیکھ کر بابر اور ایک اور لڑکا پریشان ہو گئے اور اس سے پوچھنے لگے کیا ہوا ، تم ٹھیک تو ہو۔ لیکن شعیب کی طرف سے کوئی جواب نہیں تھا۔ جب وہ اس سے مزید استفسار کرتے رہے تو شعیب نے کہا کہ وہ ٹھیک ہے کچھ نہیں ہوا۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنا بیگ اتار کر چٹائی پر رکھا اور وہاں ہی آرام کیلئے لیٹ گیا۔ بابر کہنے لگا کہ اتنی دیر لگا دی ۔ اس پر میں نہ چاہتے ہوئے بھی یہ کہہ گیا کہ بابر بھائی ہم لوگ گروپ میں آئے ہیں اور گروپ کا مطلب ہوتا ہے کہ ساتھ رہنا آپ کو پتا نہیں کہ شعیب کا کیا حال ہوا اگر میں بھی آپ کی طرح اسے چھوڑ کر آ جاتا تو پتا نہیں اس کا کیا حال ہوتا۔ اس پر بابر کچھ نہ بولا شاید اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا۔ کچھ دیر آگ کے پاس بیٹھ کر اپنے آپ کو بہتر کیا اور اگلا مرحلہ تھا کیمپ کیلئے کوئی مناسب جگہ کا۔ جہاں ہم بیٹھے تھے وہاں آس پاس مقامی افراد کے ٹینٹ لگے ہوئے تھے لیکن ہمارے پاس تو اپنا ٹینٹ تھا۔ ایک ادھیڑ عمر باریش شخص جو ان ٹینٹوں کا منتظم تھا اس نے کہا کہ اگر آپ دو سو روپے دیں گے تو آپ کو ہم لائٹ بھی دیں گے ۔ میں نے کہا کہ ہمارے پاس سب انتظام ہےبس آپ ہمیں بتا دیں کہ ہم ٹینٹ کہاں لگائیں لیکن ہم کوئی فیس نہیں دیں گے۔ اس نے اپنے ٹینٹوں کے قریب ہی ایک جگہ کی نشاندہی کر دی۔ میں اور بابر وہاں اپنا ٹینٹ ایستادہ کرنے میں جت گئے۔ ٹینٹ لگا کر مزید احتیاط کیلئے اس کے اوپر پلاسٹک کی ترپال نما آؤٹر شیٹ بھی ڈال کر اسے رسیوں کے ساتھ پتھروں سے باندھ دیا تاکہ ہوا سے اڑ نہ سکے البتہ ہمیں پتھر ادھر ادھر سے ڈھونڈنے پڑے تھے۔ ٹینٹ میں بستر لگا کر شعیب کو فوری طور پر اس میں شفٹ کیا تاکہ وہ آرام کر سکے۔ بابر نے بتایا کہ راستے میں مقامی لوگوں سے اس نے ایک کلو دودھ خریدا تھا اور وہ ہمارا انتظار کر رہا تھا کہ آئیں تو اس کو استعمال کر سکیں۔ دودھ کا ریٹ البتہ بہت زیادہ تھا دو سو روپے کلو۔ ہمارے پاس کوئی برتن یا سلنڈر نہیں تھا کہ دودھ کو گرم کر سکیں۔ ساتھ والے کیمپ میں جو لوگ رہائش پذیر تھے وہ بار بی کیو کا انتظا کر رہے تھے ان سے ہم نے ایک دھاتی پیالہ نما برتن لیا اور اس میں دودھ ڈال کر چٹائی کے قریب جلتی آگ پر گرم کرنے لگے۔ اب دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ ہمارے پاس کپ یا گلاس بھی نہیں تھے۔ میں کیمپ انتظامیہ کے کچن کی طرف گیا اور ان سے تین کیمپ مانگے ۔ انھوں نے کہا کہ باہر رکھے ہیں ۔ باہر رکھے کپ دھلے ہوئے نہیں تھے وہاں صاف پانی نظر نہیں آیا تو اپنی بوتل میں موجود پانی سے کپ دھوئے۔ شعیب کی طبیعت کے مد نظر ہم نے ٹینٹ میں ہی آدھا دودھ اسے گرم کرکے دیا اور ساتھ کچھ ادویات بھی اس کو دی۔وہاں پینے کے پانی کے متعلق استفسار کیا اور پھر بوتلیں لیکر ہم پانی کی تلاش میں نکل پڑے جبکہ شعیب کو کیمپ میں ہی چھوڑ دیا۔ جہاز بانڈہ ایک کافی کھلا میدان سا نظر آ رہا تھا جہاں درمیان میں خالی جگہ تھی جبکہ اس کے اطراف میں تھوڑے بہت فاصلے پر ہلکے اور درمیانے درجے کے ہوٹل تھے۔ ہوٹل والوں نے رنگ برنگی روشنیوں کی لڑیاں ہوٹلوں پر لٹکائی ہوئیں تھیں جن سے وہ خوش نما نظر آرہے تھے۔ ایک ہوٹل کے پاس ایک پائپ سے بوتلوں میں پانی بھرا اور وہاں کا تھوڑا سا جائزہ لیکر واپس آ گئے لیکن اندھیرے کی وجہ سے اس جگہ کا مکمل محل وقوع واضح نہیں تھا۔ اس کے بعد ہم کیمپ میں آگئے۔ کچن کی پچھلی جانب کچھ فاصلے پر واش روم بھی تھا لیکن اس میں پانی غائب۔ اگر کسی کو واش روم جانا ہو تو پانی کی بوتل بھر کر ساتھ لے جانی ضروری تھی اس مقصد کیلئے ایک چھوٹے سے کھالے میں بہتے ہوئے پانی سے بوتل بھرنا پڑتی تھی لیکن وہ پانی پینے کے قابل نہیں تھا ۔ سردی کے مد نظر میں نے نماز اور قضا بھی کیمپ میں ہی بیٹھ کر ادا کیں۔ باہر حالانکہ ابھی دوسرے سیاح جا گ رہے تھے لیکن ہم نے آرام کرنا ہی مناسب سمجھا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#154
۔ 10 ستمبر 2019ء۔
رات سوتے جاگتے ہی گزری رات کو ساتھ والے ٹینٹوں میں مقیم جوان ہلا گلا بھی کرتے رہے اور بار بی کیو بھی چلتا رہا ۔ ہلکی پھلکی سردی کا بھی احساس ہوا۔ جب رات ہم نے ٹینٹ لگایا تھا تو نیچے گھاس گیلی تھی اس لئے ہم نے کیمپ کے اندر نیچے پالیتھین شیٹ بھی بچھائی تھی اور صبح کو احساس ہو رہا تھا کہ اگر ہم ایسا نہ کرتے تو نیچے سے نمی ضرور اندر آ جاتی ۔ صبح تیمم کرکے نماز ادا کی کیونکہ ابھی پتا نہیں تھا کہ پانی کی صورتحال کیا ہے۔ شعیب ابھی سو رہا تھا جبکہ بابر باہر آگ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ مجھ سے بھی پہلے اٹھ کر باہر چلا گیا تھا۔ باہر موجود دیگر لوگ شکایت کرتے رہے کہ رات بہت سردی تھی اور مزید یہ کہ ان سے ایک ٹینٹ کے آٹھ ہزار روپے چارج کیے گئے تھے لیکن بستر بھی پورے نہ ملے اور وہ ساری رات ٹھٹھرتے رہے اس لئے فجر کے وقت ہی باہر آگ جلا کر بیٹھ گئے شکر ہے کہ ہمارے پاس اپنا کیمپ تھا ورنہ آٹھ ہزار کرایہ تو کسی اچھے ہوٹل کا بھی کم ہی ہوتا ہے ان علاقوں میں لیکن جہاز بانڈہ جیسی دور افتادہ اور سہولتوں سے عاری جگہ پر سیاح کی اپنی پسند کم ہی چلتی ہے۔ ٹینٹ کیمپ کے پاس موجود کچن سے ناشتے کے بارے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ صرف چائے ہے۔ اب اگلا کام ناشتے کا انتظام کرنا تھا کیونکہ ہمارے پاس سیلف کوکنگ کا کوئی انتظام نہیں تھا اس لئے اردگرد دوسرے ہوٹلز کی طرف روانہ ہو گئے ۔دو تین جگہوں سے پتا کیا تو کہیں تو ابھی ناشتے کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا اور کہیں ابھی تیاری ہو رہی تھی وجہ یہ تھی کہ ہم جلدی بیدار ہو گئے تھے۔ ایک جگہ یخ ٹھنڈے پانی کے پائپ سے منہ ہاتھ دھوئے دھونا کیا تھا تکلف ہی کیا تھا۔ بالآخر ایک ٹین کے چھوٹے سے کمرے میں ناشتہ تیار ہوتا دیکھ کر ہم وہاں رک گئے۔ ناشتے میں انڈہ ، چائے اور پراٹھا تھا۔ پچاس روپے کا انڈہ، پچاس کا پراٹھا اور چالیس روپے کا چائے کا کپ۔ ریٹ تو واقعی زیادہ تھا لیکن مجبوری تھی کوئی اور راستہ بھی نہیں تھا اور اگلے سفر کیلئے ناشتے کا کرنا بہت ضروری تھا۔ میں نے اور بابر نے تو وہیں ناشتہ کر لیا کہ کہاں اٹھاتے پھریں گے اور شعیب کیلئے پیک کروا لیا ۔ ان کے پاس تو پیکنگ کیلئے کچھ بھی نہ تھا لیکن وہاں ایک اور سیاحوں کے گروپ سے ایک شاپر مل گیا۔ چار پراٹھے دو سو روپے میں، تین فرائی انڈے ایک سو پچاس روپے اور چائے کے دو کپ اسی روپے یہ تھا بل۔ کوئی اور جگہ ہوتی تو اتنے پیسوں میں اچھا خاصا شاندار ناشتہ ہو جاتا لیکن جہاز بانڈہ میں آپ اپنی مرضی بھول جائیں جو کچھ مل جائے صبر شکر کرکے کھالیں ورنہ بھوک ہڑتال کر لیں لیکن دل پھر بھی کسی کا نہیں پگھلنا۔ شعیب کیلئے چائے ہم نے نہیں لی تھی کیونکہ چائے تو ہمارے کیمپنگ ایریا کے کچن سے بھی مل رہی تھی۔ جا کر شعیب کو اٹھایا اور اس سے کہا کہ جلدی ناشتہ کر لے ورنہ ٹھنڈا ہو جائے گا احتیاط کے طور پر اس کے ناشتے کے شاپر کو ایک کپڑے میں لپیٹ دیا ۔ رات گرم دودھ پی کر اور دوائیاں لیکر اب الحمد للہ وہ فریش تھا یہ دیکھ کر مجھے سکون ہوا کیونکہ رات اس کی حالت دیکھ کر مجھے تشویش تھی کہ کہیں وہ بیمار ہی نہ پڑ جائے۔ہمارے کیمپنگ کچن کا ریٹ ان سے بھی بلند تھا کیونکہ انھوں نے چائے کا کپ پچاس روپے کا دیا۔ ہم جلدی جلدی تیار ہو ئے کیونکہ آج کا پروگرام کٹورہ جھیل کا تھا اور واپسی پر ایک آبشار ۔ کٹورہ جھیل کا پیدل ٹریک تقریباً تین گھنٹے کا تھا اور واپسی میں بھی تقریباً اتنا ہی وقت جبکہ جہاز بانڈہ سے آبشار کا ٹریک مقامی لوگوں کے مطابق پینتالیس منٹ اور واپسی کا ٹریک ڈیڑھ گھنٹے کیونکہ واپسی پر چڑھائی تھی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#155
جہاز بانڈہ پہاڑوں کے درمیان گھرا ہوا ایک وسیع میدان تھاکہیں سے اونچا کہیں سے کچھ نیچا لیکن اس پر بچھے سبزے کے قالین اور اردگرد پھیلے پہاڑوں نے اسے بہت خوبصورت روپ دے دیا تھا۔ میدان کے درمیانی حصہ میں کوئی تعمیر نہیں تھی جبکہ اسکے اطراف میں گنتی کے چند ہوٹل اور ریسٹورنٹ تھے ۔ یہ مقامی لوگوں نے عقل مندی کا مظاہرہ کیا تھا ورنہ اگر وہ درمیانی حصہ میں تعمیرات کر تے تو اس جگہ کا حسن ہی تباہ ہو جاتا۔ اس میدان کے اردگرد گولائی میں ایک بالکل چھوٹی سی نہر سی بہہ رہی تھی جس کے پانی کو ہوٹل والے برتن دھونے اور واش روم کیلئے استعمال کر رہے تھے جب کہ پینے کیلئے یا تو لوگ منرل واٹر استعمال کر رہے تھے یا چند جگہوں پر پانی کے ربڑ پائپوں سے پانی کی بوتلیں بھر لیتے اور میں تو پہاڑی علاقوں کے سفر میں زیادہ تر مقامی پانی ہی استعمال کرتا تھا۔ اتنے لمبے اور مشکل ٹریک کے بعد ہم جہاز بانڈہ پہنچے تھے لیکن منظر جتنا حسین اور قدرتی نطاروں سے بھر پور تھا اس کے مقابلے میں وہ تکلیف ختم ہو گئی تھی اور دل اور آنکھوں میں سکون سا اترتا محسوس ہورہا تھا اوپر سے صبح صبح مکمل کھلی ہوئی دھوپ جسم کا مساج کرتی محسوس ہو رہی تھی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#156
جہاز بانڈہ کی ایک پینو رامک تصویر۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#157
صبح تفصیل سے میں نے اپنی کیمپ سائٹ کا بھی معائنہ کیا تھا ۔ تصویر میں اورنج شیٹ سے ڈھکا ہمارا ٹینٹ ہے جس کے آس پاس مقامی لوگوں کے ٹینٹ جن کو وہ کرایہ پر دیتے ہیں ۔ سامنے پاکستان کے پرچم کے پاس ہی لکڑی سے بنا ہوا کچن اور اس سے پیچھے واش روم۔ جب کے درمیان میں بیٹھنے کیلئے ایک چٹائی۔ بجلی کی سہولت تو وہاں نہیں تھی لیکن کیمپ انتظامیہ نے کچھ سولر سیل رکھے ہوئے تھے جن سے روشنی اور موبائل چارجنگ کا کام لیا جا رہا تھا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#158
کٹورہ جھیل کو دیکھنے کے بعد ہم نے واپس یہیں آنا تھا اس لئے ہم نے ٹینٹ کو فولڈ نہ کیا۔ بستر وغیرہ اس کے اندر ہی رہنے دیئے البتہ قیمتی اور ضروری چیزیں ساتھ رکھ لیں جیسے موبائل،پاور بینک، جیکٹس، بارش سے بچنے کیلئے پالیتھین شیٹس اور برساتی وغیرہ۔پاور بینک کو ہم نے بہت احتیاط سے استعمال کرنا تھا کیونکہ ہمارے پاس چارجنگ کو کوئی سیٹ اپ نہیں تھا جو چارجر تھے وہ تو بائکس کے ساتھ ہی تھے۔ کچھ تصویریں کھینچنے کے بعد ہم نے آٹھ بجے کٹورہ جھیل ٹریک کا آغاز کر دیا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#159
کٹورہ جھیل کی سمت جہاز بانڈہ کے سامنے اور بائیں طرف کے درمیان یعنی کونے میں تھی۔ ہم اسی سمت چل پڑے۔ جیسے جیسے ہم آگے جا رہے تھے جہاز بانڈہ کی خوبصورتی بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ جس میدان کو ہم نے نے صبح دیکھا تھا اور سمجھا تھا کہ وہی مکمل جہاز بانڈہ ہے لیکن اس سے تھوڑا نیچے اتر کر دیکھا تو اس قسم کے کئی چھوٹے موٹے میدان اور بھی نظر آئے بلا شبہ وہ پہلے میدان سے زیادہ خوبصورت تھے۔ ان میں جا بجا ٹینٹ اور ہوٹل بھی نظر آ رہے تھے۔ اگر ہم راستے کی سختی سے گھبرا کر یہاں نہ آتے تو ہم یقیناً اتنے قدرتی حسن کو دیکھنے سے محروم رہ جاتے۔ یہ علاقہ ابھی تک قدرتی حسن سے مالا مال تھا کیونکہ ابھی بہت زیادہ سیاحوں نے یہاں آنا شروع نہیں کیا تھا جس کی ایک وجہ یہاں تک کا پیدل ٹریک تھالیکن تعمیرات سے لگ رہا تھا کہ اگر ایسے ہی ہوتا رہا تو کہیں ہم اس خوبصورت جگہ کو اپنے ہاتھوں سے تباہ ہی نہ کر دیں اور یہ احساس میرے لئے بہت ہی تکلیف دہ تھا۔
nagar1
(nagar1)
#160
hmesha in places pa ja kr construction aur gand bala dekh k dil dukh jata ha