چشمے پر کچھ وقت گزارنے کے بعد آگے کی راہ لی۔ اردگرد کے نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سفر جاری رہا۔ یہاں ایک بات واضح کر دوں پہاڑی راستے میں بہت سے ایسے مقامات آتے ہیں۔ جن پر انسا ن کا دل رکنے اور وہیں کا ہو جانے کو دل کرتا ہے۔ انسان قدرت کی صناعی پر حیران رہ جاتا ہے۔ دل کرتا ہے کہ سارا دن ہی وہاں پر گزار دیں۔ لیکن سب سے بڑا مسئلہ وقت کی قلت کا ہوتا ہے۔ اسلئے بعض جگہ پر رک جاتے اور بعض جگہ چلتے چلتے آنکھوں کی پیاس بجھا لیتے تھے۔ اگر ہر مقام پر رکا جائے تو دو دن سے پہلے ناران پہنچنا ممکن نہیں۔ مجبور ا دل پر پتھر رکھ کر بہت سے مقامات پر رکے بغیر سفر جاری رکھنا پڑتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ انسان ان علاقوں سے پیدل سفر کرے۔ وقت کی قید نہ ہو تو تب انسان قدرت کے حسین شاہکاروں کو دیکھ سکتا ہے۔ لیکن ہمارے ساتھ وقت کا پہیہ بھی چل رہا تھا۔